كِتَاب الْفَضَائِلِ انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل The Book of Virtues 29. باب شَيْبِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بال۔ Chapter: His Grey Hairs ابن ادریس نے ہشام سے، انھوں نے سیرین سے روایت کی، کہا: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کبھی) بالوں کو رنگاتھا: کہا: انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بال نہیں دیکھے تھے، سوائے (چند ایک کے)۔ابن ادریس نے کہا: گویا وہ ان کی بہت ہی کم تعداد بتارہے تھے۔جبکہ حضرت ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہ مہندی اور کَتَم (کو ملاکر ان) سے رنگتے تھے۔ ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دریافت کیا گیا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب لگایا تھا، (بال رنگے تھے) انہوں نے جواب دیا، آپ نے بہت کم سفید بال دیکھے تھے یا آپ نے بہت کم بڑھاپا دیکھا تھا، ابوبکر اور عمر رضوان اللہ عنھم اجمعین نے مہندی اور وسمہ کا خضاب لگایا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عاصم احول نے ابن سیرین سے روایت کی، کہا: میں نےحضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سوال کیا: کیا ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بالوں کو رنگ لگایاتھا؟انھوں نے کہا: آپ رنگنے کے مرحلے تک نہیں پہنچے تھے، کہا: آپ کی داڑھی میں چند ہی بال سفید تھے۔میں نے کہا: کیا حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ رنگتے تھے؟انھوں نے کہا: ہاں، وہ مہندی اور کتم سے رنگتے تھے۔ ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں، میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال کیا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب لگایا تھا؟ انہوں نے کہا، آپصلی اللہ علیہ وسلم کےبال رنگنے کی حد کو نہیں پہنچے، آپ کی داڑھی میں چند سفید بال تھے، میں نے ان سےپوچھا، کیا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بال رنگتے تھے؟ انہوں نے کہا، ہاں،مہندی اور وسم سے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ایوب نے محمد بن سیرین سے روایت کی، کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سوال کیا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بالوں کو رنگا تھا؟کہا: انھوں نے آپ کے بہت ہی کم سفید بال دیکھے تھے۔ محمد بن سیرین بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب استعمال کیا، (بال رنگے) انہوں نے کہا، آپ نے بڑھاپا بہت کم دیکھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم کے بال بہت کم سفید ہوئے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثني ابو الربيع العتكي ، حدثنا حماد ، حدثنا ثابت ، قال: " سئل انس بن مالك ، عن خضاب النبي صلى الله عليه وسلم؟ فقال: لو شئت ان اعد شمطات كن في راسه فعلت، وقال: لم يختضب، وقد اختضب ابو بكر بالحناء، والكتم، واختضب عمر بالحناء بحتا ".حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، قَالَ: " سُئِلَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، عَنْ خِضَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: لَوْ شِئْتُ أَنْ أَعُدَّ شَمَطَاتٍ كُنَّ فِي رَأْسِهِ فَعَلْتُ، وَقَالَ: لَمْ يَخْتَضِبْ، وَقَدِ اخْتَضَبَ أَبُو بَكْرٍ بِالْحِنَّاءِ، وَالْكَتَمِ، وَاخْتَضَبَ عُمَرُ بِالْحِنَّاءِ بَحْتًا ". ثابت نے کہا: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں کے خضاب کے بارے میں سوال کیاگیا تو انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک میں جو سفید بال موجود تھے، اگر میں انھیں گننا چاہتا تو گن لیتا۔انھوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بالوں کو رنگ نہیں لگایا اورحضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے مہندی اور کتم کو ملا کر بالوں کو رنگ لگایا اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے خالص مہندی کا رنگ لگایا۔ ثابت رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خضاب کے بارے میں دریافت کیا گیا انہوں نے جواب دیا، اگر میں ان بالوں کو جو آپصلی اللہ علیہ وسلم کے سرمیں تھے، گننا چاہتا گن لیتا اور کہا آپصلی اللہ علیہ وسلم نے بالوں کو رنگا نہیں ہے اور ابو بکر رضی اللہ تعالی عنہ نے مہندی اور وسم سے بالوں کو رنگا اور حضرتعمر رضی اللہ تعالی عنہ نے خالص مہندی سے رنگا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
