عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس شخص کے بارے میں مروی ہے جس نے کسی عورت سے نکاح کیا اور پھر اس سے ہمبستری کرنے سے پہلے اور اس کا مہر متعین کرنے سے پہلے وہ انتقال کر گیا تو انہوں نے کہا: اس عورت کو پورا مہر ملے گا اور اس پر عدت لازم ہو گی اور اسے میراث سے حصہ ملے گا۔ اس پر معقل بن سنان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے بروع بنت واشق کے سلسلے میں اسی کا فیصلہ فرمایا۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/النکاح 44(1145)، سنن النسائی/النکاح 68(3358)، والطلاق 57(3554)، سنن ابن ماجہ/النکاح 18 (1891)، (تحفة الأشراف: 11461)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/480، 4/280)، سنن الدارمی/النکاح 47 (2292) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Masud: Masruq said on the authority of Abdullah ibn Masud: Abdullah (ibn Masud ) was asked about a man who had married a woman without cohabiting with her or fixing any dower for her till he died. Ibn Masud said: She should receive the full dower (as given to women of her class), observe the waiting period ('Iddah), and have her share of inheritance. Thereupon Maqil ibn Sinan said: I heard the Messenger of Allah ﷺ giving the same decision regarding Birwa daughter of Washiq (as the decision you have given).
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2109
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن عمر، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد بن ابي عروبة، عن قتادة، عن خلاس، عن عبد الله بن عتبة بن مسعود، ان عبد الله بن مسعود اتي في رجل بهذا الخبر، قال:" فاختلفوا إليه شهرا، او قال: مرات، قال: فإني اقول فيها: إن لها صداقا كصداق نسائها لا وكس ولا شطط، وإن لها الميراث وعليها العدة، فإن يك صوابا فمن الله، وإن يكن خطا فمني ومن الشيطان، والله ورسوله بريئان، فقام ناس من اشجع فيهم الجراح و ابو سنان، فقالوا: يا ابن مسعود، نحن نشهد ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قضاها فينا في بروع بنت واشق، وإن زوجها هلال بن مرة الاشجعي كما قضيت، قال: ففرح عبد الله بن مسعود فرحا شديدا حين وافق قضاؤه قضاء رسول الله صلى الله عليه وسلم". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ خِلَاسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ أُتِيَ فِي رَجُلٍ بِهَذَا الْخَبَرِ، قَالَ:" فَاخْتَلَفُوا إِلَيْهِ شَهْرًا، أَوْ قَالَ: مَرَّاتٍ، قَالَ: فَإِنِّي أَقُولُ فِيهَا: إِنَّ لَهَا صَدَاقًا كَصَدَاقِ نِسَائِهَا لَا وَكْسَ وَلَا شَطَطَ، وَإِنَّ لَهَا الْمِيرَاثَ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ، فَإِنْ يَكُ صَوَابًا فَمِنَ اللَّهِ، وَإِنْ يَكُنْ خَطَأً فَمِنِّي وَمِنَ الشَّيْطَانِ، وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ بَرِيئَانِ، فَقَامَ نَاسٌ مِنْ أَشْجَعَ فِيهِمْ الْجَرَّاحُ وَ أَبُو سِنَانٍ، فَقَالُوا: يَا ابْنَ مَسْعُودٍ، نَحْنُ نَشْهَدُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَاهَا فِينَا فِي بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ، وَإِنَّ زَوْجَهَا هِلَالُ بْنُ مُرَّةَ الْأَشْجَعِيُّ كَمَا قَضَيْتَ، قَالَ: فَفَرِحَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ فَرَحًا شَدِيدًا حِينَ وَافَقَ قَضَاؤُهُ قَضَاءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص کا یہی مسئلہ پیش کیا گیا، راوی کا بیان ہے کہ لوگوں کی اس سلسلہ میں مہینہ بھر یا کہا کئی بار آپ کے پاس آمدورفت رہی، انہوں نے کہا: اس سلسلے میں میرا فیصلہ یہی ہے کہ بلا کم و کاست اسے اپنی قوم کی عورتوں کی طرح مہر ملے گا، وہ میراث کی حقدار ہو گی اور اس پر عدت بھی ہو گی، اگر میرا فیصلہ درست ہے تو اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہے، اگر غلط ہے تو