ہمیں ابو معاویہ نے اعمش سے حدیث سنائی، انھوں نے شقیق (بن سلمہ اسدی) سے، انھوں نے حضرت عبد اللہ سے روایت بیان کی۔کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں حوض پر تمھا را پیش رو ہوں گا۔میں کچھ اقوام (لو گوں) کے بارے میں (فرشتوں سے) جھگڑوں گا، پھر ان کے حوالے سے (فرشتوں کو) مجھ پر غلبہ عطا کر دیا جا ئے گا، میں کہوں گا: اے میرے رب! (یہ) میرے ساتھی ہیں۔میرے ساتھی ہیں، تو مجھ سے کہا جا ئے گا: بلا شبہ آپ نہیں جا نتے کہ انھوں نے آپ کے بعد (دین میں) کیا نئی باتیں (بدعات) نکا لی تھیں۔"
حضرت عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں حوض پر تمہارا پیش رو ہوں گا اور میں کچھ لوگوں کے بارے میں جھگڑا کروں گا، (تاکہ ان کوحوض پر آنے دیا جائے) پھران کے بارے میں مغلوب ہو جاؤں گا (ان کو اجازت نہ دلوا سکوں گا) میں کہوں گا، اےمیرے رب! یہ میرے ساتھی ہیں، میرے ساتھی ہیں تو جواب دیا جائے گا، تمھیں نہیں معلوم تیرے بعد انہوں نے کیا کیا نئی باتیں نکالیں۔“