كِتَاب الْفَضَائِلِ انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل The Book of Virtues 35. باب عِلْمِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّهِ تَعَالَى وَشِدَّةِ خَشْيَتِهِ: باب: اللہ تعالیٰ کا سب سے زیادہ علم اور سب سے زیادہ خوف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہے۔ Chapter: His Knowledge Of Allah And His Great Fear Of Him حدثنا زهير بن حرب ، حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن ابي الضحى ، عن مسروق ، عن عائشة ، قالت: " صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم امرا فترخص فيه، فبلغ ذلك ناسا من اصحابه، فكانهم كرهوه وتنزهوا عنه، فبلغه ذلك، فقام خطيبا، فقال: ما بال رجال بلغهم عني امر ترخصت فيه، فكرهوه وتنزهوا عنه، فوالله لانا اعلمهم بالله، واشدهم له خشية ".حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْرًا فَتَرَخَّصَ فِيهِ، فَبَلَغَ ذَلِكَ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِهِ، فَكَأَنَّهُمْ كَرِهُوهُ وَتَنَزَّهُوا عَنْهُ، فَبَلَغَهُ ذَلِكَ، فَقَامَ خَطِيبًا، فَقَالَ: مَا بَالُ رِجَالٍ بَلَغَهُمْ عَنِّي أَمْرٌ تَرَخَّصْتُ فِيهِ، فَكَرِهُوهُ وَتَنَزَّهُوا عَنْهُ، فَوَاللَّهِ لَأَنَا أَعْلَمُهُمْ بِاللَّهِ، وَأَشَدُّهُمْ لَهُ خَشْيَةً ". جریر نے ہمیں اعمش سے حدیث سنائی، انھوں نے ابو ضحیٰ (مسلم) سے، انھوں نے مسروق سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی کام کیا اور اس کی اجازت عطا فرمائی آپ کے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین میں بعض کو یہ خبر پہنچی، انھوں نے گویا کہ اس (رخصت اور اجازت) کو ناپسند کیا اور اس کام سے پرہیز کیا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا۔؛"ان لوگوں کا کیاحال ہے کہ جن کو خبر ملی کہ میں نے ایک کام کی اجازت دی ہے تو انھوں نے اس کام کو ناپسند کیا اور اس کام سے پرہیز کیا۔اللہ کی قسم!میں ان سب سے زیادہ اللہ کا علم رکھتا ہوں اوراس (اللہ) کی خشیت میں ان سب سےبڑھ کر ہوں۔" حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی کام کیا اور اس کے کرنے کی اجازت دی۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھیوں تک یہ بات پہنچی تو گویا کہ انہوں ہے اس کام کو ناپسند کیا اور اس سے احتراز (پرہیز) کیا، سو آپصلی اللہ علیہ وسلم تک یہ معاملہ پہنچا، آپصلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے او رفرمایا: ”ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے، انہیں میری طرف سے ایک کام کی خبر پہنچی، میں نے ا س کی رخصت دی، انہوں نے اس کو ناپسند کیا اور اس سے پر ہیز کیا، سو اللہ کی قسم! میں سب سے اللہ کے بارے میں زیادہ علم رکھتا ہوں اور اس سے سب سے زیادہ خوف کھاتا ہوں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حفص بن غیاث اورعیسیٰ بن یونس دونوں نے اعمش سے جریر کی سند کے ساتھ انھی کی حدیث کے مانند ہمیں حدیث بیان کی۔ امام تین اساتذہ کی دو سندوں سے یہی روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن مسلم ، عن مسروق ، عن عائشة ، قالت: " رخص رسول الله صلى الله عليه وسلم في امر، فتنزه عنه ناس من الناس، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فغضب حتى بان الغضب في وجهه، ثم قال: ما بال اقوام يرغبون عما رخص لي فيه، فوالله لانا اعلمهم بالله، واشدهم له خشية ".وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَمْرٍ، فَتَنَزَّهَ عَنْهُ نَاسٌ مِنَ النَّاسِ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَغَضِبَ حَتَّى بَانَ الْغَضَبُ فِي وَجْهِهِ، ثُمَّ قَالَ: مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَرْغَبُونَ عَمَّا رُخِّصَ لِي فِيهِ، فَوَاللَّهِ لَأَنَا أَعْلَمُهُمْ بِاللَّهِ، وَأَشَدُّهُمْ لَهُ خَشْيَةً ". ابو معاویہ نے ہمیں اعمش سے حدیث بیان کی، انھوں نے (ابوضحیٰ) مسلم سے، انھوں نے مسروق سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کام میں رخصت روا رکھی۔ لوگوں میں سے کچھ نے خود کوایسا کرنے سے زیادہ پاکباز خیال کیا۔یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کومعلوم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غصہ آیا حتیٰ کہ غصہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ انور سےظاہر ہوا۔ پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ لوگوں کا کیا حال ہے کہ جس کام میں مجھے رخصت دی گئی ہے اس سے احتراز کرتے ہیں؟ اللہ کی قسم میں تو سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کو جانتا ہوں اور سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ نے ایک کام کی رخصت دی تو کچھ لوگوں نے اس سے پر ہیز کیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تک یہ بات پہنچی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوئے، حتی کہ ناراضی کا چہرے سے اظہار ہوا، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان لوگوں کا کیا حال ہے، اس کام سے بے رغبتی برتتے ہیں، جس کی مجھے رخصت دی گئی ہے، سو اللہ کی قسم! میں ان سے اللہ کے بارے میں زیادہ علم رکھتا ہوں او ران سے اس سے زیادہ ڈرتا ہوں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|