سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
Marriage (Kitab Al-Nikah)
13. باب مَا يُكْرَهُ أَنْ يُجْمَعَ بَيْنَهُنَّ مِنَ النِّسَاءِ
باب: ان عورتوں کا بیان جنہیں بیک وقت نکاح میں رکھنا جائز نہیں۔
Chapter: Women Whom It Is Disliked To Combine Between (In Marriage).
حدیث نمبر: 2065
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا زهير، حدثنا داود بن ابي هند، عن عامر، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تنكح المراة على عمتها، ولا العمة على بنت اخيها، ولا المراة على خالتها، ولا الخالة على بنت اختها، ولا تنكح الكبرى على الصغرى، ولا الصغرى على الكبرى".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، وَلَا الْعَمَّةُ عَلَى بِنْتِ أَخِيهَا، وَلَا الْمَرْأَةُ عَلَى خَالَتِهَا، وَلَا الْخَالَةُ عَلَى بِنْتِ أُخْتِهَا، وَلَا تُنْكَحُ الْكُبْرَى عَلَى الصُّغْرَى، وَلَا الصُّغْرَى عَلَى الْكُبْرَى".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھوپھی کے نکاح میں رہتے ہوئے بھتیجی سے نکاح نہیں کیا جا سکتا، اور نہ بھتیجی کے نکاح میں رہتے ہوئے پھوپھی سے نکاح درست ہے، اسی طرح خالہ کے نکاح میں رہتے ہوئے بھانجی سے نکاح نہیں کیا جا سکتا ہے، اور نہ ہی بھانجی کے نکاح میں رہتے ہوئے خالہ سے نکاح درست ہے، غرض یہ کہ چھوٹی کے رہتے ہوئے بڑی سے اور بڑی کے رہتے ہوئے چھوٹی سے نکاح جائز نہیں ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/النکاح 27 (5109)، سنن الترمذی/النکاح 31 (1126)، سنن النسائی/النکاح 48 (3298)، (تحفة الأشراف: 13539)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/النکاح 4 (1408)، سنن ابن ماجہ/النکاح 31 (1930)، 30 (1126) موطا امام مالک/النکاح 8 (20)، مسند احمد (2/229، 255، 394، 401، 423، 426، 432، 452، 462، 465، 474، 489، 508، 516، 518، 529، 532)، سنن الدارمی/النکاح 8 (2224) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ہاں اگر ایک مر جائے یا اس کو طلاق دیدے تو دوسری سے شادی کر سکتا ہے۔

Abu Hurairah reported The Messenger of Allah ﷺ as saying “ A woman should not be married to one who had married her paternal aunt or a paternal aunt to one who had married her brother’s daughter or a woman to one who had married her maternal aunt or maternal aunt to one who had married her sister’s daughter. A woman who is elder (in relation) must not be married to one who had married a woman who is younger (in relation) to her nor a woman who is younger (in relation) must be married to one who has married a woman who is elder (in relation) to her. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2060


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2066
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا عنبسة، اخبرني يونس، عن ابن شهاب، اخبرني قبيصة بن ذؤيب، انه سمع ابا هريرة، يقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يجمع بين المراة وخالتها، وبين المراة وعمتها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي قَبِيصَةُ بْنُ ذُؤَيْبٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُجْمَعَ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا، وَبَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خالہ اور بھانجی اور اسی طرح پھوپھی اور بھتیجی کو بیک وقت نکاح میں رکھنے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ النکاح 27 (5110، 5111)، صحیح مسلم/النکاح 4 (1408)، سنن النسائی/ النکاح 47 (3291)، (تحفة الأشراف: 14288)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/401، 452، 518) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah said “The Messenger of Allah ﷺ forbade that a woman and her maternal aunt and a woman and her paternal aunt are joined in marriage. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2061


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2067
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا خطاب بن القاسم، عن خصيف، عن عكرمة، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه" كره ان يجمع بين العمة والخالة، وبين الخالتين والعمتين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا خَطَّابُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ خُصَيْفٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ" كَرِهَ أَنْ يُجْمَعَ بَيْنَ الْعَمَّةِ وَالْخَالَةِ، وَبَيْنَ الْخَالَتَيْنِ وَالْعَمَّتَيْنِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھوپھی اور خالہ کو (نکاح میں) جمع کرنے، اسی طرح دو خالاؤں اور دو پھوپھیوں کو (نکاح میں) جمع کرنے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6070)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/النکاح 30 (1125)، مسند احمد (1/217) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی خصیف حافظہ کے ضعیف ہیں)

Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet ﷺ abominated the combination of paternal and maternal aunts and the combination of two maternal aunts and two paternal aunts in marriage.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2062


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 2068
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن عمرو بن السرح المصري، حدثنا ابن وهب، اخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عروة بن الزبير، انه سال عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم عن قول الله تعالى: وإن خفتم الا تقسطوا في اليتامى فانكحوا ما طاب لكم من النساء سورة النساء آية 3،قالت:" يا ابن اختي، هي اليتيمة تكون في حجر وليها، فتشاركه في ماله فيعجبه مالها وجمالها فيريد وليها ان يتزوجها بغير ان يقسط في صداقها، فيعطيها مثل ما يعطيها غيره، فنهوا ان ينكحوهن إلا ان يقسطوا لهن ويبلغوا بهن اعلى سنتهن من الصداق، وامروا ان ينكحوا ما طاب لهم من النساء سواهن"، قال عروة: قالت عائشة:" ثم إن الناس استفتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد هذه الآية فيهن، فانزل الله عز وجل:ويستفتونك في النساء قل الله يفتيكم فيهن وما يتلى عليكم في الكتاب في يتامى النساء اللاتي لا تؤتونهن ما كتب لهن وترغبون ان تنكحوهن سورة النساء آية 127، قالت: والذي ذكر الله انه يتلى عليهم في الكتاب الآية الاولى التي قال الله سبحانه فيها وإن خفتم الا تقسطوا في اليتامى فانكحوا ما طاب لكم من النساء سورة النساء آية 3، قالت عائشة: وقول الله عز وجل في الآية الآخرة: وترغبون ان تنكحوهن سورة النساء آية 127 هي رغبة احدكم عن يتيمته التي تكون في حجره حين تكون قليلة المال والجمال، فنهوا ان ينكحوا ما رغبوا في مالها وجمالها من يتامى النساء إلا بالقسط من اجل رغبتهم عنهن". قال يونس: وقال ربيعة في قول الله عز وجل: وإن خفتم الا تقسطوا في اليتامى سورة النساء آية 3، قال: يقول: اتركوهن إن خفتم، فقد احللت لكم اربعا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ سورة النساء آية 3،قَالَتْ:" يَا ابْنَ أُخْتِي، هِيَ الْيَتِيمَةُ تَكُونُ فِي حِجْرِ وَلِيِّهَا، فَتُشَارِكُهُ فِي مَالِهِ فَيُعْجِبُهُ مَالُهَا وَجَمَالُهَا فَيُرِيدُ وَلِيُّهَا أَنْ يَتَزَوَّجَهَا بِغَيْرِ أَنْ يُقْسِطَ فِي صَدَاقِهَا، فَيُعْطِيَهَا مِثْلَ مَا يُعْطِيهَا غَيْرُهُ، فَنُهُوا أَنْ يَنْكِحُوهُنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ وَيَبْلُغُوا بِهِنَّ أَعْلَى سُنَّتِهِنَّ مِنَ الصَّدَاقِ، وَأُمِرُوا أَنْ يَنْكِحُوا مَا طَابَ لَهُمْ مِنَ النِّسَاءِ سِوَاهُنَّ"، قَالَ عُرْوَةُ: قَالَتْ عَائِشَةُ:" ثُمَّ إِنَّ النَّاسَ اسْتَفْتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ هَذِهِ الْآيَةِ فِيهِنَّ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ:وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِيهِنَّ وَمَا يُتْلَى عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ فِي يَتَامَى النِّسَاءِ اللَّاتِي لا تُؤْتُونَهُنَّ مَا كُتِبَ لَهُنَّ وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ سورة النساء آية 127، قَالَتْ: وَالَّذِي ذَكَرَ اللَّهُ أَنَّهُ يُتْلَى عَلَيْهِمْ فِي الْكِتَابِ الْآيَةُ الْأُولَى الَّتِي قَالَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ فِيهَا وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ سورة النساء آية 3، قَالَتْ عَائِشَةُ: وَقَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي الْآيَةِ الْآخِرَةِ: وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ سورة النساء آية 127 هِيَ رَغْبَةُ أَحَدِكُمْ عَنْ يَتِيمَتِهِ الَّتِي تَكُونُ فِي حِجْرِهِ حِينَ تَكُونُ قَلِيلَةَ الْمَالِ وَالْجَمَالِ، فَنُهُوا أَنْ يَنْكِحُوا مَا رَغِبُوا فِي مَالِهَا وَجَمَالِهَا مِنْ يَتَامَى النِّسَاءِ إِلَّا بِالْقِسْطِ مِنْ أَجْلِ رَغْبَتِهِمْ عَنْهُنَّ". قَالَ يُونُسُ: وَقَالَ رَبِيعَةُ فِي قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى سورة النساء آية 3، قَالَ: يَقُولُ: اتْرُكُوهُنَّ إِنْ خِفْتُمْ، فَقَدْ أَحْلَلْتُ لَكُمْ أَرْبَعًا.
عروہ بن زبیر نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے اللہ تعالیٰ کے فرمان: «وإن خفتم ألا تقسطوا في اليتامى فانكحواء ما طاب لكم من النساء سورة النساء» ۱؎ کے بارے میں دریافت کیا تو ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بھانجے! اس سے وہ یتیم لڑکی مراد ہے، جو اپنے ایسے ولی کی پرورش میں ہو جس کے مال میں وہ شریک ہو اور اس کی خوبصورتی اور اس کا مال اسے بھلا لگتا ہو اس کی وجہ سے وہ اس سے بغیر مناسب مہر ادا کئے نکاح کرنا چاہتا ہو (یعنی جتنا مہر اس کو اور کوئی دیتا اتنا بھی نہ دے رہا ہو) چنانچہ انہیں ان سے نکاح کرنے سے روک دیا گیا، اگر وہ انصاف سے کام لیں اور انہیں اونچے سے اونچا مہر ادا کریں تو نکاح کر سکتے ہیں ورنہ فرمان رسول ہے کہ ان کے علاوہ جو عورتیں انہیں پسند ہوں ان سے نکاح کر لیں۔ عروہ کا بیان ہے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت کے نزول کے بعد یتیم لڑکیوں کے بارے میں حکم دریافت کیا تو یہ آیت نازل ہوئی: «ويستفتونك في النساء قل الله يفتيكم فيهن وما يتلى عليكم في الكتاب في يتامى النساء اللاتي لا تؤتونهن ما كتب لهن وترغبون أن تنكحوهن» ۲؎ ام المؤمنین عائشہ نے کہا کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے جو یہ فرمایا ہے کہ وہ ان پر کتاب میں پڑھی جاتی ہیں اس سے مراد پہلی آیت ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: «وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى فانكحواء ما طاب لكم من النساء» اور اس دوسری آیت میں اللہ تعالیٰ کے قول: «وترغبون أن تنكحوهن» سے یہی غرض ہے کہ تم میں سے کسی کی پرورش میں کم مال والی کم حسن والی یتیم لڑکی ہو تو وہ اس کے ساتھ نکاح سے بے رغبتی نہ کرے چنانچہ انہیں منع کیا گیا کہ مال اور حسن کی بنا پر یتیم لڑکیوں سے نکاح کی رغبت کریں، ہاں انصاف کی شرط کے ساتھ درست ہے۔ یونس نے کہا کہ ربیعہ نے اللہ کے فرمان: «وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى» کا مطلب یہ بتایا ہے کہ اگر تمہیں یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر پانے کا ڈر ہو تو انہیں چھوڑ دو (کسی اور عورت سے نکاح کر لو) میں نے تمہارے لیے چار عورتوں سے نکاح جائز کر دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الشرکة 7 (2494)، الوصایا 21 (2763)، تفسیرسورة النساء 1 (4576)، النکاح 1 (5064)، 16 (5092)، 19 (5098)، 36 (5128)، 37 (5131)، 43 (5140)، الحیل 8 (6965)، صحیح مسلم/التفسیر 1 (3018)، سنن النسائی/النکاح 66 (3348)، (تحفة الأشراف: 16693) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اگر تمہیں یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر پانے کا ڈر ہو تو تم ان عورتوں سے نکاح کر لو جو تمہیں اچھی لگیں (سورۃ النساء: ۳)
۲؎: لوگ آپ سے عورتوں کے بارے میں حکم دریافت کرتے ہیں آپ کہہ دیجئے کہ خود اللہ ان کے بارے میں حکم دے رہا ہے، اور قرآن کی وہ آیتیں جو تم پر ان یتیم لڑکیوں کے بارے میں پڑھی جاتی ہیں، جنہیں تم ان کا مقرر حق نہیں دیتے اور انہیں اپنے نکاح میں لانے کی رغبت رکھتے ہو (سورۃ النساء: ۱۲۶)

