كِتَاب الْفَضَائِلِ انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل The Book of Virtues 9. باب إِثْبَاتِ حَوْضِ نَبِيِّنَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصِفَاتِهِ: باب: حوض کوثر کا بیان۔ Chapter: The Cistern Of Our Prophet (SAW) And Its Attributes ہمیں زائدہ نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں عبدالمطلب بن عمیر نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے حضرت جندب (بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ) کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرمارہے تھے: "میں حوض پرتمھارا پیش رو ہوں۔" حضرت جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا، ”میں حوض پر تمہارا پیش روہوں گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مسعر اور شعبہ دونوں نے عبدالملک بن عمیر سے، انھوں نے حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ا س کے مانند روایت کی۔ امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے یہی روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یعقوب بن عبدالرحمان القاری نے ابو حازم سے ر وایت کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت سہل رضی اللہ عنہ (ابن سعد ساعدی) سے سنا، کہہ رہے تھے: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے: "میں تم سے پہلے اپنے حوض پر پہنچنے والا ہوں، جو اس حوض پر پینے کے لئے آجائے گا، پی لے گا اور جو پی لے گا وہ کبھی پیا سا نہیں ہوگا۔میرے پاس بہت سے لوگ آئیں گے میں انھیں جانتا ہوں گا، وہ مجھے جانتے ہوں گے، پھر میرے اور ان کے درمیان ر کاوٹ حائل کردی جائے گی۔" ابوحازم نے کہا: میں یہ حدیث (سننے والوں کو) سنا رہا تھا کہ نعمان بن ابی عیاش نے بھی یہ حدیث سنی تو کہنے لگے: آپ نے سہل رضی اللہ عنہ کو اسی طرح کہتے ہوئے سنا ہے؟میں نے کہا: جی ہاں۔ حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں:میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”میں تم سے پہلے اپنے حوض پر پہنچنے والا ہوں، جو اس حوض پر پینے کے لئے آجائے گا، پی لے گا اور جو پی لے گا وہ کبھی پیا سا نہیں ہوگا۔ میرے پاس بہت سے لوگ آئیں گے میں انھیں جانتا ہوں گا، وہ مجھے جانتے ہوں گے، پھر میرے اور ان کے درمیان ر کاوٹ حائل کر دی جائے گی۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
قال: وانا اشهد على ابي سعيد الخدري لسمعته يزيد، فيقول: إنهم مني، فيقال: إنك لا تدري ما عملوا بعدك، فاقول: سحقا سحقا لمن بدل بعدي.قَالَ: وَأَنَا أَشْهَدُ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ لَسَمِعْتُهُ يَزِيدُ، فَيَقُولُ: إِنَّهُمْ مِنِّي، فَيُقَالُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا عَمِلُوا بَعْدَكَ، فَأَقُولُ: سُحْقًا سُحْقًا لِمَنْ بَدَّلَ بَعْدِي. انھوں (نعمان بن ابی عیاش) نے کہا: اور میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے حضرت ابو سعید خدری سے سنا، وہ اس (حدیث) میں مزید یہ بیان کرتے تھےکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے: "یہ میرے (لوگ) ہیں تو کہا جائے گا: آپ نہیں جانتے کہ انھوں نے آپ کے بعد کیا کیا۔تو میں کہوں گا: دوری ہو، ہلاکت ہو!ان کے لئے جنھوں نے میرے بعد (دین میں) تبدیلی کردی۔" نعمان بن ابی عیاش رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں، میں ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں گواہی دیتا ہوں، میں نے ان کو اس میں یہ اضافہ کرتے سنا، آپصلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے،"وہ مجھ سے ہیں، یعنی میرے تعلق دار ہیں تو آپ کو جواب دیا جائے گا، آپ کو معلوم نہیں ہے، انھوں نے آپ کے بعد کون سے عمل کیے تو میں کہوں گا، دوری ہے، دوری ہے، ان کے لیے جنھوں نے میرے بعد تبدیلی کی۔“ ابوحازم بیان کرتے ہیں: نعمان بن ابی عیاش نے سنا کہ میں انہیں یہ حدیث سنا رہا ہوں تو اس نے کہا تو نے سہل کو اس طرح بیان کرتے سنا؟ میں نے کہا: ہاں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو اسامہ نے ابو حازم سے، انھوں نے سہل رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سےاور (دوسری سند کے ساتھ ابو حازم نے) نعمان بن ابی عیاش سے، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یعقوب (بن عبدالرحمان القاری) کی حدیث کے مانند بیا ن کیا۔ حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مذکورہ بالا حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ والی حدیث منقول ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
