كتاب النكاح کتاب: نکاح کے احکام و مسائل 25. بَابُ: إِجَابَةِ الدَّاعِي باب: (ولیمہ کی) دعوت قبول کرنے کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سب سے برا کھانا اس ولیمہ کا کھانا ہے جس میں مالداروں کو بلایا جائے اور غریبوں کو چھوڑ دیا جائے، اور جس نے دعوت قبول نہ کی اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/النکاح 73 (5177، 5178) موقوفًا، صحیح مسلم/النکاح 16 (1432) مرفوعاً، سنن ابی داود/الأطعمة 1 (3742)، (تحفة الأشراف: 13955)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/النکاح 21 (50)، مسند احمد (2/240)، سنن الدارمی/الأطعمة 28 (2110) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ولیمہ کا کھانا سنت ہے، کیونکہ نبی کریم ﷺ نے ولیمہ کیا ہے، مگر اس ولیمہ کو برا کہا جس میں مالداروں کی ہی دعوت ہوتی ہے، اور محتاجوں کو کوئی نہیں پوچھتا، معلوم ہوا کہ عمدہ کھانا وہ ہے جس میں غریب و محتاج بھی شریک ہوں، سب سے عمدہ بات یہ ہے کہ محتاجوں اور فقیروں کو دعوت میں زیادہ بلایا جائے، اگر کچھ دوست و احباب اور متعارفین مالدار بھی ہوں تو مضائقہ نہیں، پھر جب یہ فقیر و محتاج آئیں تو ان کو بڑی خاطر داری کے ساتھ عمدہ عمدہ کھانے کھلائے اور اگر ممکن ہو تو خود بھی ان کے ساتھ شریک ہو کر کھائے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو ولیمے کی دعوت دی جائے تو اسے قبول کرے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 16 (1429)، النکاح 23 (2251)، (تحفة الأشراف: 7949)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/النکاح 71 (5173)، سنن ابی داود/الأطعمة 1 (3736)، موطا امام مالک/النکاح 21 (49)، مسند احمد (2/20)، سنن الدارمی/الأطعمة 40 (2127) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بعضوں نے کہا: اس حدیث کی رو سے ولیمہ کی دعوت قبول کرنا واجب ہے، اور بعضوں نے کہا فرض کفایہ ہے، اور بعضوں نے کہا مستحب ہے، یہ جب ہے کہ دعوت متعین طور پر ہو، اگر دعوت عام ہو تو قبول کرنا واجب نہ ہو گا اس لئے کہ اس کے نہ جانے سے میزبان کی دل شکنی نہ ہو گی، اور دعوت قبول کرنا عذر کی وجہ سے ساقط ہو جاتا ہے، مثلاً دعوت کا کھانا مشتبہ ہو، یا وہاں صرف مالدار حاضر ہوتے ہوں، یا صاحب دعوت صحبت اور دوستی کے لائق نہ ہوں، یا دعوت سے مقصود حب جاہ اور کبر و غرور ہو، یا وہاں خلاف شرع کام ہوں جیسے فواحش کا ارتکاب، بے پردگی اور بے حیائی اور ناچ گانا وغیرہ منکر امور۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ولیمہ پہلے دن حق ہے، دوسرے دن عرف اور دستور کے موافق، اور تیسرے دن ریاکاری اور شہرت ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13433، ومصباح الزجاجة: 681) (ضعیف)» (ابو مالک نخعی ضعیف ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|