سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب النكاح
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Chapters on Marriage
17. بَابُ: صَدَاقِ النِّسَاءِ
باب: عورتوں کے مہر کا بیان۔
Chapter: Dowries of women
حدیث نمبر: 1886
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، انبانا عبد العزيز الدراوردي ، عن يزيد بن عبد الله بن الهاد ، عن محمد بن إبراهيم ، عن ابي سلمة ، قال: سالت عائشة كم كان صداق نساء النبي صلى الله عليه وسلم؟، قالت:" كان صداقه في ازواجه اثنتي عشرة اوقية، ونشا هل تدري ما النش؟ هو نصف اوقية، وذلك خمس مائة درهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ الدَّرَاوَرْدِيُّ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ كَمْ كَانَ صَدَاقُ نِسَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، قَالَتْ:" كَانَ صَدَاقُهُ فِي أَزْوَاجِهِ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً، وَنَشًّا هَلْ تَدْرِي مَا النَّشُّ؟ هُوَ نِصْفُ أُوقِيَّةٍ، وَذَلِكَ خَمْسُ مِائَةِ دِرْهَمٍ".
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کا مہر کیا تھا؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کا مہر بارہ اوقیہ اور ایک نش تھا، تم جانتے ہو نش کیا ہے؟ یہ آدھا اوقیہ ہے، یہ کل پانچ سو درہم ہوئے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 13 (1426)، سنن ابی داود/النکاح 29 (2105)، سنن النسائی/النکاح 66 (3347)، (تحفة الأشراف: 17739)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/94)، سنن الدارمی/النکاح 18 (2245) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے، ساڑھے بارہ اوقیہ کے کل پانچ سو درہم ہوئے۔

It was narrated that: Abu Salamah said: “I asked Aishah: 'How much was the dowry of the wives of the Prophet?' She said: 'The dowry he gave to his wives was twelve Uqiyyah and a Nash (of silver). Do you know what a Nash is? It is one half of an Uqiyyah. And that is equal to to five hundred Dirham.' ”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1887
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، عن ابن عون . ح وحدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا ابن عون ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي العجفاء السلمي ، قال: قال عمر بن الخطاب :" لا تغالوا صداق النساء، فإنها لو كانت مكرمة في الدنيا، او تقوى عند الله، كان اولاكم واحقكم بها محمد صلى الله عليه وسلم، ما اصدق امراة من نسائه، ولا اصدقت امراة من بناته اكثر من اثنتي عشرة اوقية، وإن الرجل ليثقل صدقة امراته حتى يكون لها عداوة في نفسه، ويقول: قد كلفت إليك علق القربة، او عرق القربة، وكنت رجلا عربيا مولدا، ما ادري ما علق القربة، او عرق القربة".
(موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ . ح وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي الْعَجْفَاءِ السُّلَمِيِّ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ :" لَا تُغَالُوا صَدَاقَ النِّسَاءِ، فَإِنَّهَا لَوْ كَانَتْ مَكْرُمَةً فِي الدُّنْيَا، أَوْ تَقْوًى عِنْدَ اللَّهِ، كَانَ أَوْلَاكُمْ وَأَحَقَّكُمْ بِهَا مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا أَصْدَقَ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِهِ، وَلَا أُصْدِقَتِ امْرَأَةٌ مِنْ بَنَاتِهِ أَكْثَرَ مِنِ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيُثَقِّلُ صَدَقَةَ امْرَأَتِهِ حَتَّى يَكُونَ لَهَا عَدَاوَةٌ فِي نَفْسِهِ، وَيَقُولُ: قَدْ كَلِفْتُ إِلَيْكِ عَلَقَ الْقِرْبَةِ، أَوْ عَرَقَ الْقِرْبَةِ، وَكُنْتُ رَجُلًا عَرَبِيًّا مَوْلِدًا، مَا أَدْرِي مَا عَلَقُ الْقِرْبَةِ، أَوْ عَرَقُ الْقِرْبَةِ".
ابوعجفاء سلمی کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: عورتوں کے مہر مہنگے نہ کرو، اس لیے کہ اگر یہ دنیا میں عزت کی بات ہوتی یا اللہ تعالیٰ کے یہاں تقویٰ کی چیز ہوتی تو اس کے زیادہ حقدار محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں اور بیٹیوں میں سے کسی کا مہر بارہ اوقیہ سے زیادہ مقرر نہیں فرمایا، اور مرد اپنی بیوی کے بھاری مہر سے بوجھل رہتا ہے یہاں تک کہ وہ مہر اس کے دل میں بیوی سے دشمنی کا سبب بن جاتا ہے، وہ کہتا ہے کہ میں نے تیرے لیے تکلیف اٹھائی یہاں تک کہ مشک کی رسی بھی اٹھائی، یا مجھے مشک کے پانی کی طرح پسینہ آیا۔ ابوعجفاء کہتے ہیں: میں پیدائش کے اعتبار سے عربی تھا ۱؎، عمر رضی اللہ عنہ نے جو لفظ «علق القربۃ» یا «عرق القربۃ» کہا: میں اسے نہیں سمجھ سکا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/النکاح 29 (2106)، سنن الترمذی/النکاح 23 (1114)، سنن النسائی/النکاح 66 (3349)، (تحفة الأشراف: 10655)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/41، 48) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اصلاً عرب کا رہنے والا نہ تھا بلکہ دوسرے ملک سے آ کر عرب میں پیدا ہوا تھا۔

