(مرفوع) حدثنا إسحاق بن إسماعيل الطالقاني، حدثنا سفيان، عن ابن ابي نجيح، عن مجاهد، عن قزعة، عن ابي سعيد، ذكر ذلك عند النبي صلى الله عليه وسلم، يعني العزل، قال:" فلم يفعل احدكم، ولم يقل: فلا يفعل احدكم، فإنه ليست من نفس مخلوقة إلا الله خالقها". قال ابو داود: قزعة مولى زياد. (مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الطَّالَقَانِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ قَزَعَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، ذُكِرَ ذَلِكَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَعْنِي الْعَزْلَ، قَالَ:" فَلِمَ يَفْعَلُ أَحَدُكُمْ، وَلَمْ يَقُلْ: فَلَا يَفْعَلْ أَحَدُكُمْ، فَإِنَّهُ لَيْسَتْ مِنْ نَفْسٍ مَخْلُوقَةٍ إِلَّا اللَّهُ خَالِقُهَا". قَالَ أَبُو دَاوُد: قَزَعَةُ مَوْلَى زِيَادٍ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عزل ۱؎ کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی ایسا کیوں کرتا ہے؟ (یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایا کہ وہ ایسا نہ کرے)، کیونکہ اللہ تعالیٰ جس نفس کو پیدا کرنا چاہتا ہے تو وہ اسے پیدا کر کے ہی رہے گا ۲؎“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: قزعہ، زیاد کے غلام ہیں۔
وضاحت: ۱؎: عضو تناسل کو عورت کی شرمگاہ سے باہر نکال کر منی گرانے کا نام عزل ہے۔ ۲؎: اس سے مطلقاً عزل کی کراہت ثابت ہوتی ہے اور بعض لوگوں نے کہا ہے کہ آزاد عورت سے بغیر اس کے اذن کے مکروہ ہے اور لونڈیوں سے بغیر اذن کے بھی درست ہے۔
Abu Saeed reported “The people mentioned about withdrawing the penis before the Prophet ﷺ. He said “Why one of you does so? He did not say “One of you should not do so”. Every soul that is to be born, Allaah will create it. Abu Dawud said “Qaza’ah is a client of Ziyad”
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2165
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا ابان، حدثنا يحيى، ان محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان حدثه، ان رفاعة حدثه، عن ابي سعيد الخدري، ان رجلا قال: يا رسول الله، إن لي جارية وانا اعزل عنها، وانا اكره ان تحمل وانا اريد ما يريد الرجال، وإن اليهود تحدث ان العزل موءودة الصغرى، قال:" كذبت يهود، لو اراد الله ان يخلقه ما استطعت ان تصرفه". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ حَدَّثَهُ، أَنَّ رِفَاعَةَ حَدَّثَهُ، عَنْ َأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي جَارِيَةً وَأَنَا أَعْزِلُ عَنْهَا، وَأَنَا أَكْرَهُ أَنْ تَحْمِلَ وَأَنَا أُرِيدُ مَا يُرِيدُ الرِّجَالُ، وَإِنَّ الْيَهُودَ تُحَدِّثُ أَنَّ الْعَزْلَ مَوْءُودَةُ الصُّغْرَى، قَالَ:" كَذَبَتْ يَهُودُ، لَوْ أَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَخْلُقَهُ مَا اسْتَطَعْتَ أَنْ تَصْرِفَهُ".
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! میری ایک لونڈی ہے جس سے میں عزل کرتا ہوں، کیونکہ اس کا حاملہ ہونا مجھے پسند نہیں اور مرد ہونے کے ناطے مجھے شہوت ہوتی ہے، حالانکہ یہود کہتے ہیں کہ عزل زندہ درگور کرنے کی چھوٹی شکل ہے، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہود جھوٹ کہتے ہیں اگر اللہ تعالیٰ کو پیدا کرنا منظور ہو گا، تو تم اسے پھیر نہیں سکتے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4033)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/33، 51، 53) (صحیح)»
Narrated Abu Saeed al-Khudri: A man said: Messenger of Allah, I have a slave-girl and I withdraw the penis from her (while having intercourse), and I dislike that she becomes pregnant. I intend (by intercourse) what the men intend by it. The Jews say that withdrawing the penis (azl) is burying the living girls on a small scale. He (the Prophet) said: The Jews told a lie. If Allah intends to create it, you cannot turn it away.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2166
(مرفوع) حدثنا القعنبي، عن مالك، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن ابن محيريز، قال: دخلت المسجد فرايت ابا سعيد الخدري، فجلست إليه فسالته عن العزل، فقال ابو سعيد: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة بني المصطلق، فاصبنا سبيا من سبي العرب فاشتهينا النساء واشتدت علينا العزبة واحببنا الفداء فاردنا ان نعزل، ثم قلنا: نعزل ورسول الله صلى الله عليه وسلم بين اظهرنا قبل ان نساله عن ذلك، فسالناه عن ذلك، فقال:" ما عليكم ان لا تفعلوا، ما من نسمة كائنة إلى يوم القيامة إلا وهي كائنة". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ، قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَرَأَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ فَسَأَلْتُهُ عَنِ الْعَزْلِ، فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ بَنِي الْمُصْطَلِقِ، فَأَصَبْنَا سَبْيًا مِنْ سَبْيِ الْعَرَبِ فَاشْتَهَيْنَا النِّسَاءَ وَاشْتَدَّتْ عَلَيْنَا الْعُزْبَةُ وَأَحْبَبْنَا الْفِدَاءَ فَأَرَدْنَا أَنْ نَعْزِلَ، ثُمَّ قُلْنَا: نَعْزِلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا قَبْلَ أَنْ نَسْأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ، فَسَأَلْنَاهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" مَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا، مَا مِنْ نَسَمَةٍ كَائِنَةٍ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِلَّا وَهِيَ كَائِنَةٌ".
