سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
Marriage (Kitab Al-Nikah)
28. باب فِي تَزْوِيجِ مَنْ لَمْ يُولَدْ
باب: بچے کی پیدائش سے پہلے اس کی شادی کرنے کا بیان۔
Chapter: Marrying Someone That Is Not Yet Born.
حدیث نمبر: 2103
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، ومحمد بن المثنى المعنى، قالا: حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا عبد الله بن يزيد بن مقسم الثقفي من اهل الطائف، حدثتني سارة بنت مقسم، انها سمعت ميمونة بنت كردم، قالت: خرجت مع ابي في حجة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فدنا إليه ابي وهو على ناقة له، فوقف له واستمع منه ومعه درة كدرة الكتاب، فسمعت الاعراب والناس وهم يقولون: الطبطبية الطبطبية الطبطبية، فدنا إليه ابي فاخذ بقدمه فاقر له ووقف عليه واستمع منه، فقال: إني حضرت جيش عثران، قال ابن المثنى: جيش غثران، فقال طارق بن المرقع: من يعطيني رمحا بثوابه؟ قلت: وما ثوابه؟ قال: ازوجه اول بنت تكون لي، فاعطيته رمحي ثم غبت عنه حتى علمت انه قد ولد له جارية وبلغت ثم جئته، فقلت له: اهلي جهزهن إلي، فحلف ان لا يفعل حتى اصدقه صداقا جديدا غير الذي كان بيني وبينه، وحلفت لا اصدق غير الذي اعطيته، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وبقرن اي النساء هي اليوم؟" قال: قد رات القتير، قال: ارى ان تتركها، قال: فراعني ذلك ونظرت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما راى ذلك مني، قال:" لا تاثم ولا ياثم صاحبك". قال ابو داود: القتير الشيب.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ مِقْسَمٍ الثَّقَفِيُّ مِنْ أَهْلِ الطَّائِفِ، حَدَّثَتْنِي سَارَةُ بِنْتُ مِقْسَمٍ، أَنَّهَا سَمِعَتْ مَيْمُونَةَ بِنْتَ كَرْدَمٍ، قَالَتْ: خَرَجْتُ مَعَ أَبِي فِي حَجَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَنَا إِلَيْهِ أَبِي وَهُوَ عَلَى نَاقَةٍ لَهُ، فَوَقَفَ لَهُ وَاسْتَمَعَ مِنْهُ وَمَعَهُ دِرَّةٌ كَدِرَّةِ الْكُتَّابِ، فَسَمِعْتُ الْأَعْرَابَ وَالنَّاسَ وَهُمْ يَقُولُونَ: الطَّبْطَبِيَّةَ الطَّبْطَبِيَّةَ الطَّبْطَبِيَّةَ، فَدَنَا إِلَيْهِ أَبِي فَأَخَذَ بِقَدَمِهِ فَأَقَرَّ لَهُ وَوَقَفَ عَلَيْهِ وَاسْتَمَعَ مِنْهُ، فَقَالَ: إِنِّي حَضَرْتُ جَيْشَ عِثْرَانَ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: جَيْشَ غِثْرَانَ، فَقَالَ طَارِقُ بْنُ الْمُرَقَّعِ: مَنْ يُعْطِينِي رُمْحًا بِثَوَابِهِ؟ قُلْتُ: وَمَا ثَوَابُهُ؟ قَالَ: أُزَوِّجُهُ أَوَّلَ بِنْتٍ تَكُونُ لِي، فَأَعْطَيْتُهُ رُمْحِي ثُمَّ غِبْتُ عَنْهُ حَتَّى عَلِمْتُ أَنَّهُ قَدْ وُلِدَ لَهُ جَارِيَةٌ وَبَلَغَتْ ثُمَّ جِئْتُهُ، فَقُلْتُ لَهُ: أَهْلِي جَهِّزْهُنَّ إِلَيَّ، فَحَلَفَ أَنْ لَا يَفْعَلَ حَتَّى أُصْدِقَهُ صَدَاقًا جَدِيدًا غَيْرَ الَّذِي كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، وَحَلَفْتُ لَا أُصْدِقُ غَيْرَ الَّذِي أَعْطَيْتُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَبِقَرْنِ أَيِّ النِّسَاءِ هِيَ الْيَوْمَ؟" قَالَ: قَدْ رَأَتِ الْقَتِيرَ، قَالَ: أَرَى أَنْ تَتْرُكَهَا، قَالَ: فَرَاعَنِي ذَلِكَ وَنَظَرْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ مِنِّي، قَالَ:" لَا تَأْثَمُ وَلَا يَأْثَمُ صَاحِبُكَ". قَالَ أَبُو دَاوُد: الْقَتِيرُ الشَّيْبُ.
سارہ بنت مقسم نے بیان کیا ہے کہ انہوں نے میمونہ بنت کردم رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حج میں اپنے والد کے ساتھ نکلی، میرے والد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب پہنچے، آپ اپنی اونٹنی پر سوار تھے تو وہ آپ کے پاس کھڑے ہو گئے، اور آپ کی باتیں سننے لگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس معلموں کے درے کی طرح ایک درہ تھا، میں نے بدوؤں نیز دیگر لوگوں کو کہتے ہوئے سنا کہ تھپتھپانے سے بچو، تھپتھپانے سے بچو تھپتھپانے سے بچو ۱؎۔ میرے والد نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب جا کر آپ کا پیر پکڑ لیا اور آپ کے رسول ہونے کا اقرار کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ٹھہرے رہے اور آپ کی بات کو غور سے سنا، پھر کہا کہ میں لشکر عثران (یہ جاہلیت کی جنگ ہے) میں حاضر تھا، (ابن مثنی کی روایت میں جیش عثران کے بجائے جیش غثران ہے) تو طارق بن مرقع نے کہا: مجھے اس کے عوض میں نیزہ کون دیتا ہے؟ میں نے پوچھا: اس کا عوض کیا ہو گا؟ کہا: میری جو پہلی بیٹی ہو گی اس کے ساتھ اس کا نکاح کر دوں گا، چنانچہ میں نے اپنا نیزہ اسے دے دیا اور غائب ہو گیا، جب مجھے پتہ چلا کہ اس کی بیٹی ہو گئی اور جوان ہو گئی ہے تو میں اس کے پاس پہنچ گیا اور اس سے کہا کہ میری بیوی کو میرے ساتھ رخصت کرو تو وہ قسم کھا کر کہنے لگا کہ وہ ایسا نہیں کر سکتا، جب تک کہ میں اسے مہر جدید ادا نہ کر دوں اس عہد و پیمان کے علاوہ جو میرے اور اس کے درمیان ہوا تھا، میں نے بھی قسم کھا لی کہ جو میں اسے دے چکا ہوں اس کے علاوہ کوئی اور مہر نہیں دے سکتا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اب وہ کن عورتوں کی عمر میں ہے (یعنی اس کی عمر اس وقت کیا ہے)، اس نے کہا: وہ بڑھاپے کو پہنچ گئی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری رائے ہے کہ تم اسے جانے دو، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بات نے مجھے گھبرا دیا میں آپ کی جانب دیکھنے لگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری جب یہ حالت دیکھی تو فرمایا: (گھبراؤ مت) نہ تم گنہگار ہو گے اور نہ ہی تمہارا ساتھی ۲؎ گنہگار ہو گا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: روایت میں وارد لفظ «قتیر» کا مطلب بڑھاپا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18091)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/366)، ویأتی ہذا الحدیث فی الأیمان (3314) (ضعیف)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اپنے پیروں کو زمین پر تھپتھپانے سے بچو یا تھپتھپانے سے کنایہ درہ مارنے کی طرف ہے یعنی درے مارنے سے بچو۔
۲؎: ساتھی سے مراد طارق بن مرقع ہیں یعنی قسم کھانے کی وجہ سے تم دونوں گنہگار نہیں ہو گے۔

