سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب النكاح
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Chapters on Marriage
59. بَابُ: الْوَلَدِ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ
باب: بچے کا حقدار بستر والا (شوہر) ہے اور پتھر کا مستحق زانی۔
Chapter: The child is for the bed and the fornicator gets nothing
حدیث نمبر: 2004
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، قالت: إن عبد بن زمعة وسعدا اختصما إلى النبي صلى الله عليه وسلم في ابن امة زمعة، فقال سعد: يا رسول الله، اوصاني اخي إذا قدمت مكة ان انظر إلى ابن امة زمعة فاقبضه، وقال عبد بن زمعة: اخي وابن امة ابي ولد على فراش ابي، فراى النبي صلى الله عليه وسلم شبهه بعتبة، فقال:" هو لك يا عبد بن زمعة الولد للفراش، واحتجبي عنه يا سودة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: إِنَّ عَبْدَ بْنَ زَمْعَةَ وَسَعْدًا اخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ابْنِ أَمَةِ زَمْعَةَ، فَقَالَ سَعْدٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَوْصَانِي أَخِي إِذَا قَدِمْتُ مَكَّةَ أَنْ أَنْظُرَ إِلَى ابْنِ أَمَةِ زَمْعَةَ فَأَقْبِضَهُ، وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ: أَخِي وَابْنُ أَمَةِ أَبِي وُلِدَ عَلَى فِرَاشِ أَبِي، فَرَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَبَهَهُ بِعُتْبَةَ، فَقَالَ:" هُوَ لَكَ يَا عَبْدَ بْنَ زَمْعَةَ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَاحْتَجِبِي عَنْهُ يَا سَوْدَةُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ عبد بن زمعہ اور سعد رضی اللہ عنہما دونوں زمعہ کی لونڈی کے بچے کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جھگڑا لے گئے، سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! میرے بھائی (عتبہ بن ابی وقاص) نے مجھے وصیت کی ہے کہ جب میں مکہ جاؤں تو زمعہ کی لونڈی کے بچے کو دیکھوں، اور اس کو لے لوں، اور عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ میرا بھائی اور میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہے، میرے باپ کے بستر پہ پیدا ہوا ہے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچہ کی مشابہت عتبہ سے پائی تو فرمایا: عبد بن زمعہ! وہ بچہ تمہارا بھائی ہے (گرچہ مشابہت سے عتبہ کا معلوم ہوتا ہے) بچہ صاحب فراش (شوہر یا مالک) کا ہوتا ہے ۱؎، سودہ تم اس سے پردہ کرو ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/البیوع 3 (2053)، 100 (2218)، الخصومات 6 (2421)، العتق 8 (2533)، الوصایا 4 (2745)، المغازي 53 (4303)، الفرائض 18 (6749)، 28 (6765)، الحدود 23 (6817)، الأحکام 29 (7182)، صحیح مسلم/الرضاع 10 (1457)، سنن ابی داود/الطلاق 34 (2273)، سنن النسائی/الطلاق 49 (3517)، (تحفة الأشراف: 16435)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الأقضیة 21 (20) مسند احمد (6/129، 200، 273)، سنن الدارمی/النکاح 41 (2281) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی زانی کا بچہ نہیں کہلائے گا، گو اس کے نطفہ سے پیدا ہو، بلکہ بچہ عورت کے شوہر یا مالک کا ہو گا اگر عورت لونڈی ہو۔
۲؎: ام المؤمنین سودہ رضی اللہ عنہا زمعہ کی بیٹی تھیں، تو یہ بچہ جب زمعہ کا ٹھہرا، تو سودہ کا بھائی ہوا، لیکن چونکہ اس کی مشابہت عتبہ سے پائی گئی، اس لیے احتیاطاً آپ ﷺ نے ام المؤمنین سودہ رضی اللہ عنہا کو اس سے پردہ کرنے کا حکم دیا۔

