كِتَاب النِّكَاحِ کتاب: نکاح کے احکام و مسائل 36. باب فِي الرَّجُلِ يَدْخُلُ بِامْرَأَتِهِ قَبْلَ أَنْ يُنْقِدَهَا شَيْئًا باب: کچھ نقد دینے سے پہلے عورت سے خلوت کا بیان۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب علی رضی اللہ عنہ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے کہا: ”اسے کچھ دے دو“، انہوں نے کہا: میرے پاس تو کچھ بھی نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تمہاری حطمی زرہ ۱؎ کہاں ہے؟“ ۲؎۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/النکاح 76 (3378)، (تحفة الأشراف: 6000)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/8) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ”حطمي“: زرہ ہے جو تلوار کو توڑ دے، یا حطمہ کوئی قبیلہ تھا جو زرہ بنایا کرتا تھا۔ ۲؎: اس سے معلوم ہوا کہ شب زفاف (سہاگ رات) میں پہلی ملاقات کے وقت بیوی کو کچھ ہدیہ تحفہ دینا مستحب ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
محمد بن عبدالرحمٰن بن ثوبان سے روایت ہے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص سے روایت کرتے ہیں کہ جب علی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی اور ان کے پاس جانے کا ارادہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں منع فرما دیا جب تک کہ وہ انہیں کچھ دے نہ دیں تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس کچھ نہیں ہے، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اپنی زرہ ہی دے دو“، چنانچہ انہیں زرہ دے دی، پھر وہ ان کے پاس گئے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15668) (ضعيف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
اس سند سے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی اسی کے مثل مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6184) (ضعيف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک عورت کو اس کے شوہر کے پاس پہنچا دینے کا حکم دیا قبل اس کے کہ وہ اسے کچھ دے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: خیثمہ کا سماع ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/النکاح 54 (16069)، (تحفة الأشراف: 16069) (ضعیف)» (سند میں انقطاع ہے جیسا کہ مؤلف نے بیان کر دیا ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس عورت نے مہر یا عطیہ یا وعدے پر نکاح کیا تو نکاح سے قبل ملنے والی چیز عورت کی ہو گی اور جو کچھ نکاح کے بعد ملے گا وہ اسی کا ہے جس کو دیا گیا (انعام وغیرہ)، مرد جس چیز کے سبب اپنے اکرام کا مستحق ہے وہ اس کی بیٹی یا بہن ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/النکاح 67 (3355)، سنن ابن ماجہ/النکاح 41 (1955)، (تحفة الأشراف: 8745)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/82) (ضعیف)» (اس کے راوی ابن جریج مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعيفة، للالبانی 1007)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|