كتاب الأدب کتاب: اسلامی آداب و اخلاق 12. بَابُ: رَدِّ السَّلاَمِ باب: سلام کے جواب کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص مسجد نبوی میں داخل ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مسجد کے ایک گوشے میں بیٹھے ہوئے تھے تو اس نے نماز پڑھی، پھر آپ کے پاس آ کر سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «وعلیک السلام» (اور تم پر بھی سلامتی ہو)“۔
تخریج الحدیث: «أنظر حدیث رقم: (1060)، (تحفة الأشراف: 12983) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”جبرائیل علیہ السلام تمہیں سلام کہتے ہیں“ (یہ سن کر) انہوں نے جواب میں کہا: «وعليه السلام ورحمة الله» (اور ان پر بھی سلامتی اور اللہ کی رحمت ہو)۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 6 (3217)، فضائل الصحابة 30 (3768)، الأدب 111 (6201)، الإستئذان 16 (6249)، 19 (6253)، صحیح مسلم/فضائل 13 (2447)، سنن الترمذی/الإستئذان 5 (2693)، سنن ابی داود/الآدب 166 (5232)، سنن النسائی/عشرة النساء 3 (3405)، (تحفة الأشراف: 17727)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/146، 150، 208، 224)، سنن الدارمی/الاستئذان 10 (2680) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں غائبانہ سلام کے جواب دینے کے طریقے کا بیان ہے کہ جواب میں «وعلیکم» کے بجائے «علیہ السلام» ضمیر غائب کے ساتھ کہا جائے، یہاں اس حدیث سے ام المؤمنین عائشہ بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہما کی عظمت شان بھی معلوم ہوئی کہ سیدالملائکہ جبریل علیہ السلام نے ان کو سلام پیش کیا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|