Ibn Shihab said “Urwah bin Al Zubair asked Aishah, wife of the Prophet ﷺ about the Quranic verse “And if ye fear that ye will not deal fairly by the orphans, marry of the women, who seem good to you. ” She said “O my nephew, this means the female orphan who is under the protection of her guardian and she holds a share in his property and her property and beauty attracts him; so her guardian intends to marry her without doing justice to her in respect of her dower and he gives her the same amount of dower as others give her. They (i. e., the guardians) were prohibited to marry them except that they do justice to them and pay them their maximum customary dower and they were asked to marry women other than them (i. e., the orphans) who seem good to them. Urwah reported that Aishah said “The people then consulted the Messenger of Allah ﷺ about women after revelation of this verse. Thereupon Allaah the Exalted sent down the verse “They consult thee concerning women. Say Allaah giveth you decree concerning them and the scripture which hath been recited unto you (giveth decree) concerning female orphans unto whom you give not that which is ordained for them though you desire to marry them. “ She said “The mention made by Allaah about the Scripture recited to them refers to the former verse in which Allaah has said “And if ye fear that ye will not deal fairly by the orphans, marry of the women, who seem good to you. ” Aishah said “The pronouncement of Allaah, the Exalted in the latter verse “though you desire to marry them” means the disinterest of one of you in marrying a female orphan who was under his protection, but she said little property and beauty. So they were prohibited to marry them for their interest in the property and beauty of the female orphans due to their disinterest in themselves except that they do justice )to them). The narrator Yunus said “Rabiah said explain the Quranic verse “And if ye fear that ye will not deal fairly by the orphans” means “Leave them if you fear (that you will not do justice to them), for I have made four women lawful for you. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2063


