كِتَاب الْفَضَائِلِ انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل The Book of Virtues 15. باب رَحْمَتِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصِّبْيَانَ وَالْعِيَالَ وَتَوَاضُعِهِ وَفَضْلِ ذَلِكَ: باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفقت کا بیان جو بچوں بالوں پر تھی اور اس کی فضیلت۔ Chapter: His Compassion Towards Children And His Humbleness, And The Virtue Of That حدثنا هداب بن خالد ، وشيبان بن فروخ كلاهما، عن سليمان، واللفظ لشيبان، حدثنا سليمان بن المغيرة ، حدثنا ثابت البناني ، عن انس بن مالك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ولد لي الليلة غلام، فسميته باسم ابي إبراهيم، ثم دفعه إلى ام سيف امراة قين، يقال له: ابو سيف، فانطلق ياتيه، واتبعته، فانتهينا إلى ابي سيف وهو ينفخ بكيره، قد امتلا البيت دخانا، فاسرعت المشي بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت يا ابا سيف: امسك، جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم فامسك، فدعا النبي صلى الله عليه وسلم بالصبي، فضمه إليه وقال: ما شاء الله ان يقول، فقال انس: لقد رايته وهو يكيد بنفسه بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فدمعت عينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: تدمع العين، ويحزن القلب، ولا نقول إلا ما يرضى ربنا، والله يا إبراهيم إنا بك لمحزونون ".حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، وَشَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ كلاهما، عَنْ سُلَيْمَانَ، وَاللَّفْظُ لِشَيْبَانَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " وُلِدَ لِي اللَّيْلَةَ غُلَامٌ، فَسَمَّيْتُهُ بِاسْمِ أَبِي إِبْرَاهِيمَ، ثُمَّ دَفَعَهُ إِلَى أُمِّ سَيْفٍ امْرَأَةِ قَيْنٍ، يُقَالُ لَهُ: أَبُو سَيْفٍ، فَانْطَلَقَ يَأْتِيهِ، وَاتَّبَعْتُهُ، فَانْتَهَيْنَا إِلَى أَبِي سَيْفٍ وَهُوَ يَنْفُخُ بِكِيرِهِ، قَدِ امْتَلَأَ الْبَيْتُ دُخَانًا، فَأَسْرَعْتُ الْمَشْيَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ يَا أَبَا سَيْفٍ: أَمْسِكْ، جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمْسَكَ، فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالصَّبِيِّ، فَضَمَّهُ إِلَيْهِ وَقَالَ: مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، فَقَالَ أَنَسٌ: لَقَدْ رَأَيْتُهُ وَهُوَ يَكِيدُ بِنَفْسِهِ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَمَعَتْ عَيْنَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: تَدْمَعُ الْعَيْنُ، وَيَحْزَنُ الْقَلْبُ، وَلَا نَقُولُ إِلَّا مَا يَرْضَى رَبُّنَا، وَاللَّهِ يَا إِبْرَاهِيمُ إِنَّا بِكَ لَمَحْزُونُونَ ". ثابت بنانی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "آج رات میرا ایک بیٹا پیداہوا ہے جس کا نام میں نے اپنے والد کے نام پر ابرا ہیم رکھا ہے۔"پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بچے کو ابو سیف نامی لوہار کی بیوی ام سیف رضی اللہ عنہا کے سپرد کر دیا، پھر (ایک روز) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس بچے کے پاس جا نے کے لیے چل پڑے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چلا ہم ابو سیف کے پاس پہنچے وہ بھٹی پھونک رہا تھا۔گھر دھوئیں سے بھرا ہوا تھا۔میں تیزی سے چلتا ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آگے ہوگیا اور کہا: ابو سیف!رک جاؤ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ہیں، وہ رک گیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کو منگوا بھیجا، آپ نے اسے اپنے ساتھ لگالیا اور جو اللہ چاہتا تھا، آپ نے فرمایا (محبت وشفقت کے بول بولے۔) تو حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے اس بچے کو دیکھا، وہ رسول اللہ رضی اللہ عنہ (کی آنکھوں) کے سامنے اپنی جان جان آفریں کے سپرد کر رہا تھا تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں میں آنسو آگئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " آنکھیں آنسوبہارہی ہیں اور دل غم سے بھر ا ہواہے لیکن ہم اس کے سوا اور کچھ نہیں کہیں گے جس سے ہمارا پروردگار راضی ہو، اللہ کی قسم!