میری جانب سے اور شیطان کی طرف سے ہے، اللہ اور اللہ کے رسول اس سے بری ہیں، چنانچہ قبیلہ اشجع کے کچھ لوگ جن میں جراح و ابوسنان بھی تھے کھڑے ہوئے اور کہنے لگے: ابن مسعود! ہم گواہ ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم میں بروع بنت واشق - جن کے شوہر ہلال بن مرہ اشجعی ہیں، کے سلسلہ میں ایسا ہی فیصلہ کیا تھا جو آپ نے کیا ہے، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو جب ان کا فیصلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کے موافق ہو گیا تو بڑی خوشی ہوئی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3205)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/430، 431، 447، 448) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Masud: Abdullah ibn Utbah ibn Masud said: Abdullah ibn Masud was informed of this story of a man. The people continued to visit him for a month or visited him many times (the narrator was not sure). He said: In this matter I hold the opinion that she should receive the type of dower given to women of her class with no diminution or excess, observe the waiting period ('iddah) and have her share of inheritance. If it is erroneous, that is from me and from Satan. Allah and His Messenger are free from its responsibility. Some people from Ashja got up; among them were al-Jarrah and Abu Sinan. They said: Ibn Masud, we bear witness that the Messenger of Allah ﷺ gave a decision for us regarding Birwa, daughter of Washiq, to the same effect as the decision you have given. Her husband was Hilal ibn Murrah al-Ashjai. Thereupon Abdullah ibn Masud was very pleased when his decision agreed with the decision of the Messenger of Allah ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2111
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى بن فارس الذهلي، ومحمد بن المثنى، وعمر بن الخطاب، قال محمد: حدثنا ابو الاصبغ الجزري عبد العزيز بن يحيى، اخبرنا محمد بن سلمة، عن ابي عبد الرحيم خالد بن ابي يزيد، عن زيد بن ابي انيسة، عن يزيد بن ابي حبيب، عن مرثد بن عبد الله، عن عقبة بن عامر، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لرجل:" اترضى ان ازوجك فلانة؟" قال: نعم، وقال للمراة:" اترضين ان ازوجك فلانا؟" قالت: نعم، فزوج احدهما صاحبه، فدخل بها الرجل ولم يفرض لها صداقا ولم يعطها شيئا وكان ممن شهد الحديبية وكان من شهد الحديبية له سهم بخيبر، فلما حضرته الوفاة، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم زوجني فلانة ولم افرض لها صداقا ولم اعطها شيئا، وإني اشهدكم اني اعطيتها من صداقها سهمي بخيبر، فاخذت سهما فباعته بمائة الف. قال ابو داود: وزاد عمر بن الخطاب وحديثه اتم في اول الحديث، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خير النكاح ايسره"، وقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم للرجل، ثم ساق معناه. قال ابو داود: يخاف ان يكون هذا الحديث ملزقا، لان الامر على غير هذا. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحمَّدُ بنُ يَحْيَى بنِ فارِسٍ الذُّهْلِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، قَالَ مُحَمَّدٌ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَصْبَغِ الْجَزَرِيُّ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحِيمِ خَالِدِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ:" أَتَرْضَى أَنْ أُزَوِّجَكَ فُلَانَةَ؟" قَالَ: نَعَمْ، وَقَالَ لِلْمَرْأَةِ:" أَتَرْضَيْنَ أَنْ أُزَوِّجَكِ فُلَانًا؟" قَالَتْ: نَعَمْ، فَزَوَّجَ أَحَدَهُمَا صَاحِبَهُ، فَدَخَلَ بِهَا الرَّجُلُ وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا وَلَمْ يُعْطِهَا شَيْئًا وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ الْحُدَيْبِيَةَ وَكَانَ مَنْ شَهِدَ الْحُدَيْبِيَةَ لَهُ سَهْمٌ بِخَيْبَرَ، فَلَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَوَّجَنِي فُلَانَةَ وَلَمْ أَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا وَلَمْ أُعْطِهَا شَيْئًا، وَإِنِّي أُشْهِدُكُمْ أَنِّي أَعْطَيْتُهَا مِنْ صَدَاقِهَا سَهْمِي بِخَيْبَرَ، فَأَخَذَتْ سَهْمًا فَبَاعَتْهُ بِمِائَةِ أَلْفٍ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَزَادَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَحَدِيثُهُ أَتَمُّ فِي أَوَّلِ الْحَدِيثِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَيْرُ النِّكَاحِ أَيْسَرُهُ"، وَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلرَّجُلِ، ثُمَّ سَاقَ مَعْنَاهُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: يُخَافُ أَنْ يَكُونَ هَذَا الْحَدِيثُ مُلْزَقًا، لِأَنَّ الْأَمْرَ عَلَى غَيْرِ هَذَا.
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے فرمایا: ”کیا تم اس بات سے راضی ہو کہ میں تمہارا نکاح فلاں عورت سے کر دوں؟“ اس نے جواب دیا: ہاں، پھر عورت سے کہا: ”کیا تم اس بات سے راضی ہو کہ فلاں مرد سے تمہارا نکاح کر دوں؟“ اس نے بھی جواب دیا: ہاں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کا نکاح کر دیا، اور آدمی نے اس سے صحبت کر لی لیکن نہ تو اس نے مہر متعین کیا اور نہ ہی اسے کوئی چیز دی، یہ شخص غزوہ حدیبیہ میں شریک تھا اور اسی بنا پر اسے خیبر سے حصہ ملتا تھا، جب اس کی وفات کا وقت ہوا تو کہنے لگا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں عورت سے میرا نکاح کرایا تھا، لیکن میں نے نہ تو اس کا مہر مقرر کیا اور نہ اسے کچھ دیا، لہٰذا میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنا خیبر سے ملنے والا حصہ اس کے مہر میں دے دیا، چنانچہ اس عورت نے وہ حصہ لے کر ایک لاکھ میں فروخت کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حدیث کے شروع میں ان الفاظ کا اضافہ کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہتر نکاح وہ ہے جو سب سے آسان ہو“ اور ان کی حدیث سب سے زیادہ کامل ہے اور اس میں «إن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم قال للرجل» کے بجائے «قال رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم للرجل» ہے پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اندیشہ ہے کہ یہ حدیث الحاقی ہو کیونکہ معاملہ اس کے برعکس ہے ۱؎۔
Narrated Uqbah ibn Amir: The Prophet ﷺ said to a man: Would you like me to marry you to so-and-so? He said: Yes. He also said to the woman: Would you like me to marry you to so-and-so? She said: Yes. He then married one to the other. The man had sexual intercourse with her, but he did not fix any dower for her, nor did he give anything to her. He was one of those who participated in the expedition to al-Hudaybiyyah. One part of the expedition to al-Hudaybiyyah had a share in Khaybar. When he was nearing his death, he said: The Messenger of Allah ﷺ married me to so-and-so, and I did not fix a dower for her, nor did I give anything to her. I call upon you as witness that I have given my share in Khaybar as her dower. So she took the share and sold it for one lakh (of dirhams). Abu Dawud said: The version of Umar bin al-Khattab added in the beginning of this tradition, and his version is more perfect. He reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: The best marriage is the one that is most easy. The Messenger of Allah ﷺ said to the man. The narrator then transmitted the rest of the tradition to the same effect. Abu Dawud said: I am afraid this tradition has been added later on, for the matter is otherwise.
USC-MSA web (English) Reference: Book 11 , Number 2112