بکیر نے قاسم بن عباس ہاشمی سے روایت کی، انھوں نےحضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے مولیٰ عبید اللہ بن رافع سے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ انھوں نے کہا: میں لو گوں سے سنتی تھی کہ وہ حوض (کوثر) کا ذکر کرتے تھے۔میں نے یہ بات خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنی تھی، پھر ان (میری باری کے) دنوں میں سے ایک دن ہوا۔اور خادمہ میری کنگھی کر رہی تھی کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہو ئے سنا: "اے لوگو!"میں نے خادمہ سے کہا: مجھ سے پیچھے ہٹ جاؤ!وہ کہنے لگی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو پکا را (مخاطب فرمایا) ہے عورتوں کو نہیں۔میں نے کہا: میں بھی لوگوں میں سے ہوں (صرف مرد ہی لو گ نہیں ہو تے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں حوض پر تمھارا پیش رو ہوں گا۔میرے پاس تم میں سے کوئی اس طرح نہ آئے کہ اسے مجھ سے دور دھکیلا جا رہا ہو، جس طرح بھٹکے ہو ئے اونٹ کو (ریوڑ سے) اور دور دھکیلا جا تا ہے۔میں پوچھوں گا۔یہ کس وجہ سے ہو رہا ہے؟ تو کہا جا ئے گا۔ آپ نہیں جا نتے کہ انھوں نے آپ کے بعد (دین میں) کیا نئے کا م نکا لے تھے۔تو میں کہوں گا دوری ہو!"
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، میں لوگوں سے حوض کا تذکرہ سنتی تھی اور اس کا ذکر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا تھا، ایک دن ایک لڑکی مجھے کنگھی کر رہی تھی تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”اے لوگو!“ میں لڑکی سے کہا، مجھ سے دور ہو جاؤ، اس نے کہا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو بلایا ہے، عورتوں کونہیں بلایا تومیں نے کہا، میں بھی لوگوں میں داخل ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ”میں حوض پر تمہارا پیش رو ہوں گا، تم ہوشیار ہو جاؤ، تم میں سے کوئی اس حال میں نہ آئے کہ اسے مجھ سے دور ہٹایا جائے، جس بھٹکا ہوا اونٹ ہٹایا جاتا ہے، سو میں کہوں گا، یہ کس بنا پر ہوا؟ تو کہا جائے گا، تمہیں معلوم نہیں، انہوں نے تیرے بعد کیا کیا نئی باتیں نکالیں تومیں کہوں گا، دوری ہو، اس کو دور لے جاؤ۔“