صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْفَضَائِلِ
انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
The Book of Virtues
42. باب مِنْ فَضَائِلِ مُوسَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
باب: سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی بزرگی کا بیان۔
Chapter: The Virtues Of Musa, Peace Be Upon Him
حدیث نمبر: 6146
Save to word اعراب
حدثني محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كانت بنو إسرائيل يغتسلون عراة، ينظر بعضهم إلى سواة بعض، وكان موسى عليه السلام، يغتسل وحده، فقالوا: والله ما يمنع موسى ان يغتسل معنا، إلا انه آدر، قال: فذهب مرة يغتسل، فوضع ثوبه على حجر، ففر الحجر بثوبه، قال: فجمح موسى باثره، يقول: ثوبي حجر، ثوبي حجر، حتى نظرت بنو إسرائيل إلى سواة موسى، فقالوا: والله ما بموسى من باس، فقام الحجر بعد، حتى نظر إليه، قال: فاخذ ثوبه، فطفق بالحجر ضربا، قال ابو هريرة: والله إنه بالحجر ندب ستة، او سبعة، ضرب موسى عليه السلام بالحجر ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ يَغْتَسِلُونَ عُرَاةً، يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى سَوْأَةِ بَعْضٍ، وَكَانَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام، يَغْتَسِلُ وَحْدَهُ، فَقَالُوا: وَاللَّهِ مَا يَمْنَعُ مُوسَى أَنْ يَغْتَسِلَ مَعَنَا، إِلَّا أَنَّهُ آدَرُ، قَالَ: فَذَهَبَ مَرَّةً يَغْتَسِلُ، فَوَضَعَ ثَوْبَهُ عَلَى حَجَرٍ، فَفَرَّ الْحَجَرُ بِثَوْبِهِ، قَالَ: فَجَمَحَ مُوسَى بِأَثَرِهِ، يَقُولُ: ثَوْبِي حَجَرُ، ثَوْبِي حَجَرُ، حَتَّى نَظَرَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ إِلَى سَوْأَةِ مُوسَى، فَقَالُوا: وَاللَّهِ مَا بِمُوسَى مِنْ بَأْسٍ، فَقَامَ الْحَجَرُ بَعْدُ، حَتَّى نُظِرَ إِلَيْهِ، قَالَ: فَأَخَذَ ثَوْبَهُ، فَطَفِقَ بِالْحَجَرِ ضَرْبًا، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَاللَّهِ إِنَّهُ بِالْحَجَرِ نَدَبٌ سِتَّةٌ، أَوْ سَبْعَةٌ، ضَرْبُ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام بِالْحَجَرِ ".
ہمام بن منبہ نے کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں۔ان میں سے ایک یہ ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " بنواسرائیل ننگے غسل کرتے تھے اور ایک دوسرے کی شرم گا ہ دیکھتے تھے جبکہ حضرت موسیٰ علیہ السلام اکیلے غسل کرتے تھے، وہ لو گ (آپس میں) کہنے لگے: واللہ!حضرت موسیٰ علیہ السلام کو ہمارے ساتھ نہانے سے اس کے سوا اور کوئی بات نہیں روکتی کہ انھیں خصیتیں کی سوجن ہے۔ایک دن حضرت موسیٰ علیہ السلام غسل کرنے کے لیے گئے اور اپنے کپڑے ایک پتھر پر رکھ دیے، وہ پتھر آپ کے کپڑے لے کر بھا گ نکلا۔حضرت موسیٰ علیہ السلام یہ کہتے ہو ئے اس کے پیچھے لپکے: میرے کپڑے، پتھر!میرے کپڑے، پتھر!یہاں تک کہ بنی اسرا ئیل نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی جا ئے ستر دیکھ لی۔وہ کہنے لگے: اللہ کی قسم! موسیٰ علیہ السلام کو تو کوئی تکلیف نہیں۔اس کے بعد پتھر ٹھہر گیا اس وقت تک ان کو دیکھ لیا گیا تھا۔فرمایا: انھوں نے اپنے کپڑے لے لیے اور پتھر کو ضربیں لگا نی شروع کر دیں۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: واللہ!پتھرپر چھ یا سات زخموں کے جیسے نشان پڑگئے، یہ پتھر کو موسی علیہ السلام کی مار تھی۔
