كتاب النكاح کتاب: نکاح کے احکام و مسائل 38. بَابُ: لَبَنِ الْفَحْلِ باب: دودھ مرد کی طرف سے ہے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے رضاعی چچا افلح بن ابی قیس میرے پاس آئے اور اندر آنے کی اجازت چاہی، یہ اس وقت کا ذکر ہے جب حجاب (پردے) کا حکم اتر چکا تھا، میں نے ان کو اجازت دینے سے انکار کر دیا یہاں تک کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے، اور فرمایا: ”یہ تمہارے چچا ہیں ان کو اجازت دو“، میں نے کہا: مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے مرد نے نہیں! ۱؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے دونوں ہاتھ یا دایاں ہاتھ خاک آلود ہو“ ۲؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الرضاع 1 (1444)، سنن النسائی/النکاح 52 (3319)، (تحفة الأشراف: 16443، 16926)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الشہادات 7 (2644)، تفسیر سورة السجدة 9 (4796)، النکاح 23 (5103)، موطا امام مالک/الرضاع 1 (3)، مسند احمد (6/178) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ہر چند بچہ عورت کا دودھ پیتا ہے،مگر اس کا شوہر بچے کا باپ ہو جاتا ہے، کیونکہ عورت کا دودھ اسی مرد کی وجہ سے ہوتا ہے، اب اس مرد کا بھائی بچہ کا چچا ہو گا، اور نسبی چچا کی طرح وہ بھی محرم ہو گا۔ ۲؎: جب کوئی شخص نادانی کی بات کہتا ہے تو یہ کلمہ اس موقعے پر اس پر افسوس کے اظہار کے لیے کہا جاتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے رضاعی چچا آئے اور اندر آنے کی اجازت مانگنے لگے، تو میں نے ان کو اجازت دینے سے انکار کر دیا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے چچا کو اپنے پاس آنے دو“، میں نے کہا: مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے مرد نے نہیں!، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ تمہارے چچا ہیں انہیں اپنے پاس آنے دو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 1 (1445)، سنن الترمذی/الرضاع 2 (1148)، (تحفة الأشراف: 16982) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|