صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْفَضَائِلِ
انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل
The Book of Virtues
19. بَابُ قُرْبِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ النَّاسِ، وَتَبَرُّكِهِمْ بِهِ وَتوَاضُعِهِ لَهُمْ
باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا لوگوں سے برتاؤ اور آپ کی تواضع۔
Chapter: His Closeness To The People, Their Seeking Blessing From Him And His Humility Towards Them
حدیث نمبر: 6042
Save to word اعراب
حدثنا مجاهد بن موسى ، وابو بكر بن النضر بن ابي النضر ، وهارون بن عبد الله جميعا، عن ابي النضر، قال ابو بكر: حدثنا ابو النضر يعني هاشم بن القاسم ، حدثنا سليمان بن المغيرة ، عن ثابت ، عن انس بن مالك ، قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا صلى الغداة، جاء خدم المدينة بآنيتهم فيها الماء، فما يؤتى بإناء إلا غمس يده فيها، فربما جاءوه في الغداة الباردة، فيغمس يده فيها ".حَدَّثَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْرِ بْنِ أَبِي النَّضْرِ ، وهارون بن عبد الله جميعا، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ يَعْنِي هَاشِمَ بْنَ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى الْغَدَاةَ، جَاءَ خَدَمُ الْمَدِينَةِ بِآنِيَتِهِمْ فِيهَا الْمَاءُ، فَمَا يُؤْتَى بِإِنَاءٍ إِلَّا غَمَسَ يَدَهُ فِيهَا، فَرُبَّمَا جَاءُوهُ فِي الْغَدَاةِ الْبَارِدَةِ، فَيَغْمِسُ يَدَهُ فِيهَا ".
ثابت نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح کی نماز سے فارغ ہوتے تو مدینہ کے خادم (غلام) اپنے برتن لے آتے جن میں پانی ہوتا، جو بھی برتن آپ کے سامنے لایاجاتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا دست مبارک اس میں ڈبو تے، بسا اوقات سخت ٹھنڈی صبح میں برتن لائے جاتے تو آپ (پھر بھی) ان میں اپنا ہاتھ ڈبودیتے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح کی نماز پڑھ لیتے، مدینہ کے نوکر چاکر، اپنے اپنے پانی کےبرتن لاتے تو جو برتن بھی لایا جاتا، آپصلی اللہ علیہ وسلم اس میں اپنا ہاتھ ڈبو دیتے، بسا اوقات وہ انتہائی ٹھنڈی صبح آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے تو آپ برتن میں اپنا ہاتھ ڈبو دیتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6043
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا ابو النضر ، حدثنا سليمان ، عن ثابت ، عن انس ، قال: " لقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم، والحلاق يحلقه، واطاف به اصحابه، فما يريدون ان تقع شعرة، إلا في يد رجل ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالْحَلَّاقُ يَحْلِقُهُ، وَأَطَافَ بِهِ أَصْحَابُهُ، فَمَا يُرِيدُونَ أَنْ تَقَعَ شَعْرَةٌ، إِلَّا فِي يَدِ رَجُلٍ ".
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، بال مونڈنے والا آپ کےسرکےبال اتاررہاتھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین آپ کے اردگرد تھے، وہ نہیں چاہتے تھے کہ آپ کاکوئی بھی بال ان میں سے کسی ایک کے ہاتھوں کےعلاوہ کہیں اورگرے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جبکہ سرمونڈنے والا آپصلی اللہ علیہ وسلم کے بال مونڈ رہا تھا اور آپ کےساتھی، آپ کو گھیرے ہوئے تھے اور وہ چاہتے تھے، آپ کا بال کسی آدمی کے ہاتھ میں گرے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 6044
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، عن حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن انس : ان امراة كان في عقلها شيء، فقالت: " يا رسول الله، إن لي إليك حاجة، فقال: يا ام فلان، انظري اي السكك شئت، حتى اقضي لك حاجتك، فخلا معها في بعض الطرق، حتى فرغت من حاجتها ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ امْرَأَةً كَانَ فِي عَقْلِهَا شَيْءٌ، فَقَالَتْ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي إِلَيْكَ حَاجَةً، فَقَالَ: يَا أُمَّ فُلَانٍ، انْظُرِي أَيَّ السِّكَكِ شِئْتِ، حَتَّى أَقْضِيَ لَكِ حَاجَتَكِ، فَخَلَا مَعَهَا فِي بَعْضِ الطُّرُقِ، حَتَّى فَرَغَتْ مِنْ حَاجَتِهَا ".
ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک عورت کی عقل میں کچھ نقص تھا (ایک دن) وہ کہنے لگی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !مجھے آپ سے کام ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (بہت شفقت واحترام سے) فرمایا: "ام فلاں!دیکھو، جس گلی میں تم چاہو (کھڑی ہوجاؤ) میں (وہاں آکر) تمھارا کام کردوں گا۔"آپ ایک راستے میں اس سے الگ ملے، یہاں تک کہ اس نے اپنا کام کرلیا۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، ایک عورت کی عقل میں کچھ فتورتھا، وہ کہنے لگی، اے اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم )! مجھے آپ سے کام ہے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ام فلاں، دیکھ تو کس گلی میں کھڑی ہو کر بات کرنا چاہتی ہے، تاکہ میں تیری ضرورت پوری کر دوں۔ پھر آپ نے اس کے ساتھ کسی راستہ میں کھڑے ہو کر علیحدگی میں گفتگو کی، حتیٰ کہ اس نے اپنی ضرورت پوری کر لی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.