سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب النكاح
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
The Chapters on Marriage
56. بَابُ: الْغَيْرَةِ
باب: غیرت کا بیان۔
Chapter: Jealousy
حدیث نمبر: 1996
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن إسماعيل ، حدثنا وكيع ، عن شيبان ابي معاوية ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن ابي سهم ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من الغيرة ما يحب الله، ومنها ما يكره الله، فاما ما يحب، فالغيرة في الريبة، واما ما يكره، فالغيرة في غير ريبة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شَيْبَانَ أَبِي مُعَاوِيَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَهْمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مِنَ الْغَيْرَةِ مَا يُحِبُّ اللَّهُ، وَمِنْهَا مَا يَكْرَهُ اللَّهُ، فَأَمَّا مَا يُحِبُّ، فَالْغَيْرَةُ فِي الرِّيبَةِ، وَأَمَّا مَا يَكْرَهُ، فَالْغَيْرَةُ فِي غَيْرِ رِيبَةٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض غیرت اللہ کو پسند ہے اور بعض ناپسند، جو غیرت اللہ کو پسند ہے وہ یہ ہے کہ شک و تہمت کے مقام میں غیرت کرے، اور جو غیرت ناپسند ہے وہ غیر تہمت و شک کے مقام میں غیرت کرنا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15438، ومصباح الزجاجة: 709) (صحیح) (اس کی سند میں أبی سھم مجہول ہے لیکن یہ حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: ابوداود: 2659 و نسائی و احمد: 5 /445 - 446 و الإرواء: 1999)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ وقت ایسا ہے کہ اللہ کی پناہ، بدمعاش لوگ کسی نیک بخت عورت کی نسبت ایک جھوٹی تہمت لگا دیتے ہیں تاکہ اس کا شوہر غیرت میں آ کر کوئی کام کر بیٹھے، اس کا گھر تباہ و برباد ہو، حسد کرنے والوں کو اس میں خوشی ہوتی ہے، یہ وقت بڑے تحمل اور استقلال کا ہے، انسان کو اس میں سوچ سمجھ کر کام کرنا چاہئے، جلدی ہرگز نہ کرنی چاہئے، اور شریعت کے مطابق گواہی لینی چاہئے، اگر ایسے سچے اور نیک گواہوں کی گواہی نہ ملے تو سمجھ لے کہ یہ حاسدوں اور دشمنوں کا فریب ہے، جو اس کا گھر تباہ کرنا چاہتے تھے، اللہ پاک حاسدوں اور دشمنوں کے شر سے بچائے، نبی اکرم ﷺ کو بھی ایذادہی سے نہ چھوڑا، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا پر جھوٹی تہمت باندھی، طوفان اٹھایا، لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کو جھٹلایا اور ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی براءت ان کے سامنے نازل کی جس کی تلاوت قیامت تک کی جاتی رہے گی۔

It was narrated from Abu Hurairah that: the Messenger of Allah said: "There is a kind of protective jealousy that Allah loves and a kind that Allah hates. As for that which Allah loves, it is protective jealousy when there are grounds for suspicion. And as for that which He hates, it is protective jealousy when there are no grounds for suspicion."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1997
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هارون بن إسحاق ، حدثنا عبدة بن سليمان ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت:" ما غرت على امراة قط ما غرت على خديجة مما رايت من ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم لها، ولقد امره ربه، ان يبشرها ببيت في الجنة من قصب يعني من ذهب"، قاله ابن ماجة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" مَا غِرْتُ عَلَى امْرَأَةٍ قَطُّ مَا غِرْتُ عَلَى خَدِيجَةَ مِمَّا رَأَيْتُ مِنْ ذِكْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهَا، وَلَقَدْ أَمَرَهُ رَبُّهُ، أَنْ يُبَشِّرَهَا بِبَيْتٍ فِي الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ يَعْنِي مِنْ ذَهَبٍ"، قَالَهُ ابْن مَاجَةَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے جتنی غیرت خدیجہ رضی اللہ عنہا پر کی اتنی کسی عورت پر نہیں کی کیونکہ میں دیکھتی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر ان کا ذکر کیا کرتے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رب نے آپ کو حکم دیا کہ انہیں جنت میں موتیوں کے ایک مکان کی بشارت دے دیں، یعنی سونے کے مکان کی، یہ تشریح ابن ماجہ نے کی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ (تحفة الأشراف: 17096)، وقد أخر جہ: صحیح البخاری/المناقب 20 (3816)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 12 (2434)، سنن الترمذی/البروالصلة 70 (2017)، المناقب 62 (3875) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: نہ اس میں غل ہے نہ شور، جیسے دوسری روایت میں ہے کہ ام المؤمنین خدیجہ رضی اللہ عنہا آپ ﷺ کی سب سے پہلی بیوی تھیں، آپ ﷺ کی تمام اولاد سوائے ابراہیم کے انہی کے مبارک بطن سے ہوئی، اور انہوں نے اپنا سارا مال و اسباب آپ ﷺ پر نثار کیا، اور سب سے پہلے آپ ﷺ پر ایمان لائیں، ان کے فضائل بہت ہیں، وہ آپ ﷺ کی ساری بیویوں میں سب سے افضل ہیں، اور سیدۃ النساء فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کی والدہ ہیں۔