نافع بن عمر جحمی نے ابن ابی ملیکہ سے روایت کی، کہا: حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"میر احوض (لمبائی چوڑائی میں) ایک ماہ کی مسافت کے برابر ہے اور اس کے (چاروں) کنارے برابر ہیں (مربع ہے)، اس کاپانی چاندی سے زیادہ چمکدار، اور اس کی خوشبو کستوری سے زیادہ معطر ہے، اس کے کوزے آسمان کےستاروں جتنے ہیں۔جو شخص اس میں سے پی لے گا، اسے اس کے بعد کبھی پیاس نہیں لگے گی۔" حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرا حوض ایک ماہ کی مسافت کے برابر ہے اور اس کےچاروں کنارے برابر ہیں (طول وعرض یکساں ہے) اس کاپانی چاندی سے زیادہ چمکدار، اور اس کی خوشبو کستوری سے زیادہ معطر ہے، اس کے کوزے آسمان کےستاروں جتنے ہیں۔ جو شخص اس میں سے پی لے گا، اسے اس کے بعد کبھی پیاس نہیں لگے گی۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
(حديث مرفوع) قال: وقالت اسماء بنت ابي بكر ، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني على الحوض حتى انظر من يرد علي منكم، وسيؤخذ اناس دوني، فاقول: يا رب مني ومن امتي، فيقال: اما شعرت ما عملوا بعدك، والله ما برحوا بعدك يرجعون على اعقابهم "، قال: فكان ابن ابي مليكة، يقول: اللهم إنا نعوذ بك ان نرجع على اعقابنا، او ان نفتن عن ديننا.(حديث مرفوع) قَالَ: وَقَالَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي عَلَى الْحَوْضِ حَتَّى أَنْظُرَ مَنْ يَرِدُ عَلَيَّ مِنْكُمْ، وَسَيُؤْخَذُ أُنَاسٌ دُونِي، فَأَقُولُ: يَا رَبِّ مِنِّي وَمِنْ أُمَّتِي، فَيُقَالُ: أَمَا شَعَرْتَ مَا عَمِلُوا بَعْدَكَ، وَاللَّهِ مَا بَرِحُوا بَعْدَكَ يَرْجِعُونَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ "، قَالَ: فَكَانَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ أَنْ نَرْجِعَ عَلَى أَعْقَابِنَا، أَوْ أَنْ نُفْتَنَ عَنْ دِينِنَا. حضرت اسماءبنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "حوض میں (موجود) میں ہوں گا تا کہ دیکھوں کہ تم میں سے کو ن میرے پاس آتا ہے، کچھ لوگوں کو مجھ (تک پہنچنے) سے پہلے ہی پکڑ لیا جا ئے گا۔تو میں کہوں گا: اے میرے رب!یہ میرے ہیں میری امت میں سے ہیں۔ تو کہا جا ئے گا، آپ کو معلوم نہیں کہ آپ کے بعد انھوں نے کیا (کچھ) کیا؟آپ کے بعد انھوں نے اپنی ایڑیوں پرواپس گھومنے میں (ذرا) دیر نہیں کی۔ (نافع نے) کہا: ابن ابی ملیکہ یہ دعا کرتے تھے: "اے اللہ!ہم اس بات سے تیری پناہ میں آتے ہیں کہ ہم اپنی ایڑیوں پر پلٹ جا ئیں یا ہمیں کسی آزمائش میں دال کر اپنے دین سے ہٹا دیا جا ئے۔" ابن ابی ملیکہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بتایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں حوض پر رہوں گا تاکہ ان لوگوں کو دیکھوں جو میرے پاس آئیں گےاور کچھ لوگوں کو مجھ تک پہنچنے سے پہلے پکڑ لیا جائے گا تو میں کہوں گا اے میرے رب! یہ میری راہ پر چلنے والے اور میرے ساتھ ہیں تو جواب دیا جائے گا، کیا تمہیں معلوم نہیں، انہوں ن ے تیرے بعد کیا عمل کیے؟ اللہ کی قسم! یہ تیرے بعد مسلسل اپنی ایڑیوں پر لوٹتے رہے“ ابن ابی ملیکہ کے شاگرد کہے ہیں وہ یہ دعا کرتے تھے، اے اللہ! ہم ایڑیوں پر لوٹنے سے تیری پناہ چاہتے ہیں اور اس سے کہ اپنے دین سے برگشتہ ہوں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے ساتھ تھے اور فرما رہے تھے۔: "میں حوض پر ہوں گا۔انتظار کر رہا ہو ں گا کہ پاس پینے کے لیے کون آتا ہے۔اللہ کی قسم! مجھ (تک پہنچنے) سے پہلے کچھ لو گوں کو کا ٹ (کر الگ کر) دیا جا ئےگا، تو میں کہوں گا: میرے رب! (یہ) میرے ہیں میری امت میں سے ہیں۔تو اللہ تعا لیٰ فرما ئے گا، آپ نے جا نتے کہ انھوں نے آپ کے بعد کیا کیا؟یہ مسلسل اپنی ایڑیوں پر پلٹتے رہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ اپنے ساتھیوں میں فرماتے ہوئے سنا، ”میں حوض پر ہوں گا۔ تم میں سے اپنے پاس آنے والوں کا منتظر ہوں گا، سو اللہ کی قسم! مجھ سے ورے کچھ آدمی روک لیے جائیں گے، تو میں کہوں گا: اے میرے آقا! میرے پیرو کار، میرے امتی ہیں سو وہ فرمائے گا، تمہیں پتہ نہیں ہے، انہوں نے نے تیرے بعد کیا عمل کیے، یہ ہمیشہ اپنے الٹے پاؤں کوٹتے رہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثني يونس بن عبد الاعلى الصدفي ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، اخبرني عمرو وهو ابن الحارث ، ان بكيرا حدثه، عن القاسم بن عباس الهاشمي ، عن عبد الله بن رافع مولى ام سلمة، عن ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها قالت: كنت اسمع الناس يذكرون الحوض، ولم اسمع ذلك من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما كان يوما من ذلك والجارية تمشطني، فسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: ايها الناس، فقلت للجارية: استاخري عني، قالت: إنما دعا الرجال، ولم يدع النساء، فقلت: إني من الناس، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني لكم فرط على الحوض، فإياي لا ياتين احدكم فيذب عني كما يذب البعير الضال، فاقول: فيم هذا؟