حدیث نمبر: 6147
Save to word اعراب
وحدثنا يحيي بن حبيب الحارثي ، حدثنا يزيد بن زريع ، حدثنا خالد الحذاء ، عن عبد الله بن شقيق ، قال: انبانا ابو هريرة ، قال: " كان موسى عليه السلام رجلا حييا، قال: فكان لا يرى متجردا، قال: فقال بنو إسرائيل: إنه آدر، قال: فاغتسل عند مويه، فوضع ثوبه على حجر، فانطلق الحجر يسعى، واتبعه بعصاه يضربه، ثوبي حجر، ثوبي حجر، حتى وقف على ملإ من بني إسرائيل، ونزلت: يايها الذين آمنوا لا تكونوا كالذين آذوا موسى فبراه الله مما قالوا وكان عند الله وجيها سورة الاحزاب آية 69 ".وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " كَانَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام رَجُلًا حَيِيًّا، قَالَ: فَكَانَ لَا يُرَى مُتَجَرِّدًا، قَالَ: فَقَالَ بَنُو إِسْرَائِيلَ: إِنَّهُ آدَرُ، قَالَ: فَاغْتَسَلَ عِنْدَ مُوَيْهٍ، فَوَضَعَ ثَوْبهُ عَلَى حَجَرٍ، فَانْطَلَقَ الْحَجَرُ يَسْعَى، وَاتَّبَعَهُ بِعَصَاهُ يَضْرِبُهُ، ثَوْبِي حَجَرُ، ثَوْبِي حَجَرُ، حَتَّى وَقَفَ عَلَى مَلَإٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، وَنَزَلَت: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَكُونُوا كَالَّذِينَ آذَوْا مُوسَى فَبَرَّأَهُ اللَّهُ مِمَّا قَالُوا وَكَانَ عِنْدَ اللَّهِ وَجِيهًا سورة الأحزاب آية 69 ".
عبد اللہ بن شفیق نے کہا: ہمیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہا: حضرت موسی علیہ السلام باحیا مرد تھے، کہا: انھیں برہنہ نہیں دیکھا جا سکتا تھا کہا تو بنی اسرا ئیل نے کہا: انھیں خصیتین کی سوجن ہے۔کہا: (ایک دن) انھوں نے تھوڑے سے پانی (کے ایک تالاب) کے پاس غسل کیا اور اپنے کپڑے پتھر پر رکھ دیے تو وہ پتھر بھاگ نکلا آپ علیہ السلام اپنا عصالیے اس کے پیچھے ہو لیے اسے مارتے تھے (اور کہتے تھے۔) میرے کپڑے پتھر!میرے کپڑے پتھر!یہاں تک کہ وہ بنی اسرائیل کے ایک مجمع کے سامنے رک گیا۔ اور (اس کےحوالے سے آیت) اتری: "ایمان والو! ان لوگوں کی طرح نہ ہو جا ؤ جنھوں نے موسیٰ علیہ السلام کو ایذادی اور اللہ نے موسیٰ علیہ السلام کو ان کی کہی ہو ئی بات سے براءت عطا کی اور وہ اللہ کے نزدیک انتہائی وجیہ (خوبصورت اور وجاہت والے) تھے۔"
حدیث نمبر: 6148
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن رافع ، وعبد بن حميد ، قال: اخبرنا، وقال ابن رافع، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن ابن طاوس ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: " ارسل ملك الموت إلى موسى عليه السلام، فلما جاءه صكه، ففقا عينه، فرجع إلى ربه، فقال: ارسلتني إلى عبد لا يريد الموت، قال، فرد الله إليه عينه، وقال: ارجع إليه، فقل له: يضع يده على متن ثور، فله بما غطت يده بكل شعرة سنة، قال: اي رب ثم مه؟ قال: ثم الموت، قال: فالآن، فسال الله ان يدنيه من الارض المقدسة رمية بحجر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " فلو كنت ثم، لاريتكم قبره إلى جانب الطريق، تحت الكثيب الاحمر ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ ابْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " أُرْسِلَ مَلَكُ الْمَوْتِ إِلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام، فَلَمَّا جَاءَهُ صَكَّهُ، فَفَقَأَ عَيْنَهُ، فَرَجَعَ إِلَى رَبِّهِ، فَقَالَ: أَرْسَلْتَنِي إِلَى عَبْدٍ لَا يُرِيدُ الْمَوْتَ، قَالَ، فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيْهِ عَيْنَهُ، وَقَالَ: ارْجِعْ إِلَيْهِ، فَقُلْ لَهُ: يَضَعُ يَدَهُ عَلَى مَتْنِ ثَوْرٍ، فَلَهُ بِمَا غَطَّتْ يَدُهُ بِكُلِّ شَعْرَةٍ سَنَةٌ، قَالَ: أَيْ رَبِّ ثُمَّ مَهْ؟ قَالَ: ثُمَّ الْمَوْتُ، قَالَ: فَالْآنَ، فَسَأَلَ اللَّهَ أَنْ يُدْنِيَهُ مِنَ الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ رَمْيَةً بِحَجَرٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَلَوْ كُنْتُ ثَمَّ، لَأَرَيْتُكُمْ قَبْرَهُ إِلَى جَانِبِ الطَّرِيقِ، تَحْتَ الْكَثِيبِ الْأَحْمَرِ ".
محمد بن رافع اور عبد بن حمید نے مجھے حدیث بیان کی۔ عبد نے کہا: عبدلرزاق نے ہمیں خبر دی اور ابن رافع نے کہا: ہمیں حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: ہمیں معمر نے ابن طاوس سے خبر دی، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ملک الموت کو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس بھیجا گیا جب وہ (انسانی شکل اور صفات کے ساتھ) ان کے پاس آیا تو انھوں نے اسے تھپڑ رسید کیا اور اس کی آنکھ پھوڑدی وہ اپنے رب کی طرف واپس گیا اور عرض کی: تونے مجھے ایسے بندے کے پاس بھیجا جو موت نہیں چاہتا، تو اللہ تعا لیٰ نے اس کی آنکھ اسے لو ٹا دی اور فرما یا: دوبارہ ان کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ وہ ایک بیل کی کمر پر ہاتھ رکھیں، ان کے ہاتھ کے نیچے جتنے بال آئیں گے ان میں ہر بال کے بدلے میں ایک سال انھیں ملے گا۔ (فرشتے نے پیغام دیا تو موسیٰ علیہ السلام نے) کہا: میرے رب!پھر کیا ہو گا؟فرمایا پھر مو ت ہو گی۔ توانھوں نے کہا: پھر ابھی (آجائے) تو انھوں نے اللہ تعا لیٰ سے دعا کی کہ وہ انھیں ارض مقدس سے اتنا قریب کردے جتنا ایک پتھر کے پھینکے جا نے کا فا صلہ ہو تا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اگر میں وہاں ہو تا تو میں تمھیں (بیت المقدس کے) راستے کی ایک جانب سرخ ٹیلے کے نیچے ان کی قبر دکھا تا۔"
حدیث نمبر: 6149
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " جاء ملك الموت إلى موسى عليه السلام، فقال له: اجب ربك، قال: فلطم موسى عليه السلام عين ملك الموت، ففقاها، قال: فرجع الملك إلى الله تعالى، فقال: إنك ارسلتني إلى عبد لك، لا يريد الموت، وقد فقا عيني، قال: فرد الله إليه عينه، وقال: ارجع إلى عبدي، فقل الحياة تريد، فإن كنت تريد الحياة، فضع يدك على متن ثور، فما توارت يدك من شعرة، فإنك تعيش بها سنة، قال: ثم مه؟ قال: ثم تموت، قال: فالآن من قريب، رب امتني من الارض المقدسة، رمية بحجر، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم والله: " لو اني عنده، لاريتكم قبره إلى جانب الطريق، عند الكثيب الاحمر "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " جَاءَ مَلَكُ الْمَوْتِ إِلَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَالَ لَهُ: أَجِبْ رَبَّكَ، قَالَ: فَلَطَمَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام عَيْنَ مَلَكِ الْمَوْتِ، فَفَقَأَهَا، قَالَ: فَرَجَعَ الْمَلَكُ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى، فَقَالَ: إِنَّكَ أَرْسَلْتَنِي إِلَى عَبْدٍ لَكَ، لَا يُرِيدُ الْمَوْتَ، وَقَدْ فَقَأَ عَيْنِي، قَالَ: فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيْهِ عَيْنَهُ، وَقَالَ: ارْجِعْ إِلَى عَبْدِي، فَقُلِ الْحَيَاةَ تُرِيدُ، فَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْحَيَاةَ، فَضَعْ يَدَكَ عَلَى مَتْنِ ثَوْرٍ، فَمَا تَوَارَتْ يَدُكَ مِنْ شَعْرَةٍ، فَإِنَّكَ تَعِيشُ بِهَا سَنَةً، قَالَ: ثُمَّ مَهْ؟ قَالَ: ثُمَّ تَمُوتُ، قَالَ: فَالْآنَ مِنْ قَرِيبٍ، رَبِّ أَمِتْنِي مِنَ الْأَرْضِ الْمُقَدَّسَةِ، رَمْيَةً بِحَجَرٍ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهِ: " لَوْ أَنِّي عِنْدَهُ، لَأَرَيْتُكُمْ قَبْرَهُ إِلَى جَانِبِ الطَّرِيقِ، عِنْدَ الْكَثِيبِ الْأَحْمَرِ "،
۔ محمد بن رافع کہا: ہمیں عبدلرزاق نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں معمر نے ہمام بن منبہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: یہ احادیث ہیں جوحضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں۔ ان میں سے (ایک حدیث یہ) ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ملک الموت حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا اور ان سے کہا: اپنے رب کے پاس چلیں؟ تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس کی آنکھ پر تھپڑ مار ا اور اس کی آنکھ نکا ل دی فرمایا: " ملک الموت اللہ تعا لیٰ کے پاس واپس گیا اور کہا: تونے مجھے ایسے بندے کے پاس بھیجا تھا جو موت نہیں چاہتا، اور اس نے میری آنکھ پھوڑ دی ہے چنانچہ اللہ تعا لیٰ نے اس کی آنکھ اسے لو ٹا دی اور فرمایا: میرے بندے کے پاس واپس جاؤ اور کہو: آپ زند گی چاہتے ہیں؟اگر زندگی چا ہتے ہیں تو اپنا ہاتھ ایک بیل کی پشت پر رکھیں، جتنے بال آپ کے ہاتھ کے نیچے آئیں گے اتنے سال آپ زندہ رہیں گے۔ (یہ سن کر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے) کہا: پھر کیا ہو گا؟کہا: پھر آپ کو موت آجائے گی کہا: تو پھر ابھی جلدی ہی (موت آجا ئے اور دعا کی) اے میرے پروردگار!مجھے ارض مقدس سے ایک پتھر کے پھینکنے کے فا صلےپرموت دے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " االلہ کی قسم! گر میں اس جگہ کے پاس ہو تا تو میں تم کو راستے کی ایک جانب سرخ ٹیلے کے پاس ان کی قبر دکھا تا۔
حدیث نمبر: 6150
Save to word اعراب
قال ابو إسحاق: حدثنا محمد بن يحيي، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر بمثل هذا الحديث.قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَي، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ بِمِثْلِ هَذَا الْحَدِيثِ.