It was narrated that 'Aishah said: "I never felt as jealous of any woman as I did of Khadijah, because I saw how the Messenger of Allah remembered her, and his Lord had told him to give her the glad tidings of a house in Paradise made of Qasab."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1998
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا عيسى بن حماد المصري ، حدثنا الليث بن سعد ، عن عبد الله بن ابي مليكة ، عن المسور بن مخرمة ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على المنبر يقول:" إن بني هشام بن المغيرة استاذنوني، ان ينكحوا ابنتهم علي بن ابي طالب، فلا آذن لهم، ثم لا آذن لهم، ثم لا آذن لهم إلا، ان يريد علي بن ابي طالب ان يطلق ابنتي وينكح ابنتهم، فإنما هي بضعة مني يريبني ما رابها، ويؤذيني ما آذاها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ:" إِنَّ بَنِي هِشَامِ بْنِ الْمُغِيرَةِ اسْتَأْذَنُونِي، أَنْ يُنْكِحُوا ابْنَتَهُمْ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، فَلَا آذَنُ لَهُمْ، ثُمَّ لَا آذَنُ لَهُمْ، ثُمَّ لَا آذَنُ لَهُمْ إِلَّا، أَنْ يُرِيدَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ أَنْ يُطَلِّقَ ابْنَتِي وَيَنْكِحَ ابْنَتَهُمْ، فَإِنَّمَا هِيَ بَضْعَةٌ مِنِّي يَرِيبُنِي مَا رَابَهَا، وَيُؤْذِينِي مَا آذَاهَا".
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پہ فرماتے سنا کہ ہشام بن مغیرہ کے بیٹوں نے مجھ سے اجازت مانگی ہے کہ وہ اپنی بیٹی کا نکاح علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے کر دیں تو میں انہیں کبھی اجازت نہیں دیتا، تو میں انہیں کبھی اجازت نہیں دیتا، تو میں انہیں کبھی اجازت نہیں دیتا، سوائے اس کے کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ میری بیٹی کو طلاق دے کر ان کی بیٹی سے شادی کرنا چاہیں، اس لیے کہ وہ میرے جسم کا ایک ٹکڑا ہے، جو بات اس کو بری لگتی ہے وہ مجھ کو بھی بری لگتی ہے، اور جس بات سے اس کو تکلیف ہوتی ہے اس سے مجھے بھی تکلیف ہوتی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/فرض الخمس 5 (3111)، المناقب 12 (3714)، النکاح 109 (5230)، الطلاق 13 (5278) صحیح مسلم/فضائل الصحابة 17 (2449)، سنن ابی داود/النکاح 13 (2071)، سنن الترمذی/المناقب 61 (3867)، (تحفة الأشراف: 11267)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/323، 328) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: علی رضی اللہ عنہ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کے موجود ہوتے ہوئے،ابوجہل کی بیٹی سے شادی کرنی چاہی تو آپ ﷺ نے یہ فرمایا، دوسری روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: قسم اللہ کی، رسول اللہ ﷺ کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی ایک جگہ نہیں رہ سکتیں یہ سن کر علی رضی اللہ عنہ نے یہ شادی نہیں کی، اور فاطمہ رضی اللہ عنہا کی زندگی تک کسی اور عورت سے شادی نہیں کی، ان کی وفات کے بعد ابوجہل کی بیٹی سے اور دوسری کئی عورتوں سے شادی کی۔

It was narrated that Mishwar bin Makhramah said: "I heard the Messenger of Allah when he was on the pulpit, say: 'Banu Hisham bin Mughirah asked me for permission to marry their daughter to 'Ali bin Abu Talib, but I will not give them permission, and I will not give them permission, and I will not give them permission, unless 'Ali bin Abu Talib wants to divorce my daughter and marry their daughter, for she is a part of me, and what bothers her bothers me, and what upsets her upsets me."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1999