، فيقال: إنك لا تدري ما احدثوا بعدك، فاقول: سحقا ".وحَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّدَفِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ ، أَنَّ بُكَيْرًا حَدَّثَهُ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبَّاسٍ الْهَاشِمِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: كُنْتُ أَسْمَعُ النَّاسَ يَذْكُرُونَ الْحَوْضَ، وَلَمْ أَسْمَعْ ذَلِكَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمًا مِنْ ذَلِكَ وَالْجَارِيَةُ تَمْشُطُنِي، فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: أَيُّهَا النَّاسُ، فَقُلْتُ لِلْجَارِيَةِ: اسْتَأْخِرِي عَنِّي، قَالَتْ: إِنَّمَا دَعَا الرِّجَالَ، وَلَمْ يَدْعُ النِّسَاءَ، فَقُلْتُ: إِنِّي مِنَ النَّاسِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي لَكُمْ فَرَطٌ عَلَى الْحَوْضِ، فَإِيَّايَ لَا يَأْتِيَنَّ أَحَدُكُمْ فَيُذَبُّ عَنِّي كَمَا يُذَبُّ الْبَعِيرُ الضَّالُّ، فَأَقُولُ: فِيمَ هَذَا؟، فَيُقَالُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ، فَأَقُولُ: سُحْقًا ". بکیر نے قاسم بن عباس ہاشمی سے روایت کی، انھوں نےحضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے مولیٰ عبید اللہ بن رافع سے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ انھوں نے کہا: میں لو گوں سے سنتی تھی کہ وہ حوض (کوثر) کا ذکر کرتے تھے۔میں نے یہ بات خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنی تھی، پھر ان (میری باری کے) دنوں میں سے ایک دن ہوا۔اور خادمہ میری کنگھی کر رہی تھی کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہو ئے سنا: "اے لوگو!"میں نے خادمہ سے کہا: مجھ سے پیچھے ہٹ جاؤ!وہ کہنے لگی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو پکا را (مخاطب فرمایا) ہے عورتوں کو نہیں۔میں نے کہا: میں بھی لوگوں میں سے ہوں (صرف مرد ہی لو گ نہیں ہو تے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں حوض پر تمھارا پیش رو ہوں گا۔میرے پاس تم میں سے کوئی اس طرح نہ آئے کہ اسے مجھ سے دور دھکیلا جا رہا ہو، جس طرح بھٹکے ہو ئے اونٹ کو (ریوڑ سے) اور دور دھکیلا جا تا ہے۔میں پوچھوں گا۔یہ کس وجہ سے ہو رہا ہے؟ تو کہا جا ئے گا۔ آپ نہیں جا نتے کہ انھوں نے آپ کے بعد (دین میں) کیا نئے کا م نکا لے تھے۔تو میں کہوں گا دوری ہو!" نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، میں لوگوں سے حوض کا تذکرہ سنتی تھی اور اس کا ذکر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا تھا، ایک دن ایک لڑکی مجھے کنگھی کر رہی تھی تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”اے لوگو!“ میں لڑکی سے کہا، مجھ سے دور ہو جاؤ، اس نے کہا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو بلایا ہے، عورتوں کونہیں بلایا تومیں نے کہا، میں بھی لوگوں میں داخل ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ”میں حوض پر تمہارا پیش رو ہوں گا، تم ہوشیار ہو جاؤ، تم میں سے کوئی اس حال میں نہ آئے کہ اسے مجھ سے دور ہٹایا جائے، جس بھٹکا ہوا اونٹ ہٹایا جاتا ہے، سو میں کہوں گا، یہ کس بنا پر ہوا؟ تو کہا جائے گا، تمہیں معلوم نہیں، انہوں نے تیرے بعد کیا کیا نئی باتیں نکالیں تومیں کہوں گا، دوری ہو، اس کو دور لے جاؤ۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہمیں افلح بن سعید نے حدیث بیان کی کہا: ہمیں عبد اللہ بن رافع نے حدیث سنائی، کہا؛ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کیا کرتی تھیں کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر یہ فرما تے ہو ئے سنا، اس وقت وہ کنگھی کرارہی تھیں، (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) "اے لوگو!"انھوں نے اپنی کنگھی کرنے والی سے کہا: میرا سر چھوڑ دو! جس طرح بکیر نے قاسم بن عباس سے حدیث بیان کی۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر فرماتے سنا، جبکہ وہ کنگھی کروا رہی تھیں، ”اے لوگو!