كِتَاب الْفَضَائِلِ انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل The Book of Virtues 39. باب فَضْلِ النَّظَرِ إِلَيْهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَمَنِّيهِ: باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دیدار کی فضیلت۔ Chapter: The Virtue Of Looking At Him And Longing To See Him حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " والذي نفس محمد في يده، لياتين على احدكم يوم، ولا يراني، ثم لان يراني، احب إليه من اهله وماله معهم "، قال اب وإسحاق: المعنى فيه عندي لان يراني معهم، احب إليه من اهله وماله، وهو عندي مقدم ومؤخر.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ فِي يَدِهِ، لَيَأْتِيَنَّ عَلَى أَحَدِكُمْ يَوْمٌ، وَلَا يَرَانِي، ثُمَّ لَأَنْ يَرَانِي، أَحَبُّ إِلَيْهِ مَنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ مَعَهُمْ "، قَالَ أَبُ وَإِسْحَاقَ: الْمَعْنَى فِيهِ عِنْدِي لَأَنْ يَرَانِي مَعَهُمْ، أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ، وَهُوَ عِنْدِي مُقَدَّمٌ وَمُؤَخَّرٌ. ہمام بن منبہ نے کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیں، انھوں نے کئی حدیثیں بیان کیں، ان میں یہ (بھی) تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے! تم لوگوں میں سے کسی پروہ دن ضرورآئے گا۔کہ وہ مجھے نہیں دیکھ سکے گا۔اور میری زیارت کرنا اس کے لیے اپنے اس سارے اہل اور مال سے زیادہ محبوب ہو گا جو ان کے پاس ہو گا۔" (امام مسلم کے شاگرد) ابو اسحاق (ابرا ہیم بن محمد) نے کہا: میرے نزدیک اس کا معنی یہ ہے کہ وہ شخص مجھے اپنے سب لوگوں کے ساتھ دیکھے، میں اس کے نزدیک اس کے اہل ومال سے زیادہ محبوب ہوں گا۔اس میں تقدیم و تا خیر ہو ئی ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ہمام بن منبہ کو سنائی ہوئی حدیثوں میں سے ایک یہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تم پر ایک وقت ضرورآئےگا کہ تم میں سے کوئی مجھے نہیں دیکھ سکےگا، پھر اس کے لیے میرا دیدار کرنا، اپنے اہل اور ان کے ساتھ ان کا مال ہو سےزیادہ محبوب ہوگا۔“ ابواسحاق کہتے ہیں، میرے نزدیک اس کا معنی یہ ہے کہ مجھے ان کے ساتھ دیکھنا، اسے اپنے اہل اور مال سے زیادہ محبوب ہوگا، میرے نزدیک یہاں الفاظ میں تقدیم وتاخیرہے، یعنی معھم آخر
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|