كتاب النكاح کتاب: نکاح کے احکام و مسائل 15. بَابُ: لاَ نِكَاحَ إِلاَّ بِوَلِيٍّ باب: بغیر ولی کے نکاح جائز نہ ہونے کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس عورت کا نکاح اس کے ولی نے نہ کیا ہو، تو اس کا نکاح باطل ہے، باطل ہے، باطل ہے، اگر مرد نے ایسی عورت سے جماع کر لیا تو اس جماع کے عوض عورت کے لیے اس کا مہر ہے، اور اگر ولی اختلاف کریں تو حاکم اس کا ولی ہو گا جس کا کوئی ولی نہیں“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/النکاح 20 (2083، 20848)، سنن الترمذی/النکاح 14 (1102)، (تحفة الأشراف: 16462)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/66، 166، 260)، سنن الدارمی/النکاح 11 (2230) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ولی کے بغیر نکاح نہیں ہے“۔ اور ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے: ”جس کا کوئی ولی نہ ہو، اس کا ولی حاکم ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16462، ومصباح الزجاجة: 671)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/النکاح 20 (2083)، سنن الترمذی/النکاح 14 (1102)، مسند احمد (6/66، 166، 260، سنن الدارمی/النکاح 11 (2230) (صحیح)» (حجاج بن ارطاہ مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، نیز حجاج کا عکرمہ سے سماع نہیں بھی ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 6/ 238- 247)
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ولی کے بغیر نکاح نہیں ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/النکاح 20 (2085)، سنن الترمذی/النکاح 14 (1101)، (تحفة الأشراف: 9115)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/413، 418، 394)، سنن الدارمی/النکاح 11 (2229) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت عورت کا نکاح نہ کرائے، اور نہ عورت خود اپنا نکاح کرے، پس بدکار وہی عورت ہے جو اپنا نکاح خود کرتی ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1454، ومصباح الزجاجة: 672) (صحیح)» ( «الزانیہ» کے جملہ کے علاوہ حدیث صحیح ہے، نیز ملا حظہ ہو: الإروا ء: 1841)
قال الشيخ الألباني: صحيح دون جملة الزانية
|