“ تو اس نے کنگھی کرنے والی سے کہا، میرے سر کے بالوں کو جمع کردو، مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی روایت بیان کی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي الخير ، عن عقبة بن عامر : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، خرج يوما، فصلى على اهل احد صلاته على الميت، ثم انصرف إلى المنبر، فقال: " إني فرط لكم، وانا شهيد عليكم، وإني والله لانظر إلى حوضي الآن، وإني قد اعطيت مفاتيح خزائن الارض، او مفاتيح الارض، وإني والله ما اخاف عليكم ان تشركوا بعدي، ولكن اخاف عليكم ان تتنافسوا فيها ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، خَرَجَ يَوْمًا، فَصَلَّى عَلَى أَهْلِ أُحُدٍ صَلَاتَهُ عَلَى الْمَيِّتِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: " إِنِّي فَرَطٌ لَكُمْ، وَأَنَا شَهِيدٌ عَلَيْكُمْ، وَإِنِّي وَاللَّهِ لَأَنْظُرُ إِلَى حَوْضِي الْآنَ، وَإِنِّي قَدْ أُعْطِيتُ مَفَاتِيحَ خَزَائِنِ الْأَرْضِ، أَوْ مَفَاتِيحَ الْأَرْضِ، وَإِنِّي وَاللَّهِ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تُشْرِكُوا بَعْدِي، وَلَكِنْ أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تَتَنَافَسُوا فِيهَا ". لیث نے یزید بن ابی حبیب سے، انھوں نے ابو الخیر سے، انھوں نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے گئے اور اہل احد پر اسی طرح نماز جنازہ پڑھی جس طرح میت پر پڑھی جاتی ہے، پھر آپ پلٹ کر منبر پر تشریف فرما ہو ئے اور فرما یا: "میں حوض پر تمھا را پیش رو ہو ں گا اور میں تم پر گواہی دینے والا ہوں گا اور میں، اللہ کی قسم!جیسے اب بھی اپنے حوض کو دیکھ رہا ہو ں گا۔مجھے زمین کے خزانوں کی چابیاں یا (فرمایا:) زمین کی چابیاں عطا کی گئیں اور اللہ کی قسم!میں تمھا رے بارے میں اس بات سے نہیں ڈرتا کہ میرے بعد تم شرک کرو گے۔لیکن میں اس بات سے ڈرتا ہوں کہ تم ان (خزانوں کے معاملے) میں ایک دوسرے کے ساتھ مقابلہ کرو گے (کہ ان میں سے کو ن زیادہ فائدہ اٹھا تا اور زیادہ دولت مندی کا مظاہرہ کرتا ہے۔) " حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن (گھر) سے نکلے اور شہدائے احد کے لیے، میت کی طرح دعا کی پھر منبر کی طرف پلٹے اور فرمایا: ”میں تمہارا پیش رو ہوں اور میں تمہارے بارے میں گواہی دوں گا اور میں اللہ کی قسم، اب اپنے حوض کو دیکھ رہا ہوں اور مجھے زمین کے خزانوں کی چابیاں دے دی گئی ہیں یا زمین کی چابیاں دے دی گئی ہیں اور میں اللہ کی قسم! میں اپنے بعد تمہارے شرک کرنے کا خطرہ محسوس نہیں کرتا، لیکن مجھے تمہارے بارے میں یہ اندیشہ ہے کہ تم دنیا میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرو گے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا وهب يعني ابن جرير ، حدثنا ابي ، قال: سمعت يحيي بن ايوب يحدث، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن مرثد ، عن عقبة بن عامر ، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، على قتلى احد، ثم صعد المنبر كالمودع للاحياء والاموات، فقال: " إني فرطكم على الحوض، وإن عرضه كما بين ايلة إلى الجحفة، إني لست اخشى عليكم ان تشركوا بعدي، ولكني اخشى عليكم الدنيا ان تنافسوا فيها، وتقتتلوا فتهلكوا كما هلك من كان قبلكم "، قال عقبة: فكانت آخر ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر.وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا وَهْبٌ يَعْنِي ابْنَ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَي بْنَ أَيُّوبَ يُحَدِّثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ مَرْثَدٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَلَى قَتْلَى أُحُدٍ، ثُمَّ صَعِدَ الْمِنْبَرَ كَالْمُوَدِّعِ لِلْأَحْيَاءِ وَالْأَمْوَاتِ، فَقَالَ: " إِنِّي فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ، وَإِنَّ عَرْضَهُ كَمَا بَيْنَ أَيْلَةَ إِلَى الْجُحْفَةِ، إِنِّي لَسْتُ أَخْشَى عَلَيْكُمْ أَنْ تُشْرِكُوا بَعْدِي، وَلَكِنِّي أَخْشَى عَلَيْكُمُ الدُّنْيَا أَنْ تَنَافَسُوا فِيهَا، وَتَقْتَتِلُوا فَتَهْلِكُوا كَمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ "، قَالَ عُقْبَةُ: فَكَانَتْ آخِرَ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ. ہمیں ابو معاویہ نے اعمش سے حدیث سنائی، انھوں نے شقیق (بن سلمہ اسدی) سے، انھوں نے حضرت عبد اللہ سے روایت بیان کی۔کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں حوض پر تمھا را پیش رو ہوں گا۔میں کچھ اقوام (لو گوں) کے بارے میں (فرشتوں سے) جھگڑوں گا، پھر ان کے حوالے سے (فرشتوں کو) مجھ پر غلبہ عطا کر دیا جا ئے گا، میں کہوں گا: اے میرے رب! (یہ) میرے ساتھی ہیں۔