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2069
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، حدثني ابي، عن الوليد بن كثير، حدثني محمد بن عمرو بن حلحلة الديلي، ان ابن شهاب حدثه، ان علي بن الحسين حدثه، انهم حين قدموا المدينة من عند يزيد بن معاوية مقتل الحسين بن علي رضي الله عنهما، لقيه المسور بن مخرمة فقال له: هل لك إلي من حاجة تامرني بها؟ قال: فقلت له: لا، قال: هل انت معطي سيف رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فإني اخاف ان يغلبك القوم عليه، وايم الله لئن اعطيتنيه لا يخلص إليه ابدا حتى يبلغ إلى نفسي، إن علي بن ابي طالب رضي الله عنه خطب بنت ابي جهل على فاطمة رضي الله عنها، فسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يخطب الناس في ذلك على منبره هذا وانا يومئذ محتلم، فقال:" إن فاطمة مني، وانا اتخوف ان تفتن في دينها"، قال: ثم ذكر صهرا له من بني عبد شمس فاثنى عليه في مصاهرته إياه فاحسن، قال:" حدثني فصدقني، ووعدني فوفى لي، وإني لست احرم حلالا ولا احل حراما، ولكن والله لا تجتمع بنت رسول الله وبنت عدو الله مكانا واحدا ابدا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ الدِّيلِيُّ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ الْحُسَيْنِ حَدَّثَهُ، أَنَّهُمْ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ مِنْ عِنْدِ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ مَقْتَلَ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، لَقِيَهُ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ فَقَالَ لَهُ: هَلْ لَكَ إِلَيَّ مِنْ حَاجَةٍ تَأْمُرُنِي بِهَا؟ قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: لَا، قَالَ: هَلْ أَنْتَ مُعْطِيَّ سَيْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَغْلِبَكَ الْقَوْمُ عَلَيْهِ، وَايْمُ اللَّهِ لَئِنْ أَعْطَيْتَنِيهِ لَا يُخْلَصُ إِلَيْهِ أَبَدًا حَتَّى يُبْلَغَ إِلَى نَفْسِي، إِنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَطَبَ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ عَلَى فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ النَّاسَ فِي ذَلِكَ عَلَى مِنْبَرِهِ هَذَا وَأَنَا يَوْمَئِذٍ مُحْتَلِمٌ، فَقَالَ:" إِنَّ فَاطِمَةَ مِنِّي، وَأَنَا أَتَخَوَّفُ أَنْ تُفْتَنَ فِي دِينِهَا"، قَالَ: ثُمَّ ذَكَرَ صِهْرًا لَهُ مِنْ بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ فَأَثْنَى عَلَيْهِ فِي مُصَاهَرَتِهِ إِيَّاهُ فَأَحْسَنَ، قَالَ:" حَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي، وَوَعَدَنِي فَوَفَّى لِي، وَإِنِّي لَسْتُ أُحَرِّمُ حَلَالًا وَلَا أُحِلُّ حَرَامًا، وَلَكِنْ وَاللَّهِ لَا تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ وَبِنْتُ عَدُوِّ اللَّهِ مَكَانًا وَاحِدًا أَبَدًا".
علی بن حسین کا بیان ہے وہ لوگ حسین بن علی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے زمانے میں یزید بن معاویہ کے پاس سے مدینہ آئے تو ان سے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ ملے اور کہا: اگر میرے لائق کوئی خدمت ہو تو بتائیے تو میں نے ان سے کہا: نہیں، انہوں نے کہا: کیا آپ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلوار دے سکتے ہیں؟ کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ لوگ آپ سے اسے چھین لیں گے، اللہ کی قسم! اگر آپ اسے مجھے دیدیں گے تو اس تک کوئی ہرگز نہیں پہنچ سکے گا جب تک کہ وہ میرے نفس تک نہ پہنچ جائے ۱؎۔ علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ہوتے ہوئے ابوجہل کی بیٹی ۲؎ کو نکاح کا پیغام دیا تو میں نے اس سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے اسی منبر پر خطبہ دیتے ہوئے سنا، اس وقت میں جوان تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فاطمہ میرا ٹکڑا ہے، مجھے ڈر ہے کہ وہ دین کے معاملہ میں کسی آزمائش سے دو چار نہ ہو جائے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی عبد شمس میں سے اپنے ایک داماد کا ذکر فرمایا، اور اس رشتہ دامادی کی خوب تعریف کی، اور فرمایا: جو بات بھی اس نے مجھ سے کی سچ کر دکھائی، اور جو بھی وعدہ کیا پورا کیا، میں کسی حلال کو حرام اور حرام کو حلال قطعاً نہیں کر رہا ہوں لیکن اللہ کی قسم، اللہ کے رسول کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی ہرگز ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجمعة 29 (926)، فرض الخمس 5 (3110)، المناقب 12 (3714)، 16 (3729)، النکاح 109 (5230)، الطلاق 13 (5278)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 14 (2449)، سنن ابن ماجہ/النکاح 56 (1999)، سنن النسائی/ الکبری/ المناقب (8372)، (تحفة الأشراف: 11278)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/المناقب 61 (3867)، مسند احمد (4/326) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جب تک میری جان میں جان رہے گی اسے کوئی مجھ سے نہیں لے سکتا۔
۲؎: امام ابن قیم کہتے ہیں کہ اس حدیث میں ہر طرح سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذاء پہنچانے کی حرمت ہے چاہے وہ کسی مباح کام کرنے سے ہو، اگر اس کام سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذاء پہنچے تو ناجائز ہو گا، ارشاد باری ہے: «وما كان لكم أن تؤذوا رسول الله» ۔

Ali bin al-Hussain said that when they returned to Madeenah from Yazid bin Muawiyah the place of massacre of Al Hussain bin Ali (may Allaah be pleased with him) Al Miswar bin Makhramah met them and said “tell me if you have any need for me. I said to him “No”. He then said Will you not give me the sword of the Messenger of Allah ﷺ? I fear the people may not take it from you by force. (He said) By Allaah if you give it to me no one can take it from me so long as I am alive. Ali bin Abi Talib (may Allaah be pleased with him) asked for the hand of Abu Jahl’s daughter in marriage after the marriage with Fathima. I heard the Messenger of Allah ﷺ say while he was addressing the people about this matter on the pulpit and I was mature in those days. Fathima is from me and I am not afraid that she will be tried in respect of her religion. He then mentioned his other son-in-law who belonged to Banu Abd Shams. He admired him immensely for his relationship with him and extolled him well. He said “He talked to me and talked truly and he made promise with me and fulfilled it. I do not make lawful what Is unlawful and unlawful what is lawful. But, by Allaah the daughter of the Messenger of Allah ﷺ and the daughter of the enemy of Allaah can never be combined together.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2064


