كِتَاب النِّكَاحِ کتاب: نکاح کے احکام و مسائل 35. باب فِي الْمَقَامِ عِنْدَ الْبِكْرِ باب: کنواری عورت سے نکاح کرنے پر کتنے دن اس کے ساتھ رہے؟
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان سے نکاح کیا تو ان کے پاس تین رات رہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اسے اپنے خاندان کے لیے بے عزتی مت تصور کرنا، اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس سات رات رہ سکتا ہوں لیکن پھر اپنی اور بیویوں کے پاس بھی سات سات رات رہوں گا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الرضاع 12 (1460)، سنن ابن ماجہ/النکاح 26 (1917)، (تحفة الأشراف: 18229)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الکبری/ عشرة النساء (8925)، موطا امام مالک/النکاح 5(14)، مسند احمد (6/292، 296، 307)، سنن الدارمی/النکاح 27 (2256) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو ان کے پاس تین رات گزاری، اور وہ ثیبہ تھیں ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 786)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/99) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: عثمان بن ابی شیبہ کے الفاظ ہیں «کانت ثیباً» ثیبہ وہ عورت ہے جس کی شادی پہلے ہو چکی ہو۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب کوئی ثیبہ کے رہتے ہوئے کنواری سے شادی کرے تو اس کے ساتھ سات رات رہے، اور جب ثیبہ سے شادی کرے تو اس کے پاس تین رات رہے۔ راوی کا بیان ہے کہ اگر میں یہ کہوں کہ انس رضی اللہ عنہ نے اسے مرفوعاً بیان کیا ہے تو سچ ہے لیکن انہوں نے کہا کہ ”سنت اسی طرح ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/النکاح 100 (5213)، 101 (5214)، صحیح مسلم/الرضاع 12 (1461)، سنن الترمذی/النکاح 40 (1139)، سنن ابن ماجہ/النکاح 26 (1916)، (تحفة الأشراف: 944)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/النکاح 5(15)، سنن الدارمی/النکاح 27 (2255) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|