It was narrated that: Abu Ajfa As-Sulami said: “Umar bin Khattab said: 'Do not go to extremes with regard to the dowries of women, for if that were a sign of honor and dignity in this world or a sign of Taqwa before Allah, then Muhammad (ﷺ) would have done that before you. But he did not give any of his wives and none of his daughters were given more than twelve uqiyyah. A man may increase dowry until he feels resentment against her and says: “You cost me everything I own,” or, “You caused me a great deal of hardship.”'” (Hassan)
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 1888
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو عمر الضرير ، وهناد بن السري ، قالا: حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن عاصم بن عبيد الله ، عن عبد الله بن عامر بن ربيعة ، عن ابيه " ان رجلا من بني فزارة تزوج على نعلين، فاجاز النبي صلى الله عليه وسلم نكاحه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الضَّرِيرُ ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ أَبِيهِ " أَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي فَزَارَةَ تَزَوَّجَ عَلَى نَعْلَيْنِ، فَأَجَازَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِكَاحَهُ".
عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بنو فزارہ کے ایک شخص نے (مہر میں) دو جوتیوں کے بدلے شادی کی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نکاح جائز رکھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/النکاح 21 (1113)، (تحفة الأشراف: 5036)، وقد أخرجہ: (3/445، 446) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عاصم بن عبید اللہ ضعیف ہیں)

It was narrated from Abdullah bin Amir bin Rabiah from his father, that: A man among Banu Fazarah got married for a pair of sandals, and the Prophet permitted his marriage.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 1889
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمرو ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن سفيان ، عن ابي حازم ، عن سهل بن سعد ، قال: جاءت امراة إلى النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من يتزوجها"، فقال رجل: انا، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" اعطها ولو خاتما من حديد"، فقال: ليس معي، قال:" قد زوجتكها على ما معك من القرآن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ يَتَزَوَّجُهَا"، فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَعْطِهَا وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ"، فَقَالَ: لَيْسَ مَعِي، قَالَ:" قَدْ زَوَّجْتُكَهَا عَلَى مَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ".
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی تو آپ نے فرمایا: اس سے کون نکاح کرے گا؟ ایک شخص نے کہا: میں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: اسے کچھ دو چاہے لوہے کی ایک انگوٹھی ہی کیوں نہ ہو، وہ بولا: میرے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اس کا نکاح تمہارے ساتھ اس قرآن کے بدلے کر دیا جو تمہیں یاد ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوکالة 9 (2310)، فضائل القرآن 21 (5029)، 22 (530)، النکاح 14 (5087)، 32 (5121)، 35 (5126)، 37 (5132)، 40 (5135)، 44 (5141)، 50 (5149)، 51 (5150)، اللباس 49 (7117)، (تحفة الأشراف: 4684)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/النکاح 13 (1425)، سنن ابی داود/النکاح 31 (2111)، سنن الترمذی/النکاح 23 (1114)، سنن النسائی/النکاح 1 (3202)، موطا امام مالک/النکاح 3 (8)، مسند احمد (5/336)، سنن الدارمی/النکاح 19 (2247) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مہر میں مال کی کوئی تحدید نہیں، خواہ کم ہو یا زیادہ، اسی طرح محنت مزدوری یا تعلیم قرآن پر بھی نکاح درست ہے، جمہور علماء کی یہی رائے ہے، اور بعض نے دس درہم کی تحدید کی ہے، ان کے نزدیک اس سے کم میں مہر درست نہیں، لیکن ان کے دلائل اس قابل نہیں کہ ان صحیح احادیث کا معارضہ کر سکیں۔

It was narrated that: Sahl bin Sa'd said: “A woman came to the Prophet and he said: 'Who will marry her ?' A man said: 'I will.' The Prophet said: 'Give her something, even if it is an iron ring.' He said: 'I do not have one.' He said: 'I marry her to you for what you know of the Quran.'”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1890
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو هشام الرفاعي محمد بن يزيد ، حدثنا يحيى بن يمان ، حدثنا الاغر الرقاشي ، عن عطية العوفي ، عن ابي سعيد الخدري ، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" تزوج عائشة على متاع بيت قيمته خمسون درهما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ ، حَدَّثَنَا الْأَغَرُّ الرَّقَاشِيُّ ، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَزَوَّجَ عَائِشَةَ عَلَى مَتَاعِ بَيْتٍ قِيمَتُهُ خَمْسُونَ دِرْهَمًا".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے گھر میں موجود سامان پر نکاح کیا جس کی قیمت پچاس درہم تھی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4191، ومصباح الزجاجة: 674) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عطیہ العوفی ضعیف ہے)

It was narrated from Abu Saeed Al-Khudri that: the Prophet (ﷺ) married Aishah with the household goods the value of which was fifty Dirham.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.