محمد بن یحییٰ نے کہا: ہمیں عبد الرزاق نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں معمر نے اسی حدیث کے مانند حدیث بیان کی،
حدیث نمبر: 6151
Save to word اعراب
حدثني زهير بن حرب ، حدثنا حجين بن المثنى ، حدثنا عبد العزيز بن عبد الله بن ابي سلمة ، عن عبد الله بن الفضل الهاشمي ، عن عبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: " بينما يهودي يعرض سلعة له، اعطي بها شيئا كرهه، او لم يرضه، شك عبد العزيز، قال: لا، والذي اصطفى موسى عليه السلام على البشر، قال: فسمعه رجل من الانصار، فلطم وجهه، قال: تقول: والذي اصطفى موسى عليه السلام على البشر، ورسول الله صلى الله عليه وسلم، بين اظهرنا، قال: فذهب اليهودي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا ابا القاسم، إن لي ذمة، وعهدا، وقال: فلان لطم وجهي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لم لطمت وجهه، قال: قال: يا رسول الله، والذي اصطفى موسى عليه السلام على البشر، وانت بين اظهرنا، قال: فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم، حتى عرف الغضب في وجهه، ثم قال: لا تفضلوا بين انبياء الله، فإنه ينفخ في الصور، فيصعق من في السماوات، ومن في الارض، إلا من شاء الله قال، ثم ينفخ فيه اخرى، فاكون اول من بعث، او في اول من بعث، فإذا موسى عليه السلام، آخذ بالعرش، فلا ادري، احوسب بصعقته يوم الطور، او بعث قبلي، ولا اقول، إن احدا افضل من يونس بن متى عليه السلام ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ الْهَاشِمِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " بَيْنَمَا يَهُودِيٌّ يَعْرِضُ سِلْعَةً لَهُ، أُعْطِيَ بِهَا شَيْئًا كَرِهَهُ، أَوْ لَمْ يَرْضَهُ، شَكَّ عَبْدُ الْعَزِيزِ، قَالَ: لَا، وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام عَلَى الْبَشَرِ، قَالَ: فَسَمِعَهُ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَلَطَمَ وَجْهَهُ، قَال: تَقُولُ: وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام عَلَى الْبَشَرِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بَيْنَ أَظْهُرِنَا، قَالَ: فَذَهَبَ الْيَهُودِيُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا أَبَا الْقَاسِمِ، إِنَّ لِي ذِمَّةً، وَعَهْدًا، وَقَالَ: فُلَانٌ لَطَمَ وَجْهِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِمَ لَطَمْتَ وَجْهَهُ، قَالَ: قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام عَلَى الْبَشَرِ، وَأَنْتَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا، قَالَ: فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى عُرِفَ الْغَضَبُ فِي وَجْهِهِ، ثُمَّ قَالَ: لَا تُفَضِّلُوا بَيْنَ أَنْبِيَاءِ اللَّهِ، فَإِنَّهُ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ، فَيَصْعَقُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ، وَمَنْ فِي الْأَرْضِ، إِلَّا مَنْ شَاءَ اللَّهُ قَالَ، ثُمَّ يُنْفَخُ فِيهِ أُخْرَى، فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ بُعِثَ، أَوْ فِي أَوَّلِ مَنْ بُعِثَ، فَإِذَا مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام، آخِذٌ بِالْعَرْشِ، فَلَا أَدْرِي، أَحُوسِبَ بِصَعْقَتِهِ يَوْمَ الطُّورِ، أَوْ بُعِثَ قَبْلِي، وَلَا أَقُولُ، إِنَّ أَحَدًا أَفْضَلُ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى عَلَيْهِ السَّلَام ".