Narrated Maymunah, daughter of Kardam: I went out along with my father during the hajj performed by the Messenger of Allah ﷺ. I saw the Messenger of Allah ﷺ. My father came near him; he was riding his she-camel. He stopped there and listened to him. He had a whip like the whip of the teachers. I heard the Bedouin and the people saying: Keep away from the whip. My father came up to him. He caught hold of his foot and acknowledged him (his Prophethood). He stopped and listened to him. He then said: I participated in the army of Athran (in the pre-Islamic days). The narrator, Ibn al-Muthanna, said: Army of Gathran. Tariq ibn al-Muraqqa' said: Who will give me a lance and get a reward? I asked: What is its reward? He replied: I shall marry him to my first daughter born to me. So I gave him my lance and then disappeared from him till I knew that a daughter was born to him and she came of age. I then came to him and said: Send my wife to me. He swore that he would not do that until I fixed a dower afresh other than that agreed between me and him, and I swore that I should not give him the dower other than that I had given him before. The Messenger of Allah ﷺ said: How old is she now? He said: She has grown old. He said: I think you should leave her. He said: This put awe and fear into me, and I looked at the Messenger of Allah ﷺ. When he felt this in me, he said: You will not be sinful, nor will your companion be sinful. Abu Dawud said: Qatir means old age.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2098