عبداللہ بن محیریز کہتے ہیں کہ مسجد میں داخل ہوا تو میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو دیکھا اور ان کے پاس بیٹھ گیا، ان سے عزل کے متعلق سوال کیا، تو آپ نے جواب دیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم راہ غزوہ بنی مصطلق میں نکلے تو ہمیں کچھ عربی لونڈیاں ہاتھ لگیں، ہمیں عورتوں کی خواہش ہوئی اور عورتوں سے الگ رہنا ہم پر گراں گزرنے لگا ہم ان لونڈیوں کو فدیہ میں لینا چاہ رہے تھے اس لیے حمل کے ڈر سے ہم ان سے عزل کرنا چاہ رہے تھے، پھر ہم نے اپنے (جی میں) کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان موجود ہیں تو آپ سے اس بارے میں پوچھنے سے پہلے ہم عزل کریں (تو یہ کیونکر درست ہو گا) چنانچہ ہم نے آپ سے اس بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ نہ کرو تو تمہارا کیا نقصان ہے؟ قیامت تک جو جانیں پیدا ہونے والی ہیں وہ تو ہو کر رہیں گی“۔
Muhairiz said “I entered the mosque and saw Abu Saeed Al Khudri. I sat with him and asked about withdrawing the penis (while having intercourse). Abu Saeed said We went out with the Messenger of Allah ﷺ on the expedition to Banu Al Mustaliq and took some Arab women captive and we desired the women for we were suffering from the absence of our wives and we wanted ransom, so we intended to withdraw the penis (while having intercourse with the slave women). But we asked ourselves “can we draw the penis when the Messenger of Allah ﷺ is among us before asking him about it? So we asked him about it. He said “it does not matter if you do not do it, for very soul that is to be born up to the Day of Resurrection will be born. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2167
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا الفضل بن دكين، حدثنا زهير، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: جاء رجل من الانصار إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن لي جارية اطوف عليها وانا اكره ان تحمل، فقال:" اعزل عنها إن شئت فإنه سياتيها ما قدر لها"، قال: فلبث الرجل، ثم اتاه، فقال: إن الجارية قد حملت، قال:" قد اخبرتك انه سياتيها ما قدر لها". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ لِي جَارِيَةً أَطُوفُ عَلَيْهَا وَأَنَا أَكْرَهُ أَنْ تَحْمِلَ، فَقَالَ:" اعْزِلْ عَنْهَا إِنْ شِئْتَ فَإِنَّهُ سَيَأْتِيهَا مَا قُدِّرَ لَهَا"، قَالَ: فَلَبِثَ الرَّجُلُ، ثُمَّ أَتَاهُ، فَقَالَ: إِنَّ الْجَارِيَةَ قَدْ حَمَلَتْ، قَالَ:" قَدْ أَخْبَرْتُكَ أَنَّهُ سَيَأْتِيهَا مَا قُدِّرَ لَهَا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انصار کا ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے کہا کہ: میری ایک لونڈی ہے جس سے میں صحبت کرتا ہوں اور اس کا حاملہ ہونا مجھے پسند نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چاہو تو عزل کر لو، جو اس کے مقدر میں ہے وہ تو ہو کر رہے گا“، ایک مدت کے بعد وہ شخص آ کر کہنے لگا، کہ لونڈی حاملہ ہو گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: ”میں نے تو کہا ہی تھا کہ جو اس کے مقدر میں ہے وہ ہو کر رہے گا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح 22 (1439)، (تحفة الأشراف: 2719)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المقدمة 10 (89)، مسند احمد (3/312، 386) (صحیح)»
Jabir said “A man from the Ansar came to the Messenger of Allah ﷺ and said “I have a slave girl and I have intercourse with her. But I dislike her to conceive. He replied “Withdraw your penis from her if you wish for what is decreed for her will come to her. ” After a time the man came to him and said “The girl has become pregnant”. He said “I told you that what was decreed for her would come to her. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2168