كتاب النكاح کتاب: نکاح کے احکام و مسائل 45. بَابُ: الْمُحْرِمِ يَتَزَوَّجُ باب: حالت احرام میں نکاح کا حکم۔
ام المؤمنین میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے شادی کی، اور آپ اس وقت حلال تھے۔ یزید بن اصم کہتے ہیں کہ میمونہ رضی اللہ عنہا میری بھی خالہ تھیں، اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کی بھی۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 5 (1411)، سنن ابی داود/المناسک 39 (1843)، سنن الترمذی/الحج 24 (1845)، (تحفة الأشراف: 18082)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/333، 335)، سنن الدارمی/المناسک 21 (1865) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (میمونہ رضی اللہ عنہا سے) حالت احرام میں نکاح کیا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 12 (1837)، المغازي 43 (4258)، النکاح 30 (5114)، صحیح مسلم/النکاح 5 (1410)، سنن ابی داود/الحج 39 (1844)، سنن الترمذی/الحج 24 (843)، سنن النسائی/الحج 90 (2843)، النکاح 37 (3273)، (تحفة الأشراف: 5376)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/22، 245، 266، 270، 283، 285، 286، 324، 330، 333، 336، 346، 351، 354، 360، 361)، سنن الدارمی/المناسک 21 (1863) (صحیح)» (لیکن یہ شاذ ہے، اس لیے کہ اوپر کی میمونہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں اس بات کی صراحت ہے کہ یہ شادی احرام سے باہر حلت کے ایام میں ہوئی تھی، اور یہ صاحب معاملہ کا بیان ہے، تو ان کی بات زیادہ لائق اعتماد ہے، اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنے علم کی بناء پر ایسا کہا تھا، جو خلاف واقعہ بات ہے)
وضاحت: ۱؎: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی یہ حدیث میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کی سابقہ حدیث کی معارض ہے، اس میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کو وہم ہوا ہے کیونکہ یہ اکثر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی روایت کی مخالف ہے، فرد واحد کی طرف وہم کی نسبت جماعت کی طرف وہم کی نسبت سے زیادہ قریب ہے، خود صاحب قصہ ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہا کا اور ان کے وکیل ابورافع رضی اللہ عنہ جو ان کے اور نبی اکرمﷺ کے درمیان سفارت کے فرائض انجام دے رہے تھے کا بیان اس کے خلاف ہے، ابن عباس رضی اللہ عنہما کے قول: «وهو محرم» کی ایک تاویل یہ بھی کی جاتی ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا مطلب یہ ہے کہ اس وقت نبی اکرم ﷺ حدود حرم میں تھے، اور اگر یہ تسلیم بھی کر لیا جائے کہ نبی اکرم ﷺ نے احرام کی حالت میں ام المومنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا، تو پھر اسے آپ کی خصوصیت پر محمول کیا جائے گا، عثمان رضی اللہ عنہ کی آگے آنے والی حدیث میں ایک کلی قانون کا بیان ہے، اور ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول حدیث میں نبی اکرم ﷺ کے فعل کی حکایت ہے جس میں بہت سارے احتمالات موجود ہیں۔ قال الشيخ الألباني: شاذ
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”محرم نہ تو اپنا نکاح کرے، اور نہ دوسرے کا نکاح کرائے، اور نہ ہی شادی کا پیغام دے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 5 (1409)، سنن ابی داود/الحج 39 (1841، 1842)، سنن الترمذی/الحج 23 (840)، سنن النسائی/الحج 91 (2845)، النکاح 38 (3277)، (تحفة الأشراف: 9776)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 22 (70)، حم1/57، 64، 69، 73، سنن الدارمی/المناسک 21 (1864)، النکاح 17 (2244) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|