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2070
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن عروة، عن و ايوب، عن ابن ابي مليكة بهذا الخبر، قال: فسكت علي عن ذلك النكاح.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ و أَيُّوبَ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ بِهَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: فَسَكَتَ عَلِيٌّ عَنْ ذَلِكَ النِّكَاحِ.
ابن ابی ملیکہ سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے: تو علی رضی اللہ عنہ نے اس نکاح سے خاموشی اختیار کر لی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11278) (صحیح)» ‏‏‏‏

The aforesaid tradition has also been transmitted by Ibn Abi Mulaikah. He said “Ali (Allaah be pleased with him) then kept silence about the marriage (i. e., marrying Abi Jahl’s daughter)
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2065


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2071
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، وقتيبة بن سعيد المعنى، قال احمد: حدثنا الليث، حدثني عبد الله بن عبيد الله بن ابي مليكة القرشي التيمي، ان المسور بن مخرمة حدثه، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر، يقول:" إن بني هشام بن المغيرة استاذنوني ان ينكحوا ابنتهم من علي بن ابي طالب، فلا آذن، ثم لا آذن، ثم لا آذن، إلا ان يريد ابن ابي طالب ان يطلق ابنتي وينكح ابنتهم، فإنما ابنتي بضعة مني يريبني ما ارابها ويؤذيني ما آذاها". والإخبار في حديث احمد.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الْمَعْنَى، قَالَ أَحْمَدُ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ الْقُرَشِيُّ التَّيْمِيُّ، أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ، يَقُولُ:" إِنَّ بَنِي هِشَامِ بْنِ الْمُغِيرَةِ اسْتَأْذَنُونِي أَنْ يُنْكِحُوا ابْنَتَهُمْ مِنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، فَلَا آذَنُ، ثُمَّ لَا آذَنُ، ثُمَّ لَا آذَنُ، إِلَّا أَنْ يُرِيدَ ابْنُ أَبِي طَالِبٍ أَنْ يُطَلِّقَ ابْنَتِي وَيَنْكِحَ ابْنَتَهُمْ، فَإِنَّمَا ابْنَتِي بَضْعَةٌ مِنِّي يُرِيبُنِي مَا أَرَابَهَا وَيُؤْذِينِي مَا آذَاهَا". وَالْإِخْبَارُ فِي حَدِيثِ أَحْمَدَ.
مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا: ہشام بن مغیرہ کے بیٹوں نے ۱؎ اپنی بیٹی کا نکاح علی بن ابی طالب سے کرانے کی اجازت مجھ سے مانگی ہے تو میں اجازت نہیں دیتا، میں اجازت نہیں دیتا، میں اجازت نہیں دیتا، ہاں اگر علی ان کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتے ہیں تو میری بیٹی کو طلاق دے دیں، کیونکہ فاطمہ میرا ٹکڑا ہے جو اسے برا لگتا ہے وہ مجھے بھی برا لگتا ہے اور جس چیز سے اسے تکلیف ہوتی ہے مجھے بھی ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المناقب 12 (3714)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 14 (2449)، سنن الترمذی/المناقب 61 (3867)، سنن النسائی/الکبری/ المناقب (8370، 8371)، (تحفة الأشراف: 11267)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/328) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ہشام بن مغیرہ کے بیٹوں سے مراد ابوالحکم عمرو بن ہشام جسے ابوجہل کہتے ہیں کے بھائی حارث بن ہشام اور سلمہ بن ہشام ہیں جو فتح مکہ کے سال اسلام لے آئے تھے اور اس میں ابوجہل کے بیٹے عکرمہ بھی داخل ہیں جو سچے مسلمان تھے۔

Al Miswar bin Makramah said that he heard the Messenger of Allah ﷺ say on the pulpit Banu Hashim bin Al Mughirah sought permission from me to marry their daughter to Ali bin Abi Talib. But I do not permit, again, I do not permit, again, I do not permit except that Ibn Abi Talib divorces my daughter and marries their daughter. My daughter is my part, what makes her uneasy makes me uneasy and what troubles her troubles me. The full information rests with the tradition narrated by Ahmad.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2066


قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.