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 2104
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا ابن جريج، اخبرني إبراهيم بن ميسرة، ان خالته اخبرته، عن امراة، قالت: هي مصدقة امراة صدق، قالت: بينا ابي في غزاة في الجاهلية إذ رمضوا، فقال رجل: من يعطيني نعليه وانكحه اول بنت تولد لي؟ فخلع ابي نعليه، فالقاهما إليه، فولدت له جارية فبلغت، وذكر نحوه، لم يذكر قصة القتير.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ، أَنَّ خَالَتَهُ أَخْبَرَتْهُ، عَنِ امْرَأَةٍ، قَالَتْ: هِيَ مُصَدَّقَةٌ امْرَأَةُ صِدْقٍ، قَالَتْ: بَيْنَا أَبِي فِي غَزَاةٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ إِذْ رَمِضُوا، فَقَالَ رَجُلٌ: مَنْ يُعْطِينِي نَعْلَيْهِ وَأُنْكِحُهُ أَوَّلَ بِنْتٍ تُولَدُ لِي؟ فَخَلَعَ أَبِي نَعْلَيْهِ، فَأَلْقَاهُمَا إِلَيْهِ، فَوُلِدَتْ لَهُ جَارِيَةٌ فَبَلَغَتْ، وَذَكَرَ نَحْوَهُ، لَمْ يَذْكُرْ قِصَّةَ الْقَتِيرِ.
ابراہیم بن میسرہ کی روایت ہے کہ ایک عورت جو نہایت سچی تھی، کہتی ہے: میرے والد زمانہ جاہلیت میں ایک غزوہ میں تھے کہ (تپتی زمین سے) لوگوں کے پیر جلنے لگے، ایک شخص بولا: کوئی ہے جو مجھے اپنی جوتیاں دیدے؟ اس کے عوض میں پہلی لڑکی جو میرے یہاں ہو گی اس سے اس کا نکاح کر دوں گا، میرے والد نے جوتیاں نکالیں اور اس کے سامنے ڈال دیں، اس کے یہاں ایک لڑکی پیدا ہوئی اور پھر وہ بالغ ہو گئی، پھر اسی جیسا قصہ بیان کیا لیکن اس میں «قتیر» کا واقعہ مذکور نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 18091) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں ایک مجہول راویہ ہے)

Ibrahim bin Maisarah reported from his maternal aunt who reported on the authority of a woman called Mussaddaqah (a truthful woman). She said “In pre Islamic days, when my father participated in a battle the feet of the people burnt due to intense heat. Thereupon a man said “Who gives me his shoes, I shall marry him to my first daughter born to me. My father took off his shoes and there them before him. A girl was thereafter born to him and came of age. ” The narrator then mentioned a similar story. But he did not mention that she had grown old.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2099


قال الشيخ الألباني: ضعيف

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.