ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی اچھی بات دیکھتے تو فرماتے: ” «الحمد لله الذي بنعمته تتم الصالحات» تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس کی مہربانی سے تمام نیک کام پایہ تکمیل کو پہنچتے ہیں“، اور جب کوئی ناپسندیدہ بات دیکھتے تو فرماتے: ” «الحمد لله على كل حال» ہر حال میں اللہ کا شکر ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17864، ومصباح الزجاجة: 1329) (حسن)» (تراجع الألبانی: رقم: 96) (سند میں الو لید بن مسلم ثقہ لیکن کثیر التدلیس والتسویہ راوی ہیں، لیکن ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی اگلی حدیث سے یہ حسن ہے، بوصیری نے اسناد کی تصحیح کی ہے)
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الوليد بن مسلم لم يصرح بالسماع المسلسل وللحديث شاهد ضعيف في حلية الأولياء (157/3) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 512
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3803
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے اور اس کی بابت تفصیلی بحث کی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد کی بنا پر قابل عمل اور قابل حجت بن جاتی ہے۔ واللہ أعلم۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الصحيحة للألبانى: رقم: 265، وسنن ابن ماجة بتحقيق محمود محمد محمود حسن نصار، رقم: 3803)
(2) دنیا کی ہر نعمت اور کامیابی اللہ کا احسان ہے۔ مومن کو ہر موقع پر اس کا اعتراف کرتا چاہیے۔
(3) مشکلات اور مصائب میں بھی اللہ کے احسان کا کوئی نہ کوئی پہلو موجود ہوتا ہے، مثلاً: جب بندہ صبر کرتا ہے تو ثواب اور بلند درجات کا مستحق ہو جاتا ہے، اس لحاظ سے مصیبت کے موقع پر اللہ کا شکر ہی کرنا چاہیے شکوہ نہیں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3803