كِتَاب الْفَضَائِلِ انبیائے کرام علیہم السلام کے فضائل The Book of Virtues 13. باب حُسْنِ خُلُقِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ باب: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کا بیان۔ Chapter: …. سعید بن منصور اور ابو ربیع نے ہمیں حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں حماد بن زید نے ثابت بنانی سے حدیث سنائی، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے (تقریباً) دس سال تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی، اللہ کی قسم! آپ مجھ سے کبھی اُف تک نہیں کہا اور نہ کبھی کسی چیز لے لیے مجھ سے یہ کہا کہ تم نے فلا ں کا م کیوں کیا؟ یا فلا ں کا م کیوں نہ کیا۔؟ابو ربیع نے اضافہ کیا: (نہ آپ نے کبھی یہ فرما یا) "خادم ایسا نہیں کرتا۔"انھوں نے ان (انس رضی اللہ عنہ) کی بات "اللہ کی قسم!"کا ذکر نہیں کیا۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے دس سال تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی، اللہ کی قسم! آپ نے کبھی مجھے کبھی اُف تک نہیں کہا اور نہ نہ مجھے کسی چیز کے بارے میں کہا تو نے اس طرح کیوں کیا اور تو نے یہ کام کیوں نہیں کیا؟ ابو ربیع اضافہ کرتے ہیں، جو کام خادم نہیں کرتا اور کلمہ ”اللہ کی قسم“ کا ذکر نہیں کیا-
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سلام بن مسکین نے کہا: ہمیں ثابت بنا نی نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اسی کے مانند روایت کی۔ یہی روایت امام صاحب کے ایک اور استاد بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثناه احمد بن حنبل ، وزهير بن حرب جميعا، عن إسماعيل، واللفظ لاحمد، قالا: حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، حدثنا عبد العزيز ، عن انس ، قال: لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة، اخذ ابو طلحة بيدي، فانطلق بي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " يا رسول الله، إن انسا غلام كيس، فليخدمك، قال: فخدمته في السفر والحضر، والله ما قال لي لشيء صنعته، لم صنعت هذا هكذا، ولا لشيء لم اصنعه، لم لم تصنع هذا هكذا ".وحَدَّثَنَاه أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، وَاللَّفْظُ لِأَحْمَدَ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، أَخَذَ أَبُو طَلْحَةَ بِيَدِي، فَانْطَلَقَ بِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَنَسًا غُلَامٌ كَيِّسٌ، فَلْيَخْدُمْكَ، قَالَ: فَخَدَمْتُهُ فِي السَّفَرِ وَالْحَضَرِ، وَاللَّهِ مَا قَالَ لِي لِشَيْءٍ صَنَعْتُهُ، لِمَ صَنَعْتَ هَذَا هَكَذَا، وَلَا لِشَيْءٍ لَمْ أَصْنَعْهُ، لِمَ لَمْ تَصْنَعْ هَذَا هَكَذَا ". ہمیں عبد العزیز نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لا ئے تو حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئے اور عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! انس ایک سمجھدار لڑکا ہے، اس لیے یہ آپ کی خدمت کرے گا (حضرت انس رضی اللہ عنہ نے) کہا: پھر میں سفر اور حضر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرتا رہا اللہ کی قسم! میں نے کوئی کا م کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرما یا: تم نے یہ کا م اس طرح کیوں کیا؟اور میں نے کوئی کام نہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا: تم نے یہ کام اس طرح کیوں نہیں کیا؟ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لے کر چل پڑے اور عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! انس ایک سمجھدار لڑکا ہے، آپ کی خدمت کرے گا سو میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی سفر اور حضر میں خدمت کی، اللہ کی قسم! جو کام میں نے کیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ کہا، یہ کام تو نے اس طرح کیوں کیا، اور جو کام میں نے نہ کیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں کہا تو نے یہ کام اس طرح کیوں نہیں کیا؟
