كتاب النكاح کتاب: نکاح کے احکام و مسائل 17. بَابُ: صَدَاقِ النِّسَاءِ باب: عورتوں کے مہر کا بیان۔
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کا مہر کیا تھا؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کا مہر بارہ اوقیہ اور ایک نش تھا، تم جانتے ہو نش کیا ہے؟ یہ آدھا اوقیہ ہے، یہ کل پانچ سو درہم ہوئے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 13 (1426)، سنن ابی داود/النکاح 29 (2105)، سنن النسائی/النکاح 66 (3347)، (تحفة الأشراف: 17739)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/94)، سنن الدارمی/النکاح 18 (2245) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے، ساڑھے بارہ اوقیہ کے کل پانچ سو درہم ہوئے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوعجفاء سلمی کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: عورتوں کے مہر مہنگے نہ کرو، اس لیے کہ اگر یہ دنیا میں عزت کی بات ہوتی یا اللہ تعالیٰ کے یہاں تقویٰ کی چیز ہوتی تو اس کے زیادہ حقدار محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں اور بیٹیوں میں سے کسی کا مہر بارہ اوقیہ سے زیادہ مقرر نہیں فرمایا، اور مرد اپنی بیوی کے بھاری مہر سے بوجھل رہتا ہے یہاں تک کہ وہ مہر اس کے دل میں بیوی سے دشمنی کا سبب بن جاتا ہے، وہ کہتا ہے کہ میں نے تیرے لیے تکلیف اٹھائی یہاں تک کہ مشک کی رسی بھی اٹھائی، یا مجھے مشک کے پانی کی طرح پسینہ آیا۔ ابوعجفاء کہتے ہیں: میں پیدائش کے اعتبار سے عربی تھا ۱؎، عمر رضی اللہ عنہ نے جو لفظ «علق القربۃ» یا «عرق القربۃ» کہا: میں اسے نہیں سمجھ سکا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/النکاح 29 (2106)، سنن الترمذی/النکاح 23 (1114)، سنن النسائی/النکاح 66 (3349)، (تحفة الأشراف: 10655)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/41، 48) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اصلاً عرب کا رہنے والا نہ تھا بلکہ دوسرے ملک سے آ کر عرب میں پیدا ہوا تھا۔ قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بنو فزارہ کے ایک شخص نے (مہر میں) دو جوتیوں کے بدلے شادی کی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نکاح جائز رکھا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/النکاح 21 (1113)، (تحفة الأشراف: 5036)، وقد أخرجہ: (3/445، 446) (ضعیف)» (سند میں عاصم بن عبید اللہ ضعیف ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی تو آپ نے فرمایا: ”اس سے کون نکاح کرے گا“؟ ایک شخص نے کہا: میں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”اسے کچھ دو چاہے لوہے کی ایک انگوٹھی ہی کیوں نہ ہو“، وہ بولا: میرے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے اس کا نکاح تمہارے ساتھ اس قرآن کے بدلے کر دیا جو تمہیں یاد ہے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوکالة 9 (2310)، فضائل القرآن 21 (5029)، 22 (530)، النکاح 14 (5087)، 32 (5121)، 35 (5126)، 37 (5132)، 40 (5135)، 44 (5141)، 50 (5149)، 51 (5150)، اللباس 49 (7117)، (تحفة الأشراف: 4684)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/النکاح 13 (1425)، سنن ابی داود/النکاح 31 (2111)، سنن الترمذی/النکاح 23 (1114)، سنن النسائی/النکاح 1 (3202)، موطا امام مالک/النکاح 3 (8)، مسند احمد (5/336)، سنن الدارمی/النکاح 19 (2247) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مہر میں مال کی کوئی تحدید نہیں، خواہ کم ہو یا زیادہ، اسی طرح محنت مزدوری یا تعلیم قرآن پر بھی نکاح درست ہے، جمہور علماء کی یہی رائے ہے، اور بعض نے دس درہم کی تحدید کی ہے، ان کے نزدیک اس سے کم میں مہر درست نہیں، لیکن ان کے دلائل اس قابل نہیں کہ ان صحیح احادیث کا معارضہ کر سکیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے گھر میں موجود سامان پر نکاح کیا جس کی قیمت پچاس درہم تھی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4191، ومصباح الزجاجة: 674) (ضعیف)» (سند میں عطیہ العوفی ضعیف ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|