It was narrated that 'Aishah said: Ibn Zam'ah and Sa'd (Ibn Abu Waqqas) referred a dispute to the Prophet concerning the son of Zam'ah's slave woman. Sa'd said : " O Messenger of Allah my brother (Utbah bin Abu Waqqas) left instructions in his will that when I come to Makkah, I should look for the son of the slave woman of Zam'ah and take him into my care." 'Abd bin Zam’ah said: "He is my brother and the son of the slave woman of my father; he was born on my father's bed." The Prophet ffi saw that he resembled 'Utbah, and said: "He belongs to you, O 'Abd bin Zam'ah. The child is for the bed. Observe Hijab before him, O Saudah." (sahih)
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2005
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عبيد الله بن ابي يزيد ، عن ابيه ، عن عمر ،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قضى بالولد للفراش".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُمَرَ ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِالْوَلَدِ لِلْفِرَاشِ".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صاحب فراش کے لیے بچے کا فیصلہ کیا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10672)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/25) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «فراش» سے مراد صاحب فراش یعنی شوہر یا مولیٰ ہے کیونکہ یہ دونوں عورت کو بستر پر لٹاتے اور اس کے ساتھ سوتے ہیں «وللعاهرالحجر» یعنی زانی کے لیے ناکامی و نامرادی ہے، بچے میں اس کا کوئی حق نہیں، اور ایک قول یہ بھی ہے کہ «حجر» (پتھر) سے مراد یہ ہے کہ اسے سنگسار کیا جائے گا، مگر یہ قول کمزور و ضعیف ہے کیونکہ سنگسار صرف شادی شدہ زانی کو کیا جائے گا۔ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ عورت جب بچے کو جنم دے گی تو وہ جس کی بیوی یا لونڈی ہو گی اسی کی طرف بچے کے نسب کا الحاق ہو گا اور وہ اسی کا بچہ شمار کیا جائے گا، میراث اور ولادت کے دیگر احکام ان کے درمیان جاری ہوں گے خواہ کوئی دوسرا اس عورت کے ساتھ ارتکاب زنا کا دعویٰ کرے، اور یہ بھی دعوی کرے کہ یہ بچہ اس کے زنا سے پیدا ہوا ہے، اس بچے کی مشابہت بھی اسی کے ساتھ ہو، اور صاحب فراش کے مشابہ نہ ہو، اس ساری صورتحال کے باوجود بچے کا الحاق صاحب فراش کے ساتھ کیا جائے گا، اس میں زانی کا کوئی حق نہیں ہو گا، اور یہ اس صورت میں ہے جب صاحب فراش اس کی نفی نہ کرے اور اگر اس نے اس کی نفی کر دی تو پھر بچے کا الحاق ماں کے ساتھ ہو گا، اور وہ بچہ ماں کے ساتھ منسوب ہو گا،زانی سے منسوب نہیں ہو گا۔

It was narrated from 'Umar that: the Messenger of Allah ruled that the child belonged to the bed.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2006
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، قال: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الولد للفراش وللعاهر الحجر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچہ صاحب فراش کا ہے اور زانی کے لیے پتھر ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الرضاع 10 (1458)، سنن الترمذی/الرضاع 8 (1157)، سنن النسائی/الطلاق 48 (3512)، (تحفة الأشراف: 13134)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الفرائض 18 (6749)، مسند احمد (2/239، 280، 386، 409، 466، 475، 492)، سنن الدارمی/النکاح 41 (2281) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Hurairah that: the Prophet said: "The child is for the bed (i.e., belongs to the husband) and the fornicator gets nothing!'
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2007
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، قال: حدثنا إسماعيل بن عياش ، حدثنا شرحبيل بن مسلم ، قال: سمعت ابا امامة الباهلي ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" الولد للفراش وللعاهر الحجر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا شُرَحْبِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ".
ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: بچہ صاحب فراش کا ہے، اور زانی کے لیے پتھر ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4885، ومصباح الزجاجة: 713) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں سابقہ شواہد سے یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس میں اسماعیل بن عیاش اور شرجیل بن مسلم کی وجہ سے کچھ کلام ہے)

وضاحت:
۱؎: «وللعاهرالحجر» یعنی زانی کے لیے ناکامی و نامرادی ہے، بچے میں اس کا کوئی حق نہیں، اور ایک قول یہ بھی ہے کہ «حجر» (پتھر) سے مراد یہ ہے کہ اسے سنگسار کیا جائے گا، مگر یہ قول کمزور و ضعیف ہے کیونکہ سنگسار صرف شادی شدہ زانی کو کیا جائے گا۔

Shurahbil bin Muslim said: "I heard Abu Um Amah Al-Bahili say: 'I heard the Messenger of Allah say: "The child is for the bed and the fornicator gets nothing."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.