میرے ساتھی ہیں، تو مجھ سے کہا جا ئے گا: بلا شبہ آپ نہیں جا نتے کہ انھوں نے آپ کے بعد (دین میں) کیا نئی باتیں (بدعات) نکا لی تھیں۔" حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شہدائے احد کے لیے دعا فرمائی، پھر منبر پر چڑھےگویا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم زندوں اور مردوں کو رخصت فرما رہے ہیں اور فرمایا: ”میں حوض پہ تمھارا پیش رو ہوں گا اور اس چوڑائی اتنی ہے جتنا ایلہ اور جحفہ کا درمیانی فاصلہ ہے۔ میں تمہارے بارے میں یہ خوف و خطرہ محسوس نہیں کرتا کہ تم میرے بعد شرک کرو گے، لیکن میں تمھا رے بارے میں یہ خدشہ محسوس کرتا ہوں کہ تم دنیا میں دلچسپی لو گے اور تباہ و برباد ہو گے، جس طرح تم سے پہلے لوگ ہلاک ہوئے“ عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، یہ آخری بار تھی جس میں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کومنبر پر دیکھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہمیں ابو معاویہ نے اعمش سے حدیث سنائی، انھوں نے شقیق (بن سلمہ اسدی) سے، انھوں نے حضرت عبد اللہ سے روایت بیان کی۔کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں حوض پر تمھا را پیش رو ہوں گا۔میں کچھ اقوام (لو گوں) کے بارے میں (فرشتوں سے) جھگڑوں گا، پھر ان کے حوالے سے (فرشتوں کو) مجھ پر غلبہ عطا کر دیا جا ئے گا، میں کہوں گا: اے میرے رب! (یہ) میرے ساتھی ہیں۔میرے ساتھی ہیں، تو مجھ سے کہا جا ئے گا: بلا شبہ آپ نہیں جا نتے کہ انھوں نے آپ کے بعد (دین میں) کیا نئی باتیں (بدعات) نکا لی تھیں۔" حضرت عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں حوض پر تمہارا پیش رو ہوں گا اور میں کچھ لوگوں کے بارے میں جھگڑا کروں گا، (تاکہ ان کوحوض پر آنے دیا جائے) پھران کے بارے میں مغلوب ہو جاؤں گا (ان کو اجازت نہ دلوا سکوں گا) میں کہوں گا، اےمیرے رب! یہ میرے ساتھی ہیں، میرے ساتھی ہیں تو جواب دیا جائے گا، تمھیں نہیں معلوم تیرے بعد انہوں نے کیا کیا نئی باتیں نکالیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
جریر اعمش سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور "میرے ساتھی ہیں۔میرے ساتھی ہیں، کے الفاظ بیان نہیں کیے۔ یہی روایت امام صاحب کو دو اور اساتذہ نے سنائی اور اس میں ”میرے ساتھ ہیں،میرے ساتھی ہیں۔“ بیان نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
جریر اور شعبہ نے مغیرہ سے، انھوں نے ابو وائل سے، انھوں نے حضرت عبد اللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اعمش کی حدیث کے مانند روایت کی۔شعبہ کی مغیرہ سے روایت (کی سند) میں یہ الفا ظ ہیں: میں نے ابو وائل سے سنا۔ امام صاحب تین اور اساتذہ کی دوسندوں سے یہ روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبثراور ابن فضیل دونوں نے حصین سے انھوں نے ابو وائل سے، انھون نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، جس طرح اعمش اور مغیرہ کی روایت ہے۔ امام صاحب کو یہی روایت دو اور اساتذہ اپنی اپنی سند سے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سناتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن ابی عدی نے شعبہ سے، انھوں نے معبد بن خالد سے، انھوں نے حضرت حارثہ (بن وہب خزاعی) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے فرمایا: "آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حوض (اتنا چوڑا ہے) جتنا صنعاءاور مدینہ کے درمیان (کا فاصلہ) ہے۔مستورد (ابن شداد) رضی اللہ عنہ نے ان (حضرت حارثہ رضی اللہ عنہ) سے کہا: آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا، کہ آپ نے فرما یا: "برتن"؟انھوں نے کہا: نہیں تو مستورد رضی اللہ عنہ نے کہا: "اس میں برتن ستاروں کی طرح نظر آئیں گے۔" حضرت حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا، ”میرا حوض، صنعاء اور مدینہ کے فاصلہ کے برابر ہے۔“ تو حضرت مستورد رضی اللہ تعالیٰ عنہ،ان سے پوچھا، کیا تو نےآپ سے ”برتنوں کے بارے میں نہیں سنا“ اس نے کہا، نہیں تو حضرت مستورد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، ”اس میں برتن ستاروں کی مانند دکھائی دیں گے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حرمی بن عمارہ نے کہا: ہمیں شعبہ نے معبد بن خالد سے حدیث بیان کی کہ انھوں نے حضرت حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ عنہ کو سنا وہ کہہ رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہو ئے سنا اور انھوں نے (حرمی بن عمارہ) نے حوض کا ذکر کیا، اسی (سابقہ حدیث) کے مانند۔