حجین بن مثنیٰ نے کہا: ہمیں عبد العز یز بن عبد اللہ بن ابی سلمہ نے عبد اللہ بن فضل ہاشمی سے حدیث بیان کی، انھوں نے عبد الرحمٰن اعرج سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک بار ایک یہودی اپنا سامان بیچ رہا تھا اس کو اس کے کچھ معاوضے کی پیش کش کی گئی جو اسے بری لگی یا جس پر وہ راضی نہ ہوا۔شک عبد العزیز کو ہوا۔وہ کہنے لگا نہیں، اس ذات کی قسم جس نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام انسانوں پر فضیلت دی!انصار میں سے ایک شخص نے اس کی بات سن لی تو اس کے چہرے پر تھپڑلگا یا، کہا: تم کہتے ہو۔ اس ذات کی قسم جس نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام انسانوں پر فضیلت دی!جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (تشریف لا چکے اور) ہمارے درمیان مو جو د ہیں۔کہا: تو وہ یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگیا اور کہنے لگا: ابو القاسم!میری ذمہ داری لی گئی ہے اور ہم سے (سلامتی کا) وعدہ کیا گیا ہے۔اور کہا: فلا ں شخص نے میرے منہ پر تھپڑ مارا ہے۔تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: " تم نے اس کے منہ پر تھپڑ کیوں مارا؟کہا کہ اس نے کہا تھا۔اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !۔اس ذات کی قسم جس نے حضرت موسیٰ کہا: کو تمام انسانوں پر فضیلت دی ہے جبکہ آپ ہمارے درمیان مو جود ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو غصہ آگیا اور آپ کے چہرہ مبارک سے غصےکا پتہ چلنے لگا، پھر آپ نے فرمایا: "اللہ کے نبیوں کے مابین (انھیں ایک دوسرے پر) فضیلت نہ دیا کرو اس لیے کہ جب صور پھونکا جا ئے گا تو سوائے ان کے جنھیں اللہ چا ہے گا آسمانوں اور زمین میں جو مخلوق ہے سب کے ہوش و حواس جا تے رہیں گے، پھر دوبارہ صور پھونکا جا ئے گا، تو سب سے پہلے جسے اٹھا یا جا ئے گا وہ میں ہو ں گا یا (فرمایا) جنھیں سب سے پہلے اٹھا یا جا ئے گا میں ان میں ہو ں گا۔تو (میں دیکھوں گا۔کہ) حضرت موسیٰ علیہ السلام عرش کو پکڑ ے ہو ئے ہوں گے، مجھے معلوم نہیں کہ ان کے لیے یوم طور کی بے ہو شی کو شمار کیا جا ئے گا۔ (اور وہ اس کے عوض اس بے ہوشی سےمستثنیٰ ہو ں گے،) یاانھیں مجھ سے پہلے ہی اٹھا یا جا ئے گا، میں (یہ بھی) نہیں کہتا کہ کوئی (نبی) یو نس بن متی علیہ السلام سے افضل ہے۔"
حدیث نمبر: 6152
Save to word اعراب
وحدثنيه محمد بن حاتم ، حدثنا يزيد بن هارون ، حدثنا عبد العزيز بن ابي سلمة ، بهذا الإسناد سواء.وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ سَوَاءً.
یزید بن ہارون نے کہا: ہمیں عبد العزیز بن ابی سلمہ نے اسی سند سے بالکل اسی طرح بیان کیا۔
حدیث نمبر: 6153
Save to word اعراب
حدثني زهير بن حرب ، وابو بكر بن النضر ، قالا: حدثنا يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا ابي ، عن ابن شهاب ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، وعبد الرحمن الاعرج ، عن ابي هريرة ، قال: " استب رجلان، رجل من اليهود، ورجل من المسلمين، فقال المسلم: والذي اصطفى محمدا صلى الله عليه وسلم على العالمين، وقال اليهودي: والذي اصطفى موسى عليه السلام، على العالمين، قال: فرفع المسلم يده عند ذلك، فلطم وجه اليهودي، فذهب اليهودي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبره بما كان من امره، وامر المسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تخيروني على موسى، فإن الناس يصعقون، فاكون اول من يفيق، فإذا موسى باطش بجانب العرش، فلا ادري، اكان فيمن صعق، فافاق قبلي، ام كان ممن استثنى الله؟ ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْرِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " اسْتَبَّ رَجُلَانِ، رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ، وَرَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ الْمُسْلِمُ: وَالَّذِي اصْطَفَى مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْعَالَمِينَ، وَقَالَ الْيَهُودِيُّ: وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَام، عَلَى الْعَالَمِينَ، قَالَ: فَرَفَعَ الْمُسْلِمُ يَدَهُ عِنْدَ ذَلِكَ، فَلَطَمَ وَجْهَ الْيَهُودِيِّ، فَذَهَبَ الْيَهُودِيُّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ بِمَا كَانَ مِنْ أَمْرِهِ، وَأَمْرِ الْمُسْلِمِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُخَيِّرُونِي عَلَى مُوسَى، فَإِنَّ النَّاسَ يَصْعَقُونَ، فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ، فَإِذَا مُوسَى بَاطِشٌ بِجَانِبِ الْعَرْشِ، فَلَا أَدْرِي، أَكَانَ فِيمَنْ صَعِقَ، فَأَفَاقَ قَبْلِي، أَمْ كَانَ مِمَّنْ اسْتَثْنَى اللَّهُ؟ ".
