كِتَاب النِّكَاحِ کتاب: نکاح کے احکام و مسائل 29. باب الصَّدَاقِ باب: مہر کا بیان۔
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف الزہری کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (کی ازواج مطہرات) کے مہر کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ بارہ اوقیہ اور ایک نش تھا ۱؎، میں نے کہا: نش کیا ہے؟ فرمایا: آدھا اوقیہ ۲؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 13 (1426)، سنن النسائی/النکاح 66 (3349)، سنن ابن ماجہ/النکاح 17 (1886)، (تحفة الأشراف: 17739)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6 /94)، سنن الدارمی/النکاح 18 (2245) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بارہ اوقیہ کے (۴۸۰) درہم اورنش کے (۲۰) درہم، کل پانچ سو درہم ہوئے، جو وزن سے تیرہ سو پچھتر گرام (۱۳۷۵) کے مساوی ہے (یعنی ایک کیلو تین سو پچھتر گرام چاندی)۔ ۲؎: ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے اس حساب سے ساڑھے بارہ اوقیہ کے کل پانچ سو درہم ہوئے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوعجفاء سلمی کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے، اللہ ان پر رحم کرے، ہمیں خطاب فرمایا اور کہا: خبردار! عورتوں کے مہر بڑھا چڑھا کر مت باندھو اس لیے کہ اگر یہ (مہر کی زیادتی) دنیا میں باعث شرف اور اللہ کے یہاں تقویٰ اور پرہیزگاری کا ذریعہ ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے زیادہ حقدار تھے، آپ نے تو اپنی کسی بھی بیوی اور بیٹی کا بارہ اوقیہ (چار سو اسی درہم) سے زیادہ مہر نہیں رکھا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/النکاح 23 (1114)، سنن النسائی/النکاح 66 (3351)، سنن ابن ماجہ/النکاح 17 (1887)، (تحفة الأشراف: 10655)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/41،48)، سنن الدارمی/النکاح 18 (2246) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ عبیداللہ بن حجش کے نکاح میں تھیں، حبشہ میں ان کا انتقال ہو گیا تو نجاشی (شاہ حبشہ) نے ان کا نکاح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کر دیا، اور آپ کی جانب سے انہیں چار ہزار (درہم) مہر دے کر شرحبیل بن حسنہ رضی اللہ عنہ کے ہمراہ انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس روانہ کر دیا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حسنہ شرحبیل کی والدہ ۲؎ ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15855) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن میں سب سے زیادہ انہیں کا مہر تھا، باقی ازاواج مطہرات اور صاحبزادیوں کا مہر حد سے حد پانچ سو درہم تک تھا، جیسا کہ حدیث نمبر (۲۱۰۵) میں گزرا۔ ۲؎: یہ والد کے بجائے اپنی والدہ کی طرف منسوب کئے جاتے ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابن شہاب زہری سے روایت ہے کہ نجاشی (شاہ حبشہ) نے ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہما کا نکاح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چار ہزار درہم کے عوض کر دیا اور یہ بات آپ کو لکھ بھیجی تو آپ نے قبول فرما لیا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 15855، 19400) (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|