انھوں نے حضرت مستورد اور ان (حضرت حارثہ رضی اللہ عنہ) کا قول ذکر نہیں کیا۔ امام صاحب کو یہ روایت ایک اور استاد نے سنائی،جس میں حوض کا تذکرہ ہے، لیکن حضرت مستورد کا قول اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان بیان نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ایوب نے نافع سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمھا رے آگے (جس منزل کی طرف تم جا رہے ہو) حوض ہے اس کے دو کناروں کے درمیان جرباء اور اذرح (شام اور فلسطین کے دو مقام) کے درمیان جتنا فاصلہ ہے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارےآگے حوض ہے، اس کے دونوں کناروں کا فاصلہ، اتنا ہے، جتنا جرباء اور اذرح کا فاصلہ۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
زہیر بن حرب محمد بن مثنیٰ اور عبید اللہ بن سعید نے کہا: ہمیں یحییٰ قطان نے عبید اللہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے خبر دی انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، کہ آپ نے فرمایا: "تمھا رے آگے حوض ہے (اس کی وسعت اتنی ہے جتنا) جرباء اور اذرح کے درمیان کا فاصلہ ہے۔"اور ابن مثنیٰ کی روایت میں "میرا حوض " کے الفا ظ ہیں۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے آگےحوض ہے، جیسا کہ جرباء اور ازرح کا فاصلہ ہے،“ ابن المثنیٰ کی روایت میں ”حَوْض“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبد اللہ بن نمیر اور محمد بن بشر نے کہا: ہمیں عبید اللہ نے اسی سند کے ساتھ اسی کی مانند روایت کی اور مزید بیان کیا کہ عبید اللہ نے کہا: میں نے ان (نافع) سے پو چھا تو انھوں نے کہا: شام کی دوبستیاں ہیں ان کے درمیان تین راتوں کی مسافت ہے۔ابن بشر کی روایت میں تین دن (کا ذکر) ہے۔ عبیداللہ نے کہا میں نے استاد سے پوچھا تو اس نے کہا، یہ شام کی دو بستیاں ہیں، جن کے درمیان فاصلہ تین رات کی مسافت کے بقدر ہے اور ابن بشر کی روایت میں ہے، تین دن کی مسافت کے بقدر۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
موسیٰ بن عقبہ نے نافع سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عبیداللہ کی حدیث کے مانند روایت کی۔ امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عمر بن نافع سے، انھوں نے حضرت عبد اللہ (بن عمر رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:: " تمھا رے سامنے ایسا حوض ہے جتنا جرباء اور اذرح کے درمیان کی مسافت ہے اس میں آسمان کے ستاروں جتنے کو زے ہیں جو اس تک پہنچے گا اور اس میں سے پیے گا وہ اس کے بعد کبھی پیاسا نہیں ہو گا۔ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے آگے اتنا بڑا حوض ہے، جیسے کہ جرجاء اور اذرح کا فاصلہ ہے، اس میں آسمان کے ستاروں کی مانند کوزے ہیں، جو اس پر پہنچے گا، سو اس سے پیے گا اور اس کے بعد کبھی پیاسا نہیں ہوگا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبد اللہ بن صامت نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: میں نے پو چھا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !حوض کے برتن کیسے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے!اس حوض کے برتن آسمان کے چھوٹے اور بڑے (تمام ستاروں کی تعداد سے زیادہ ہیں۔یاد رکھو!جو اندھیری صاف مطلع کی رات میں ہو تے ہیں وہ جنت کے برتن ہیں کہ جوان سے (شراب کو ثر) پی لے گا وہ اپنے ذمے (جنت میں جا نے کے دورانیے) کے اخر تک کبھی پیا سا نہیں ہو گا۔اس میں جنت (کی باران رحمت) کے دو پر نالے آکر گرتے ہیں جو اس میں سے پی لے گا وہ کبھی پیاسا نہیں ہو گا۔اس کی چوڑائی اس کی لمبا ئی کے برابر ہے جیسے عمان سے ایلہ تک (کا فاصلہ) ہے۔ اس کا پا نی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے۔" حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے کہا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! حوض کے برتن کتنے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے! اس کے برتن سیاہ رات جس میں بادل نہ ہوں، کے نجوم و کواکب (ستارے و سیارے) کی تعداد سے زیادہ ہیں وہ جنت کے برتن ہوں گے جو ان سے پیے گا آخر تک پیاسا نہیں ہو گا۔ اس میں جنت کے دو پر نالے بہیں گے، جو اس میں سے پیے گا اسے پیاس نہیں لگے گی، اس کا عرض اور طول برابر ہے، عمان سے ایلہ کے فاصلہ کی مانند، اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شریں ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہشام نے قتادہ سے، انھوں نے سالم بن ابی جعد سے، انھوں نے معدان بن ابی طلحہ یعمری سے، انھوں نے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں اپنے حوض پر پینے کی جگہ سے اہل یمن (انصاراصلاًیمن سے تھے) کے لیے لو گوں کو ہٹاؤں گا۔