كتاب الأدب کتاب: اسلامی آداب و اخلاق 7. بَابُ: إِمَاطَةِ الأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ باب: راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانے کا بیان۔
ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جس سے میں فائدہ اٹھاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمانوں کے راستہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دیا کرو“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11594، ومصباح الزجاجة: 1284)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/البر والصلة 36 (2618)، مسند احمد (4/420، 422، 423) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: جیسے کانٹا اور کوڑا کرکٹ وغیرہ، اگر راستہ میں گڑھا ہو تو اس کو برابر کر دے یا اس پر روک لگا دے تاکہ کوئی آدمی اندھیرے میں اس میں گر نہ جائے، مفید عام کاموں کے ثواب میں یہ حدیث اصل ہے جیسے سڑک کا بنانا، سڑک پر روشنی کرنا، سرا ئے بنانا، کنواں بنانا، یہ سب اعمال اس قسم کے ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”راستے میں ایک درخت کی شاخ (ٹہنی) پڑی ہوئی تھی جس سے لوگوں کو تکلیف ہوتی تھی، ایک شخص نے اسے ہٹا دیا (تاکہ مسافروں اور گزرنے والوں کو تکلیف نہ ہو) اسی وجہ سے وہ جنت میں داخل کر دیا گیا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12432)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 32 (652)، المظالم 28 (2472)، صحیح مسلم/البر الصلة 36 (1914)، الإمارة 51 (1914)، سنن ابی داود/الأدب 172 (5245)، سنن الترمذی/البر والصلة 38 (1958)، موطا امام مالک/صلاة الجماعة 2 (6)، مسند احمد (2/495) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کے اچھے اور برے اعمال میرے سامنے پیش کیے گئے، تو میں نے ان میں سب سے بہتر عمل راستے سے تکلیف دہ چیز کے ہٹانے، اور سب سے برا عمل مسجد میں تھوکنے، اور اس پر مٹی نہ ڈالنے کو پایا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11992)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 13 (553)، مسند احمد (5/178) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|