ابراہیم!ہم آپ کی (جدائی کی) وجہ سے سخت غمزدہ ہیں۔" حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج رات میرے ہاں ایک بچہ پیدا ہوا ہے تومیں نے اس کا نام اپنے باپ کے نام پر ابراہیم رکھا ہے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک لوہار کی بیوی ام سیف کے سپرد فرمایا، لوہار کو ابوسیف کہتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ہاں جانے کے لیے چلے تو میں بھی آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہو لیا۔ ہم ابو سیف کے پاس پہنچے، جبکہ وہ بھٹی دھونک رہا تھا اور گھر دھوئیں سے بھرا گیا تھا تو میں جلدی جلدی آپ کے آگے چلا او رمیں نے کہا، ابو سیف رک جا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا رہے ہیں، وہ رک گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کو منگوایا اور اسے اپنے ساتھ چمٹا لیا اور اللہ کو جو منظورتھا، کہا، حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، میں نے اسے دیکھا، رسول اللہ کے سامنے ا س کی جان نکل رہی تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ”آنکھ آنسو بہا رہی ہے، دل غمزدہ ہے اور ہم زبان سے صرف رہی بات کہیں گے جو ہمارے رب کو پسند ہے، اللہ کی قسم، اے ابراہیم!ہم تیرے فراق پر غمگین ہیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا زهير بن حرب ، ومحمد بن عبد الله بن نمير ، واللفظ لزهير، قالا: حدثنا إسماعيل وهو ابن علية ، عن ايوب ، عن عمرو بن سعيد ، عن انس بن مالك ، قال: " ما رايت احدا كان ارحم بالعيال، من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: كان إبراهيم مسترضعا له في عوالي المدينة، فكان ينطلق ونحن معه، فيدخل البيت، وإنه ليدخن، وكان ظئره قينا، فياخذه فيقبله، ثم يرجع "، قال عمرو : فلما توفي إبراهيم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن إبراهيم ابني، وإنه مات في الثدي، وإن له لظئرين تكملان رضاعه في الجنة ".حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " مَا رَأَيْتُ أَحَدًا كَانَ أَرْحَمَ بِالْعِيَالِ، مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كَانَ إِبْرَاهِيمُ مُسْتَرْضِعًا لَهُ فِي عَوَالِي الْمَدِينَةِ، فَكَانَ يَنْطَلِقُ وَنَحْنُ مَعَهُ، فَيَدْخُلُ الْبَيْتَ، وَإِنَّهُ لَيُدَّخَنُ، وَكَانَ ظِئْرُهُ قَيْنًا، فَيَأْخُذُهُ فَيُقَبِّلُهُ، ثُمَّ يَرْجِعُ "، قَالَ عَمْرٌو : فَلَمَّا تُوُفِّيَ إِبْرَاهِيمُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ إِبْرَاهِيمَ ابْنِي، وَإِنَّهُ مَاتَ فِي الثَّدْيِ، وَإِنَّ لَهُ لَظِئْرَيْنِ تُكَمِّلَانِ رَضَاعَهُ فِي الْجَنَّةِ ". عمرو بن سعید نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کسی کو اپنی اولاد پر شفیق نہیں دیکھا، (آپ کے فرزند) حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ مدینہ کی بالائی بستی میں دودھ پیتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لے جاتے اور ہم بھی آپ کے ساتھ ہوتے تھے، آپ گھر میں داخل ہوتے تو وہاں دھوا ں ہوتا کیونکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا رضاعی والد لوہار تھا۔آپ بچے کو لیتے، اسے پیار کرتے اور پھر لوٹ آتے۔ عمرو (بن سعید) نے کہا: جب حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ فوت ہوگئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛" ابراہیم میر ابیٹا ہے اور وہ دودھ پینے کے ایام میں فوت ہواہے، اس کی دودھ پلانے والی دو مائیں ہیں جو جنت میں اس کی رضاعت (کی مدت) مکمل کریں گی۔" حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کسی کو اپنی اولاد پر مہربان نہیں پایا، ابراہیم مدینہ کی بالائی بستی میں دودھ پیتے تھے،آپ جاتے اور ہم بھی آپ کے ساتھ ہوتے، آپ اس گھر میں داخل ہوتے، جبکہ وہ دھوئیں سے بھرا ہوتا، کیونکہ ابراہیم کارضاعی باپ لوہارتھا، آپ بچے کو پکڑتے،اسے بوسہ دیتے، پھر واپس آ جاتے، عمرو کہتےہیں، جب ابراہیم وفات پا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرابیٹا ابراہیم، دودھ پیتے مرگیا ہے، اس کو دودودھ پلانے والی ہیں جنت میں، اس کی رضاعت مکمل کر رہی ہیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا ابو اسامة ، وابن نمير ، عن هشام ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: " قدم ناس من الاعراب على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: اتقبلون صبيانكم، فقالوا: نعم، فقالوا: لكنا والله ما نقبل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: واملك إن كان الله نزع منكم الرحمة "، وقال ابن نمير: من قلبك الرحمة.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " قَدِمَ نَاسٌ مِنَ الْأَعْرَابِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: أَتُقَبِّلُونَ صِبْيَانَكُمْ، فَقَالُوا: نَعَمْ، فَقَالُوا: لَكِنَّا وَاللَّهِ مَا نُقَبِّلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَأَمْلِكُ إِنْ كَانَ اللَّهُ نَزَعَ مِنْكُمُ الرَّحْمَةَ "، وقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: مِنْ قَلْبِكَ الرَّحْمَةَ. ابو اسامہ اور ابن نمیر نے ہشام (بن عروہ) سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س بادیہ سے کچھ لوگ آئےاور انھوں نےپوچھا: کیا آپ لوگ اپنے بچوں کو کچھ بوسہ دیتے ہیں؟لوگوں نے کہا: ہاں، تو ان لوگوں نے کہا: لیکن واللہ! ہم تو اپنے بچوں کو بوسہ نہیں دیتے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اگر اللہ تعالیٰ نے تمھارے اندر سے رحمت نکال دی ہے (تو کیا ہوسکتا ہے!) " ابن نمیر کی روایت میں ہے: "تمھارے دل سے رحمت نکال دی ہے۔" حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، کچھ اعرابی لوگ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور پوچھنے لگے، کیا تم بچوں کو بوسہ دیتے ہو؟ صحابہ کرام نے کہا، ہاں۔ تو وہ کہنے لگے، لیکن ہم اللہ کی قسم! بوسہ نہیں دیتے تو رسول اللہ نے فرمایا: ”اور میں کیا کروں، اگر اللہ نے تمہارے دلوں سے رحمت نکال لی ہے۔“ ابن خمیر کہتے ہیں، ”تیرے دل سے رحمت نکال لی ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سفیان بن عیینہ نے زہری سے، انھوں نے ابو سلمہ سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے رویت کی کہ اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو بوسہ دے رہے تھے، انھوں نے کہا: میرے دس بچے ہیں اور میں نے ان میں سے کسی کو کبھی بوسہ نہیں دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"جو شخص رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جائے گا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اقرع بن حابس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بوسہ لیتے دیکھا تو کہنے لگا، میرے دس بیٹے ہیں، میں نے ان میں سے کسی ایک کا بوسہ نہیں لیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”واقعہ یہ ہے جو رحم نہیں کرتا، اس پر رحم نہیں کیا جائے گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
معمر نے زہری سے روایت کی، کہا: مجھے ابو سلمہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند حدیث بیان کی۔ امام صاحب کے ایک اور استاد اسی طرح روایت سناتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
جریر، عیسیٰ بن یونس، ابو معاویہ اور حفص بن غیاث سب نے اعمش سے، انھوں نے زید بن وہب اور ابوظبیان سے، انھوں نے حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا اللہ عزوجل اس پر رحم نہیں کرتا۔" حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا اللہ عزوجل اس پر رحم نہیں فرمائے گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
قیس اور نافع بن جبیر نے جریر سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اعمش کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی۔ امام اپنے صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|