یعقوب کے والد ابرا ہیم (بن سعد) نے ابن شہاب سے، انھوں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن اور عبدالرحمٰن اعرج سے، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: دوآدمیوں کی تکرار ہو گئی، ایک یہودیوں میں سے تھا اور ایک مسلمانوں میں سے۔مسلمان نے کہا: اس ذات کی قسم جس میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام جہانوں پر فضیلت دی! یہودی نے کہا: اس ذات کی قسم! جس نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام جہانوں پر فضیلت دی!تو اس پر مسلمان نے اپنا ہاتھ اٹھا یا اور یہودی کے منہ پر تھپڑ مار دیا۔یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلا گیا اور اس کے اپنے اور مسلمان کے درمیان جو کچھ ہوا تھا وہ سب آپ کو بتا دیا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مجھے موسیٰ علیہ السلام پر فضیلت نہ دو (جب) تمام انسان ہوش و حواس سے بے گانہ ہو جا ئیں گے، سب سے پہلے میں ہو ش میں آؤں گا تو موسیٰ علیہ السلام عرش کی ایک جانب (اسے) پکڑے کھڑے ہوں گے۔مجھے معلوم نہیں کہ وہ مجھ سے پہلے بے ہوش ہو ئے تھے، اس لیے مجھ سے پہلے اٹھا ئے گئے یا وہ ان میں سے ہیں جنھیں اللہ نے إِلَّا مَن شَاءَ اللَّہُ ۖسوائے ان کے جنھیں اللہ چاہے گا۔ کے تحت) مستثنیٰ کیا ہے۔
حدیث نمبر: 6154
Save to word اعراب
وحدثنا عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي ، وابو بكر بن إسحاق ، قالا: اخبرنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، عن الزهري ، اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، وسعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: استب رجل من المسلمين، ورجل من اليهود، بمثل حديث إبراهيم بن سعد. عن ابن شهاب،وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: اسْتَبَّ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، وَرَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ، بِمِثْلِ حَدِيثِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ. عَنِ ابْنِ شِهَابٍ،
شعیب نے زہری سے روایت کی، کہا: مجھے ابوسلمہ بن عبد الرحمٰن اور سعید بن مسیب نے خبر دی، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: مسلمانوں میں سے ایک شخص اور یہودیوں میں سے ایک شخص کے درمیان تکرار ہو ئی، جس طرح شہاب سے ابرا ہیم بن سعد کی روایت کردہ حدیث ہے۔
حدیث نمبر: 6155
Save to word اعراب
وحدثني عمرو الناقد ، حدثنا ابو احمد الزبيري ، حدثنا سفيان ، عن عمرو بن يحيي ، عن ابيه ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: جاء يهودي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، قد لطم وجهه، وساق الحديث بمعنى حديث الزهري، غير انه قال: فلا ادري، اكان ممن صعق، فافاق قبلي، او اكتفى بصعقة الطور.وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَي ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: جَاءَ يَهُودِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ لُطِمَ وَجْهُهُ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: فَلَا أَدْرِي، أَكَانَ مِمَّنْ صَعِقَ، فَأَفَاقَ قَبْلِي، أَوِ اكْتَفَى بِصَعْقَةِ الطُّورِ.
