سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب النكاح
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Chapters on Marriage
47. بَابُ: الْقِسْمَةِ بَيْنَ النِّسَاءِ
باب: عورتوں کے درمیان باری مقرر کرنے کا بیان۔
Chapter: Dividing one’s time among wives
حدیث نمبر: 1969
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن همام ، عن قتادة ، عن النضر بن انس ، عن بشير بن نهيك ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من كانت له امراتان يميل مع إحداهما على الاخرى، جاء يوم القيامة واحد شقيه ساقط".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هَمَّامٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَانَتْ لَهُ امْرَأَتَانِ يَمِيلُ مَعَ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى، جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَحَدُ شِقَّيْهِ سَاقِطٌ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس دو بیویاں ہوں اور ایک کو چھوڑ کر دوسری کی طرف مائل رہے، تو وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کا ایک دھڑ گرا ہوا ہو گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/النکاح 39 (2133)، سنن الترمذی/النکاح 41 (1141)، سنن النسائی/عشرةالنساء 2 (3394)، (تحفة الأشراف: 12213)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/347، 471)، سنن الدارمی/النکاح 24 (2252) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Hurairah: that the Messenger of Allah said: "Whoever has two wives and favors one of them over the other, he will come on the Day of Resurrection with one of his sides leaning."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1970
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يحيى بن يمان ، عن معمر ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا سافر اقرع بين نسائه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا سَافَرَ أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کرتے تو اپنی بیویوں کے درمیان قرعہ اندازی کرتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16678)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الھبة 15 (2593)، النکاح 97 (5092)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 13 (2445)، سنن ابی داود/النکاح 39 (2138)، مسند احمد (6/117، 151، 197، 269)، سنن الدارمی/الجہاد 31 (2467) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جس عورت کا نام قرعہ میں نکلتا اس کو سفر میں اپنے ساتھ لے جاتے، باقی عورتوں کو مدینہ میں چھوڑ جاتے اور یہ آپ ﷺ کا کمال انصاف تھا، ورنہ علماء نے کہا ہے کہ آپ ﷺ پر بیویوں کے درمیان تقسیم ایام واجب نہ تھی، اللہ تعالیٰ نے آپ کو اختیار دے دیا تھا کہ جس عورت کے پاس چاہیں رہیں: «تُرْجِي مَن تَشَاء مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَن تَشَاء» (سورة الأحزاب: 51) ان میں سے جسے چاہیں دور رکھیں اور جسے چاہے اپنے پاس رکھ لیں۔

It was narrated from 'Aishah: that whenever the Messenger of Allah was to travel, he would cast lots among his wives.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1971
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن يحيى ، قالا: حدثنا يزيد بن هارون ، انبانا حماد بن سلمة ، عن ايوب ، عن ابي قلابة ، عن عبد الله بن يزيد ، عن عائشة ، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقسم بين نسائه، فيعدل ثم يقول:" اللهم هذا فعلي فيما املك، فلا تلمني فيما تملك ولا املك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْسِمُ بَيْنَ نِسَائِهِ، فَيَعْدِلُ ثُمَّ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ هَذَا فِعْلِي فِيمَا أَمْلِكُ، فَلَا تَلُمْنِي فِيمَا تَمْلِكُ وَلَا أَمْلِكُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کے درمیان باری مقرر کرتے، اور باری میں انصاف کرتے، پھر فرماتے تھے: اے اللہ! یہ میرا کام ہے جس کا میں مالک ہوں، لہٰذا تو مجھے اس معاملہ (محبت کے معاملہ) میں ملامت نہ کر جس کا تو مالک ہے، اور میں مالک نہیں ہوں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/النکاح 39 (2134)، سنن الترمذی/النکاح 41 (1140)، سنن النسائی/عشرة النکاح 2 (3395)، (تحفة الأشراف: 16290)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/144)، سنن الدارمی/النکاح 25 (2253) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (لیکن رسول اکرم ﷺ کا بیویوں کے درمیان ایام کی تقسیم ثابت ہے، تراجع الألبانی: رقم: 346)

وضاحت:
۱؎: رسول اکرم ﷺ کے اسوہ کے مطابق مرد کا اختیار جہاں تک ہے، وہاں تک بیویوں کے درمیان عدل کرے، ہر ایک عورت کے پاس باری باری رہنا یہ اختیاری معاملہ ہے جو ہو سکتا ہے، لیکن دل کی محبت اور جماع کی خواہش یہ اختیاری نہیں ہے، کسی عورت سے رغبت ہوتی ہے، کسی سے نہیں ہوتی، تو اس میں برابری کرنا یہ مرد سے نہیں ہو سکتا، بس اللہ تعالی اس کو معاف کر دے گا، الروضہ الندیہ میں ہے کہ عورت کو اختیار ہے کہ اپنی باری کسی دوسری عورت کو ہبہ کر دے جیسے اس کا ذکر آگے آتا ہے، یا اپنی باری شوہر کو معاف کر دے۔

It was narrated that 'Aishah said: "The Messenger of Allah used to divide his time equally among his wives, then he would say 'O Allah, this is what I am doing with regard to that which is within my control, so do not hold me accountable for that which is under Your control and is beyond my control.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف لكن الطرف الأول منه حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.