كِتَاب النِّكَاحِ کتاب: نکاح کے احکام و مسائل 18. باب فِي كَرَاهِيَةِ أَنْ يَخْطُبَ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ باب: آدمی کا اپنے بھائی کے پیغام پر پیغام بھیجنا مکروہ ہے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی اپنے بھائی کے پیغام پر پیغام نہ بھیجے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 58 (2140)، الشروط 8 (2723)، النکاح 45 (5144)، صحیح مسلم/النکاح 6 (1412)، سنن الترمذی/النکاح 38 (1134)، سنن النسائی/النکاح 20 (3241)، سنن ابن ماجہ/النکاح 10 (1867)، (تحفة الأشراف: 13123)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/النکاح 1(1)، مسند احمد (2/238، 274، 311، 318، 394، 411، 427، 457، 462، 463، 487، 489، 558)، سنن الدارمی/النکاح 7 (2221) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی نہ تو اپنے بھائی کے نکاح کے پیغام پر پیغام دے اور نہ اس کے سودے پر سودا کرے البتہ اس کی اجازت سے درست ہے ۱؎۔“
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8009، 8185)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 58 (2140)، النکاح 45 (5142)، صحیح مسلم/النکاح 6 (1412)، البیوع 8 (1412)، سنن الترمذی/البیوع 57 (1134)، سنن النسائی/النکاح 20 (3240)، سنن ابن ماجہ/النکاح 10 (1868)، موطا امام مالک/النکاح 1(2)، والبیوع 45(95)، مسند احمد (2/122، 124، 126، 130، 142، 153)، سنن الدارمی/النکاح 7 (2222)، البیوع 33 (2609) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی جب ایک مسلمان کی کسی جگہ شادی طے ہو، تو دوسرے کے لئے وہاں پیغام دینا جائز نہیں، کیونکہ اس میں دوسرے مسلمان کی حق تلفی ہوتی ہے، اور اگر ابھی نسبت طے نہیں ہے، تو پیغام دینے میں کوئی مضائقہ و حرج نہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|