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا ابو اليمان ، انبانا شعيب ، عن الزهري ، اخبرني علي بن الحسين ، ان المسور بن مخرمة اخبره، ان علي بن ابي طالب خطب بنت ابي جهل وعنده فاطمة بنت النبي صلى الله عليه وسلم، فلما سمعت بذلك فاطمة اتت النبي صلى الله عليه وسلم فقالت: إن قومك يتحدثون، انك لا تغضب لبناتك، وهذا علي ناكحا ابنة ابي جهل، قال المسور: فقام النبي صلى الله عليه وسلم، فسمعته حين تشهد، ثم قال:" اما بعد، فإني قد انكحت ابا العاص بن الربيع، فحدثني فصدقني، وإن فاطمة بنت محمد بضعة مني وانا اكره ان تفتنوها، وإنها والله لا تجتمع بنت رسول الله، وبنت عدو الله عند رجل واحد ابدا، قال: فنزل علي عن الخطبة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ ، أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ خَطَبَ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ وَعِنْدَهُ فَاطِمَةُ بِنْتُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا سَمِعَتْ بِذَلِكَ فَاطِمَةُ أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: إِنَّ قَوْمَكَ يَتَحَدَّثُونَ، أَنَّكَ لَا تَغْضَبُ لِبَنَاتِكَ، وَهَذَا عَلِيٌّ نَاكِحًا ابْنَةَ أَبِي جَهْلٍ، قَالَ الْمِسْوَرُ: فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمِعْتُهُ حِينَ تَشَهَّدَ، ثُمَّ قَالَ:" أَمَّا بَعْدُ، فَإِنِّي قَدْ أَنْكَحْتُ أَبَا الْعَاصِ بْنَ الرَّبِيعِ، فَحَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي، وَإِنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ بَضْعَةٌ مِنِّي وَأَنَا أَكْرَهُ أَنْ تَفْتِنُوهَا، وَإِنَّهَا وَاللَّهِ لَا تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ، وَبِنْتُ عَدُوِّ اللَّهِ عِنْدَ رَجُلٍ وَاحِدٍ أَبَدًا، قَالَ: فَنَزَلَ عَلِيٌّ عَنِ الْخِطْبَةِ".
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے ابوجہل کی بیٹی کو پیغام دیا جب کہ ان کے عقد میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحب زادی فاطمہ رضی اللہ عنہا موجود تھیں، فاطمہ رضی اللہ عنہا نے یہ خبر سنی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: آپ کے متعلق لوگ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی بیٹیوں کے لیے غصہ نہیں آتا، اب علی رضی اللہ عنہ ابوجہل کی بیٹی سے نکاح کرنے والے ہیں۔ مسور کہتے ہیں: یہ خبر سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (منبر پر) کھڑے ہوئے، جس وقت آپ نے خطبہ پڑھا میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: امابعد، میں نے اپنی بیٹی زینب کا نکاح ابوالعاص بن ربیع سے کیا، انہوں نے جو بات کہی تھی اس کو سچ کر دکھایا ۱؎ میری بیٹی فاطمہ میرے جسم کا ایک ٹکڑا ہے، اور مجھے ناپسند ہے کہ تم لوگ اسے فتنے میں ڈالو، قسم اللہ کی، اللہ کے رسول کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی دونوں ایک شخص کے نکاح میں کبھی اکٹھی نہ ہوں گی، یہ سن کر علی رضی اللہ عنہ شادی کے پیغام سے باز آ گئے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11278) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کفر کے باوجود انہوں نے زینب رضی اللہ عنہا کو بھیجنے کا وعدہ کیا تھا پھر بھیج دیا۔
۲؎: یعنی علی رضی اللہ عنہ نے یہ شادی نہیں کی، اور شادی کیوں کرتے آپ تو نبی اکرم ﷺ کے جاں نثار اور آپ کی مرضی کے تابع تھے، اس واقعہ کی وجہ سے علی رضی اللہ عنہ پر کوئی طعن نہیں ہو سکتا جیسے خوارج کیا کرتے ہیں، کیونکہ انہوں نے لاعلمی میں یہ خیال کر کے کہ ہر مرد کو چار شادی کا حق ہے، یہ پیغام دیا تھا، جب ان کو یہ معلوم ہوا کہ یہ رسول اکرم ﷺ کی مرضی کے خلاف ہے تو فوراً اس سے رک گئے۔

'Ali bin Husain said that Miswar bin Makhramah told him that: 'Ali bin Abu Talib proposed to the daughter of Abu Jahl, when he was married to Fatimah the daughter of the Prophet. When Fatimah heard of that she went to the Prophet, and said: "Your people are saying that you do not feel angry for your daughters. This 'Ali is going to marry the daughter of Abu Jahl." Miswar said: "The Prophet stood up, and I heard him when he bore witness (i.e., said the Shahadah), then he said: 'I married my daughter (Zainab) to Abul-As bin Rabi', and he spoke to me and was speaking the truth. Fatimah bint Muhammad is a part of me, and I hate to see her faced with troubles. By Allah, the daughter of the Messenger of Allah and the daughter of the enemy of Allah will never be joined together in marriage to one man." He said: So, 'Ali abandoned the marriage proposal.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.