علی جہضمی نے کہا: ہمیں مثنیٰ بن سعید نے قتادہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: کہ سر اور داڑھی کے سفید بال اکھیڑنا مکروہ ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب نہیں کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چھوٹی داڑھی میں جو نیچے کے ہونٹ تلے ہوتی ہے، کچھ سفیدی تھی، اور کچھ کنپٹیوں پر اور سر میں کہیں کہیں سفید بال تھے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، یہ چیز ناپسند کی جاتی تھی کہ آدمی اپنے سر اور اپنی داڑھی کے سفید بال اکھاڑے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بال نہیں رنگے، آپ کے سفید بال صرف، آپ کے داڑھی بچے (نچلے ہونٹ کے نیچے کا گڑھا) کنپٹیوں اور سرمیں چند سفید بال تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبدالصمد نے مثنیٰ (بن سعید) سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی۔ یہی روایت امام صاحب کے ایک اور استاد بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
خلید بن جعفر نے ابو ایاس سے حضرت انس رضی اللہ عنہ کے بارے میں سنا، ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بالوں کے بارے میں سوال کیا گیا، انھوں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے سفید بالوں کے ساتھ آپ کے جمال میں کمی نہیں کی تھی۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بالوں کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا، اللہ نےآپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے بالوں کو سفید بالوں سے عیب دار نہیں کیا تھا، یعنی چند سفید بال محسوس نہیں ہوتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
زہیر نے ابو اسحاق سے، انھوں نے حضرت ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ کی اس جگہ پر سفیدی تھی، زہیر نے نچلے ہونٹ کے نیچے والے اپنے بالوں پر انگلی رکھ دی، ان (ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ) سے کہاگیا: ان دنوں آپ (حاضرین میں سے) کس کی طرح (کس عمرکے) تھے (آپ سب سے چھوٹے ہوں گے؟) انھوں نے کہا: میں تیروں کے پیکان اور ان کے پر لگاتا تھا۔ حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حصہ کے بال سفید دیکھے اور زہیر نے اپنی انگلی اپنے بچہ پر رکھی، ان سے پوچھا گیا: ان دنوں آپ کس جیسے تھے، انہوں نے کہا، میں تیر تراشتا تھا اور ان میں پر لگایا تھا
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
محمد بن فضیل نے اسماعیل بن ابی خالد سے، انھوں نے حضرت جحیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو د یکھا، آپ گورے تھے، بالوں میں تھوڑی سی سفیدی آئی تھی، حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہ آپ سے مشابہت رکھتے تھے۔ حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ کا رنگ سفید تھا، بڑھاپا شروع ہو گیا تھا، حسن بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے مشابہہ تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سفیان، خالد بن عبداللہ اورمحمد بن بشر، سب نےاسماعیل سے، انھوں نے حضرت جحیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، ان سب نے یہ نہیں کہا: آپ گورے تھے، بالوں میں تھوڑی سی سفیدی آئی تھی۔ امام صاحب اپنے دو اساتذہ کی سندوں سے یہ روایت بیان کرتے ہیں، لیکن رنگ کی سفیدی اور بڑھاپےکے آغاز کا ذکر نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سماک بن حرب نے کہا: میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بالوں کے متعلق سوال کیاگیاتھا، انھوں نےکہا: جب آپ سر مبارک کو تیل لگاتے تھے تو سفید بال نظر نہیں آتے تھے اور جب تیل نہیں لگاتے تھے تونظر آتے تھے۔ سماک بن حرب رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتےہیں، میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پڑھاپے کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا، جب آپصلی اللہ علیہ وسلم تیل لگا لیتے توکوئی سفید بال نظر نہیں آتا تھا، اور جب تیل نہ لگاتے تو سفید بال دکھائی دیتے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|