ابو احمد زبیری نے کہا: ہمیں سفیان نے عمرو بن یحییٰ سے، انھوں نےاپنے والد سے، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا جس کے چہرے پر تھپڑ مارا گیا تھا۔ اس کے بعد زہری کی روایت کے ہم معنی حدیث بیان کی، مگر انھوں نے (یوں) کہا: (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) "مجھے معلوم نہیں وہ (موسیٰ علیہ السلام) ان میں سے تھے جنھیں بے ہوشی تو ہو ئی لیکن افاقہ مجھ سے پہلے ہو گیا۔یا کوہ طور کا صعقہ کافی سمجھا گیا۔"
حدیث نمبر: 6156
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن سفيان . ح وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا سفيان ، عن عمرو بن يحيي ، عن ابيه ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تخيروا بين الانبياء "، وفي حديث ابن نمير عمرو بن يحيي، حدثني ابي.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَي ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُخَيِّرُوا بَيْنَ الْأَنْبِيَاءِ "، وَفِي حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْرٍ عَمْرِو بْنِ يَحْيَي، حَدَّثَنِي أَبِي.
ابو بکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں وکیع نے سفیان سے حدیث بیان کی، ابن نمیر نے کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں سفیان نے عمرو بن یحییٰ سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "انبیاء علیہ السلام کے درمیان کسی کو دوسرے پر بہتر قرار نہ دو۔ "اور ابن نمیر کی حدیث (کی سند) میں ہے: عمرو بن یحییٰ نے کہا: مجھے میرےوالد نے حدیث سنائی۔
حدیث نمبر: 6157
Save to word اعراب
حدثنا هداب بن خالد ، وشيبان بن فروخ ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن ثابت البناني ، وسليمان التيمي ، عن انس بن مالك ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: اتيت، وفي رواية هداب: " مررت على موسى ليلة اسري بي، عند الكثيب الاحمر، وهو قائم يصلي في قبره ".حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، وَشَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، وَسُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَتَيْتُ، وَفِي رِوَايَةِ هَدَّابٍ: " مَرَرْتُ عَلَى مُوسَى لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي، عِنْدَ الْكَثِيبِ الْأَحْمَرِ، وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فِي قَبْرِهِ ".
ہداب بن خالد اور شیبان بن فروخ نے کہا: ہمیں حماد بن سلمہ نے ثابت بنانی اور سلیمان تیمی سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معراج کی شب میں سرخ ٹیلے کے قریب آیا۔اور ہداب کی روایت میں ہے۔میں موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرا وہ اپنی قبر میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔"
حدیث نمبر: 6158
Save to word اعراب
وحدثنا علي بن خشرم ، اخبرنا عيسى يعني ابن يونس . ح وحدثنا عثمان بن ابي شيبة ، حدثنا جرير كلاهما، عن سليمان التيمي ، عن انس . ح وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبدة بن سليمان ، عن سفيان ، عن سليمان التيمي ، سمعت انسا يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مررت على موسى وهو يصلي في قبره "، وزاد في حديث عيسى: مررت ليلة اسري بي.وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ كِلَاهُمَا، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَنَسٍ . ح وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ ، سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَرَرْتُ عَلَى مُوسَى وَهُوَ يُصَلِّي فِي قَبْرِهِ "، وَزَادَ فِي حَدِيثِ عِيسَى: مَرَرْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي.
‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: موسیٰ علیہ السلام پر میرا گزر ہوا اور وہ اپنی قبر میں نماز پڑھ رہے تھے۔ اور عیسیٰ کی روایت میں یہ الفاظ زیادہ ہیں کہ معراج کی رات میرا گزر ہوا۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.