میں (اپنے حوض کے پانی پر) اپنی لا ٹھی ماروں گا تو وہ ان پر بہنے لگے گا۔"آپ سے اس (حوض) کی چوڑائی کے بارے میں پو چھا گیاتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " میرے کھڑے ہو نے کی (اس) جگہ سے عمان تک۔"اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس (حوض) کے مشروب کے بارے میں پو چھا گیا تو فرما یا: "وہ دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے جنت سے دو پر نالے اس میں تیز سے شامل ہو کر اس میں اضافہ کرتے رہتے ہیں۔ان میں سے ایک پرنالہ سونے کا ہے اور ایک چاندی کا۔" حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں حوض کی بلند جگہ پر کھڑا ہوکر اہل یمن کی خاطر لوگوں کو ہٹاؤں گا، میں اپنے عصا سے ماروں گا، تاکہ پانی ان پر بہنے لگے، یعنی سب سے پہلے وہ پی سکیں۔“ آپصلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے عرض کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری جگہ سے عمان تک۔“ آپ سے اس کے مشروب کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہوگا، اس میں دو پرنالے مسلسل پانی گرائیں گے، جنت سے، اس میں اضافہ کریں گے، ایک سونے کا ہوگا اور دوسرا چاندی کا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
شیبان نے قتادہ سے ہشام کی سند کے ساتھ اس کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی، مگر اس نے اس طرح کہا: " میں قیامت کے دن حوض کے پانی پینے کی جگہ پر ہوں گا۔" امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، اس میں یہ ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں قیامت کے دن حوض کے پاس اونٹوں کی جگہ پر ہوں گا۔“ یعنی بلند جگہ پر پلانے والے کی جگہ پر۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
محمد بن بشار نے کہا: ہمیں یحییٰ بن حماد نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے قتادہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے سالم بن ابی جعد سے، انھوں نے معدان سے، انھوں نے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حوض کی حدیث روایت کی، میں نے یحییٰ بن حماد سےکہا: یہ حدیث آپ نے ابو عوانہ سے سنی ہے؟ تو انھوں نے کہا: اور شعبہ سے بھی سنی ہے۔میں نے کہا: میری خاطر اس میں نگاہ (بھی) ڈالیں۔ (آپ کے صحیفے میں جہا ں لکھی ہو ئی ہے اسے بھی پڑھ لیں) انھوں نے میری خاطر اس میں نظر کی (اسے پڑھا) اور مجھے وہ حدیث بیان کی، (ان کی روایت میں کسی بھول چوک کا بھی امکا ن نہیں۔) امام صاحب مذکورہ روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، اس میں یہ ہے کہ محمد بن بشار نے یحییٰ بن حماد سے کہا، یہ حدیث آپ نے ابوعوانہ سے سنی ہے، اس نے کہا، میں نے شبعہ سے بھی سنی ہے تو میں نے کہا، میری خاطر اس پر نظر ڈالیے تو اس نے میری خاطر اس پر نظرڈالی کہ مجھے یہ روایت سنائی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ربیع بن مسلم نے محمد بن زیاد سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں حوض سے لوگوں کو اس طرح ہٹاؤں گا جس طرح اجنبی اونٹوں کو (اپنے گھاٹ سے) ہٹا یا جا تا ہے۔" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اپنے حوض سے کچھ مردوں کو اس طرح ہٹاؤں گا، جس طرح اجنبی اونٹوں کو ہٹایا جاتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
شعبہ نے محمد بن زیاد سےروایت کی، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اسی کے مانند۔ امام صاحب کو مذکورہ بالا روایت ایک اور استاد نے بھی سنائی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن شہاب سے روایت ہے کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے انھیں حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: "میرے حوض کی مقدار اتنی ہے جتنی ایلہ اور یمن کے صنعاء کے درمیان مسافت ہے اور اس کے برتنوں کی تعدادآسمان کے ستاروں کی طرح ہے۔" حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتےہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے حوض کا فاصلہ، ایلہ اور صنعائے یمن کے درمیان فاصلہ جیسا ہے اور اس میں کوزے آسمان کےستاروں کی تعداد جتنے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبد العزیز بن صہیب نے کہا: ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "حوض پر میرے ساتھیوں میں سے کچھ آدمی آئیں گےحتی کہ جب میں انھیں دیکھوں گا اور ان کو میرے سامنے کیا جا ئے گا تو انھیں مجھ (تک پہنچنے) سے پہلے اٹھا لیا جا ئے، میں زور دے کر کہوں گا: اے میرے رب! (یہ) میرے ساتھی ہیں میرے ساتھی ہیں تو مجھ سے کہا جا ئے گا۔