كتاب النكاح کتاب: نکاح کے احکام و مسائل 53. بَابُ: مَتَى يُسْتَحَبُّ الْبِنَاءُ بِالنِّسَاءِ باب: دلہن کی رخصتی کا بہتر وقت کون سا ہے؟
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے شوال میں شادی کی اور شوال ہی میں ملن بھی کیا، پھر کون سی بیوی آپ کے پاس مجھ سے زیادہ نصیب والی تھی، اور عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے یہاں کی عورتوں کو شوال میں (ان کے شوہروں کے پاس) بھیجنا پسند کرتی تھیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 11 (1423)، سنن الترمذی/النکاح 9 (1093)، سنن النسائی/النکاح 18 (3238)، 77 (3379)، (تحفة الأشراف: 16355)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/54، 206)، سنن الدارمی/النکاح 28 (2257) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے شوال میں شادی کی اور ان سے شوال ہی میں ملن بھی کیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3282، 18230، ومصباح الزجاجة: 706) (صحیح)» (متابعت کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ سند میں ارسال ہے، عبدالملک بن الحارث بن ہشام یہ عبدالملک بن ابی بکر بن الحارث بن ہشام المخزومی ہیں جیسا کہ طبقات ابن سعد میں ہے، 8/94-95، اور یہ ثقہ تابعی ہیں، اسی طرح ابوبکر ثقہ تابعی ہیں، اور یہ حدیث ابوبکر کی ہے، نہ کہ ان کے دادا حارث بن ہشام کی، اور عبداللہ بن ابی بکر یہ ابن محمد عمرو بن حزم الانصاری ہیں، جو اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، اور ان سے ابن اسحاق روایت کرتے ہیں، ابوبکر کی وفات 120 ھ میں ہوئی، اور ان کے شیخ عبدالملک کی وفات 125 ھ میں ہوئی، اس لیے یہ حدیث ابوبکر عبدالرحمٰن بن الحارث بن ہشام سے مرسلاً روایت ہے، ان کے دادا حارث بن ہشام سے نہیں، اس میں امام مزی وغیرہ کو وہم ہوا ہے، نیز سند میں ابن اسحاق مدلس راوی ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن ابن سعد کی روایت میں تحدیث کی تصریح ہے، اور موطا امام مالک میں (2/ 650) میں ثابت ہے کہ ابوبکر بن عبدالرحمٰن نے اس حدیث کو ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے لیا ہے، اس لیے یہ حدیث صحیح ہے، اسی وجہ سے شیخ البانی نے تفصیلی تحقیق کے بعد اس حدیث کو الضعیفہ (4350) سے منتقل کرنے کی بات کہی ہے،، فالحدیث صحیح ینقل الی الکتاب الأخر“۔ 199
وضاحت: ۱؎: شوال کا مہینہ عید اور خوشی کا مہینہ ہے، اس وجہ سے اس میں نکاح کرنا بہتر ہے، عہد جاہلیت میں لوگ اس مہینہ کو منحوس سمجھتے تھے، رسول اکرم ﷺ نے ان کے خیال کو غلط ٹھہرایا اور اس مہینہ میں نکاح کیا، اور دخول بھی اسی مہینے میں کیا، گو ہر ماہ میں نکاح جائز ہے مگر جس مہینہ کو عوام بغیر دلیل شرعی کے عورتوں کی تقلید سے یا کافروں اور فاسقوں کی تقلید سے منحوس سمجھیں اس میں نکاح کرنا چاہئے، تاکہ عوام کے دل سے یہ غلط عقیدہ نکل جائے، شرع کی رو سے شوال، محرم یا صفر کا مہینہ کوئی منحوس نہیں ہے، اس لیے بے کھٹکے ان مہینوں میں نکاح کرنا چاہئے۔ قال الشيخ الألباني: مرسل
|