كتاب النكاح کتاب: نکاح کے احکام و مسائل 51. بَابُ: ضَرْبِ النِّسَاءِ باب: عورتوں کو مارنے پیٹنے کے حکم کا بیان۔
عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا، پھر عورتوں کا ذکر کیا، اور مردوں کو ان کے سلسلے میں نصیحت فرمائی، پھر فرمایا: ”کوئی شخص اپنی عورت کو لونڈی کی طرح کب تک مارے گا؟ ہو سکتا ہے اسی دن شام میں اسے اپنی بیوی سے صحبت کرے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر سورة الشمس (4942)، النکاح 93 (5204)، صحیح مسلم/صفة الجنة ونعیمہا 3 (2855)، سنن الترمذی/تفسیر القرآن 79 (3343)، (تحفة الأشراف: 5294)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/17)، سنن الدارمی/النکاح 34 (2266) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: تو پہلے ایسی سخت مار پھر اس کے بعد اتنا پیار بالکل نامناسب ہو گا، اور دل شرمائے گا، مناسب یہ ہے کہ امکانی حد تک عورت پر ہاتھ ہی نہ اٹھائے، اگر ایسا ہی سخت قصور کرے تو زبان سے خفا ہو، بستر الگ کر دے، اگر اس پر بھی نہ مانے تو ہلکی مار مارے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ کسی خادم کو اپنے ہاتھ سے مارا، نہ کسی عورت کو، اور نہ کسی بھی چیز کو۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفضائل 20 (2328)، (تحفة الأشراف: 17262)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأدب 5 (4786)، مسند احمد (6/206)، سنن الدارمی/النکاح 34 (2264) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ایاس بن عبداللہ بن ابی ذباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی بندیوں کو نہ مارو“، تو عمر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے: اللہ کے رسول! عورتیں اپنے شوہروں پہ دلیر ہو گئی ہیں، لہٰذا انہیں مارنے کی اجازت دیجئیے (چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی) تو ان کو مار پڑی، اب بہت ساری عورتیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھرانے کا چکر کاٹنے لگیں، جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آل محمد کے گھر آج رات ستر عورتیں آئیں، ہر عورت اپنے شوہر کی شکایت کر رہی تھی، تو تم انہیں (زیادہ مارنے والے مردوں کو) بہتر لوگ نہ پاؤ گے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/النکاح 43 (2146)، (تحفة الأشراف: 1746)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/النکاح 34 (2665) (حسن) (تراجع الألبانی: رقم: 234)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک رات عمر رضی اللہ عنہ کا مہمان ہوا، جب آدھی رات ہوئی تو وہ اپنی بیوی کو مارنے لگے، تو میں ان دونوں کے بیچ حائل ہو گیا، جب وہ اپنے بستر پہ جانے لگے تو مجھ سے کہا: اشعث! وہ بات جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے تم اسے یاد کر لو: ”شوہر اپنی بیوی کو مارے تو قیامت کے دن اس سلسلے میں سوال نہیں کیا جائے گا، اور وتر پڑھے بغیر نہ سوؤ“ اور تیسری چیز آپ نے کیا کہی میں بھول گیا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/النکاح 43 (2147)، (تحفة الأشراف: 10407)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/20) (ضعیف)» (یہ سند عبدالرحمن مسلمی کی وجہ سے ضعیف ہے، جو اس حدیث کے علاوہ کی دوسری حدیث کی روایت میں غیر معروف ہیں، اور داود بن عبد اللہ اودی روایت میں منفرد ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
اس سند سے بھی اسی جیسی حدیث مروی ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|