آپ نہیں جانتے کہ انھوں نے آپ کےبعد کیا نئی باتیں نکا لیں۔" حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرمصلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: ”میرے پاس حوض پر کچھ ایسے مرد آنے کی کوشش کریں گے، جو میرے ساتھ رہے تھے، حتی کہ جب میں ان کو دیکھ لوں گا اور وہ میرے سامنے کیے جائیں گے، مجھ سے ورے ہی انہیں اچک لیا جائے گا تو میں کہوں گا، اے میرے رب! میرے ساتھی ہیں میرے کچھ ساتھی ہیں تومجھے کہا جائے گا، آپ کو معلوم نہیں انہوں نے آپ کے بعد کیا نئے ئنے کام نکالے تھے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مختار بن فلفل نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم میں روایت کی اور اس میں مزید یہ کہا: اس کےبرتن ستاروں کی تعداد میں ہیں۔ امام صاحب کے تین اور اساتذہ یہی روایت بیان کرتے ہیں، اس میں یہ اضافہ ہے، ”اس کے برتن ستاروں کی تعداد میں ہوں گے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
معتمر کے والد سلیمان نے کہا: ہمیں قتادہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " میرے حوض کی دوطرفوں (دونوں کناروں) کے درمیان اتنافاصلہ ہے جتنا صنعاء اور مدینہ کے درمیان ہے۔" حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: ”میرے حوض کے دونوں کناروں کا درمیانی فاصلہ، صنعاء اور مدینہ کے درمیانی فاصلہ کی مانند ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہشام اور ابو عوانہ دونوں نے قتادہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانندروایت کی، مگر ان دونوں نے شک سے کام لیتے ہو ئے کہا: یا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) "مدینہ اور عمان کے درمیان کی مسافت کے مانند (فاصلہ ہے) "اور ابو عوانہ کی حدیث میں یہ الفا ظ ہیں۔" میرے حوض کے دونوں کناروں کے درمیان۔ امام صاحب کے دو اور اساتذہ یہی روایت بیان کرتے ہیں، مگر ان دونوں نے شک کرتے ہوئے کہا یا مدینہ اور عمان کا درمیانی فاصلہ اور ابوعوانہ کی حدیث میں ہے، ”میرے حوض کے دونوں اطراف کا فاصلہ، ”ناحيتي“ کی جگہ ”لابتي“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سعید نے قتادہ سے روایت کی، انھوں نےکہا: حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس میں آسمان کے ستاروں جتنی تعداد میں سونے چاندی کے کو زے ہیں۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس میں سونے اور چاندی کے کوزے، آسمان کے ستاروں کی تعداد میں ہوں گے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
شیبان نے قتادہ سے روایت کی کہا: ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔اس (سابقہ روایت) کے مانند اور مزید بیان کیا: " یا آسمان کے ستاروں سے زیادہ د (کھائی دیتے ہیں۔) " امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، اس میں یہ اضافہ ہے، ”یا آسمان کے ستاروں کی تعداد سے زیادہ ہوں گے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سماک بن حرب نے حضرت جا بربن سمرہ رضی اللہ عنہ سے انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: " سنو! میں حوض پر تمھا را پیش رو ہو ں گا اور اس (حوض) کے دوکناروں کا فاصلہ صنعاء اور ایلہ کے مابین فاصلے کی طرح ہے۔ اس میں کو زےستاروں جیسے لگتے ہیں۔ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خبردار! میں حوض پر تمہارا پیش رو ہوں گا اور اس کے دو کناروں کا فاصلہ صنعاء اور ایلہ کے درمیانی فاصلہ جتنا ہے اور گویا اس میں کوزے ستارے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عامر بن سعد بن ابی وقاص نے کہا: میں نے اپنے غلام نافع کے ہاتھ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کو خط بھیجا کہ آپ مجھے کوئی ایسی چیز بتا ئیں۔جو آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو، انھوں نے مجھے (جواب میں) لکھا: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہو ئے سناہے۔"میں حوض پر (تمھا را) پیش رو ہو ں گا۔" عامر بن سعد بن ابی وقاص روایت کرتے ہیں، میں نے اپنے غلام نافع کے ہاتھ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خط لکھا کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو حدیثیں سنی ہیں، ان میں سے کوئی مجھے بتائیں تو اس نے مجھے لکھا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا۔ ”حوض پر میں ہی تمہارا پیش رو ہوں گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|