كتاب الأدب کتاب: اسلامی آداب و اخلاق 20. بَابُ: تَشْمِيتِ الْعَاطِسِ باب: چھینک کا جواب۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو آدمیوں نے چھینکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کے جواب میں «يرحمك الله» ”اللہ تم پر رحم کرے“ کہا، اور دوسرے کو جواب نہیں دیا، تو عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! آپ کے سامنے دو آدمیوں نے چھینکا، آپ نے ایک کو جواب دیا دوسرے کو نہیں دیا، اس کا سبب کیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک نے (چھینکنے کے بعد) «الحمد لله» کہا، اور دوسرے نے نہیں کہا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأدب 123 (6221)، 127 (6225)، صحیح مسلم/الزہد 9 (2991)، سنن ابی داود/الأدب 102 (5039)، سنن الترمذی/الأدب 4 (2743)، (تحفة الأشراف: 872)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/100، 117، 176)، سنن الدارمی/الاستئذان 31 (2702) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چھینکنے والے کو تین مرتبہ جواب دیا جائے، جو اس سے زیادہ چھینکے تو اسے زکام ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزہد 9 (2993 مختصرا)، سنن ابی داود/الأدب 100 (5037)، سنن الترمذی/الأدب 5 (2743)، (تحفة الأشراف: 4513)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/46، 50) سنن الدارمی/الاستئذان 32 (2703) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے تو «الحمد لله» کہے، اس کے پاس موجود لوگ «يرحمك الله» کہیں، پھر چھینکنے والا ان کو جواب دے «يهديكم الله ويصلح بالكم» ”اللہ تمہیں ہدایت دے، اور تمہاری حالت درست کرے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10218، ومصباح الزجاجة: 1296)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأدب 3 (2741)، مسند احمد (1/120، 122)، سنن الدارمی/الإستئذان 30 (2701) (صحیح)» (سند میں محمد بن عبدالرحمن ابن ابی الیلیٰ ضعیف ہیں، لیکن شواہد سے تقویت پاکر حدیث صحیح ہے)
قال الشيخ الألباني: صحيح
|