كتاب النكاح کتاب: نکاح کے احکام و مسائل 55. بَابُ: مَا يَكُونُ فِيهِ الْيُمْنُ وَالشُّؤْمُ باب: جن چیزوں میں برکت اور نحوست کی بات کہی جاتی ہے ان کا بیان۔
مخمر بن معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”نحوست کوئی چیز نہیں، تین چیزوں میں برکت ہوتی ہے: عورت، گھوڑا اور گھر میں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11243، ومصباح الزجاجة: 707) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر وہ (یعنی نحوست) ہوتی تو گھوڑے، عورت اور گھر میں ہوتی“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 47 (2860)، النکاح 18 (5095)، صحیح مسلم/السلام 34 (2226)، (تحفة الأشراف: 4745)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الإستئذان 8 (21)، مسند احمد (5/335، 338) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نحوست تین چیزوں میں ہے: گھوڑے، عورت اور گھر میں“ ۱؎۔ زہری کہتے ہیں: مجھ سے ابوعبیدہ نے بیان کیا کہ ان کی دادی زینب نے ان سے بیان کیا، اور وہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتی ہیں کہ وہ ان تین چیزوں کو گن کر بتاتی تھیں اور ان کے ساتھ تلوار کا اضافہ کرتی تھیں۔
تخریج الحدیث: «حدیث عبد اللہ بن عمر أخرجہ: صحیح مسلم/الطب 34 (2225)، (تحفة الأشراف: 6864)، وحدیث أم سلمةٰ، تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18276)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجہاد 47 (2858)، النکاح 17 (5093)، الطب 43 (5753)، سنن ابی داود/الطب 24 (3922)، سنن النسائی/الخیل 5 (3599)، سنن الترمذی/الادب 58 (2824)، موطا امام مالک/الإستئذان 8 (22)، مسند احمد (2/8، 36، 115، 126) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «الشوم فى ثلاث» (نحوست کے تین چیزوں میں متحقق ہونے) سے متعلق احادیث کے مقابلہ میں «إن كان الشؤم» (اگر نحوست ہوتی تو تین چیزوں میں ہوتی) کا لفظ کثرت روایت اور معنی کے اعتبار سے زیادہ قوی ہے، اس لئے کہ اسلام میں کوئی چیز «شؤم ونحوست» کی نہیں، اس لئے البانی صاحب نے «الشؤم فى ثلاثة» والی احادیث کو شاذ قرار دیا ہے، اور شرط کے ساتھ وارد متعدد احادیث کو روایت اور معنی کے اعتبار سے صحیح قرار دیا ہے: (ملاحظہ ہو: الصحیحۃ: ۴/۴۵۰-۴۵۱) قال الشيخ الألباني: شاذ ق وفي لفظ لهما إن كان الشؤم ففي فذكر الثلاث دون السيف وهو المحفوظ
|