(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح , انبانا جرير , عن عاصم الاحول , عن ابي عثمان , عن ابي موسى , قال: سمعني النبي صلى الله عليه وسلم وانا اقول: لا حول ولا قوة إلا بالله , قال:" يا عبد الله بن قيس , الا ادلك على كلمة من كنوز الجنة؟" , قلت: بلى يا رسول الله , قال:" قل لا حول ولا قوة إلا بالله". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ , أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ , عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ , عَنْ أَبِي عُثْمَانَ , عَنْ أَبِي مُوسَى , قَالَ: سَمِعَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَقُولُ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ , قَالَ:" يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ , أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ؟" , قُلْتُ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ:" قُلْ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے «لا حول ولا قوة إلا بالله»”گناہوں سے دوری اور عبادات و طاعت کی قوت صرف اللہ رب العزت کی طرف سے ہے“ پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا: ”عبداللہ بن قیس! کیا میں تمہیں وہ کلمہ نہ بتلاؤں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک حزانہ ہے“؟ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں، ضرور بتائیے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم «لا حول ولا قوة إلا بالله» کہا کرو“۔
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”کیا میں تمہیں وہ کلمہ نہ بتاؤں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے“؟ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں، ضرور بتائیے، اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ کلمہ «لا حول ولا قوة إلا بالله» ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11965، ومصباح الزجاجة: 1341)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/145، 150، 152، 152، 157، 179) (صحیح)»
حازم بن حرملہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں (ایک روز) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا تو آپ نے مجھ سے فرمایا: ”اے حازم! تم «لا حول ولا قوة إلا بالله» کثرت سے پڑھا کرو، کیونکہ یہ کلمہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3289، ومصباح الزجاجة: 1342)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/145، 150، 152) (صحیح)» (سند میں ابوزینب مجہول راوی ہیں، اور خالد بن سعید مقبول عند المتابعہ، لیکن حدیث سابقہ شواہد سے تقویت پاکر صحیح ہے)