عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے انھیں حدیث سنائی کہ انصار میں سے ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے حرہ میں واقع پانی کی ان گزرگاہوں (برساتی نالیوں) کے بارے میں حضرت زبیر رضی اللہ عنہ سے جھگڑا کیا جن سے وہ کھجوروں کو سیراب کرتے تھے۔انصاری کہتا تھا: پانی کو کھلا چھوڑ دو وہ آگے کی طرف گزر جائے، انھوں نے ان لوگوں کی بات ماننے سے انکار کردیا۔وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جھگڑا لے آئے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زبیر رضی اللہ عنہ (کونرمی کی تلقین کرتے ہوئے ان) سے کہا: "تم (جلدی سے اپنے باغ کو) پلاکر پانی اپنے ہمسائے کی طرف روانہ کردو۔"انصاری غضبناک ہوگیا اورکہنے لگا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اس لئے کہ وہ آپ کا پھوپھی زاد ہے۔ (صدمے سے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کارنگ بدل گیا، پھر آپ نے فرمایا: "زبیر! (باغ کو) پانی دو، پھر اتنی دیر پانی کو روکو کہ وہ کھجوروں کے گرد کھودے گڑھے کی منڈیر سے ٹکرانے لگے"زبیر رضی اللہ عنہ نےکہا: اللہ کی قسم! میں یقیناً یہ سمجھتا ہوں کہ یہ آیت: "نہیں!آپ کےرب کی قسم!وہ اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتے"اسی (واقعے) کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
حضرت عبداللہ بن زبیر بیان رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک انصاری آدمی کا، حرہ کی نالیوں کے بارے میں، جن سے وہ نخلستان کو پانی پلاتے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس، حضرت زبیر رضی اللہ تعالی عنہ سے جھگڑا ہوا، انصاری نے کہا، پانی کو چھوڑئیے، وہ بہتا رہے ، حضرت زبیر رضی اللہ تعالی عنہ نے انکار کیا، رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جھگڑا پیش ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے زبیر! بقدر ضرورت زمین کو سیراب کر لواور پھر پانی پڑوسی کے لیے چھوڑ دو۔“ انصاری عصہ میں آ گیااور کہنے لگا، اے اللہ کے رسول! یہ فیصلہ اس لیے ہو ا کہ یہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کا پھوپھی زاد ہے! نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے زبیر! زمین کو پانی پلاؤ، پھر پانی روک لو حتی کہ وہ منڈیر (روک) تک پہنچ جائے۔“ حضرت زبیر رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، اللہ کی قسم! میرے خیال میں یہی آیت اس سلسلہ میں اتری ہے، ”بات وہ نہیں جو یہ سمجھتے ہیں، تیرے رب کی قسم! یہ لوگ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتے، جب تک اپنے اختلافات میں آپ کو حکم تسلیم نہ کریں، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کے بارے میں، اپنے دلوں میں کسی قسم کی تنگی محسوس نہ کریں۔“