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سعید بن ابی بردہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے نو سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی، مجھے علم نہیں کہ آپ نے کبھی مجھ سے یوں فرما یا: ہو تم نے اس اس طرح کیوں کیا؟ اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی چیز میں کبھی مجھ پر نکتہ چینی کی۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نوسال خدمت کی تو میں نہیں جانتا، آپ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے مجھے کبھی فرمایا ہو، یہ کام تونے کیوں کیا؟اور نہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے میرے کام پر نکتہ چینی فرمائی ((نہ کسی کام میں عیب نکالا)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثني ابو معن الرقاشي زيد بن يزيد ، اخبرنا عمر بن يونس ، حدثنا عكرمة وهو ابن عمار ، قال: قال إسحاق : قال انس : " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، من احسن الناس خلقا، فارسلني يوما لحاجة، فقلت: والله لا اذهب وفي نفسي ان اذهب، لما امرني به نبي الله صلى الله عليه وسلم، فخرجت حتى امر على صبيان وهم يلعبون في السوق، فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قد قبض بقفاي من ورائي، قال: فنظرت إليه وهو يضحك، فقال: يا انيس، اذهبت حيث امرتك، قال، قلت: نعم، انا اذهب يا رسول الله،حَدَّثَنِي أَبُو مَعْنٍ الرَّقَاشِيُّ زَيْدُ بْنُ يَزِيدَ ، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ وَهُوَ ابْنُ عَمَّارٍ ، قَالَ: قَالَ إِسْحَاق : قَالَ أَنَسٌ : " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ خُلُقًا، فَأَرْسَلَنِي يَوْمًا لِحَاجَةٍ، فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَا أَذْهَبُ وَفِي نَفْسِي أَنْ أَذْهَبَ، لِمَا أَمَرَنِي بِهِ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَجْتُ حَتَّى أَمُرَّ عَلَى صِبْيَانٍ وَهُمْ يَلْعَبُونَ فِي السُّوقِ، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ قَبَضَ بِقَفَايَ مِنْ وَرَائِي، قَالَ: فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ يَضْحَكُ، فَقَالَ: يَا أُنَيْسُ، أَذَهَبْتَ حَيْثُ أَمَرْتُكَ، قَالَ، قُلْتُ: نَعَمْ، أَنَا أَذْهَبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، اسحٰق نے کہا: حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انسانوں میں اخلا ق کے سب سے اچھے تھے، آپ نے ایک دن مجھے کسی کام سے بھیجا، میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں نہیں جا ؤں گا۔حالانکہ میرے دل میں یہ تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جس کام کا حکم دیا ہے میں اس کے لیے ضرورجا ؤں گا۔تومیں چلا گیا حتیٰ کہ میں چند لڑکوں کے پاس سے گزرا، وہ بازار میں کھیل رہے تھے، پھر اچانک (میں نے دیکھا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیچھے سے میری گدی سے مجھے پکڑ لیا، میں نے آپ کی طرف دیکھا تو آپ ہنس رہے تھے۔آپ نے فرمایا: "اے چھوٹے انس! کیا تم وہاں گئے تھے جہاں (جانے کو) میں نے کہا تھا؟"میں نے کہا جی! ہاں، اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں جا رہا ہوں۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق سب سے اچھا تھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن ایک ضرورت کے لیے مجھے بھیجتا چاہا تو میں نے کہا، الہ کی قسم! میں نہیں جاؤں گا اور میرے جی میں یہی تھا کہ اللہ کے نبی نے جس مقصد کے لیے مجھے بھیجنا چاہا ہے، میں اس کے لیے جاؤں گا۔ سومیں نکلا، حتی کہ بچوں کے پاس سے گزرااور وہ بازار میں) کھیل رہے تھے، (میں ان کے پاس رک گیا) اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیچھے سے آ کر میری گدی کوپکر لیا تومیں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کر طرف دیکھا اور آپ ہنس رہے تھے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے انیس! کیا جدھر میں نے تمہیں بھیجا تھا ادھر گئے ہو؟“ میں کہا، جی ہاں میں جاتا ہوں، اے اللہ کے رسول!
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
قال انس: " والله لقد خدمته تسع سنين، ما علمته قال لشيء صنعته، لم فعلت كذا وكذا، او لشيء تركته، هلا فعلت كذا وكذا ".قَالَ أَنَسٌ: " وَاللَّهِ لَقَدْ خَدَمْتُهُ تِسْعَ سِنِينَ، مَا عَلِمْتُهُ قَالَ لِشَيْءٍ صَنَعْتُهُ، لِمَ فَعَلْتَ كَذَا وَكَذَا، أَوْ لِشَيْءٍ تَرَكْتُهُ، هَلَّا فَعَلْتَ كَذَا وَكَذَا ". حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسمً میں نے نوسال آپ کی خدمت کی، میں نے آپ کو کبھی نہ دیکھا کہ کسی کام کے بارے میں جو میں نے کیا، یہ کہا ہو تم نے فلاں فلا ں کام کیوں کیا؟ اور کوئی چیز جو میں نے چھوڑدی ہو (اس کے بارےمیں کہا ہو:) تم نے فلاں فلاں کا م کیوں نہ کیا؟ انس کہتے ہیں، اللہ کی قسم، میں نے آپ کی نوسال خدمت کی ہے، مجھے نہیں معلوم، میں نے جو کام کیا ہو، آپ نے کہا ہو، وہ فلاں فلاں کام تو نے کیوں کیا ہے؟ یا جوکام میں نے چھوڑا ہو،آپ نے کہا، وہ، ایسے ایسے یا فلاں فلاں کام کیوں نہیں کیا؟
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو تیاح نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انسانوں میں سب سے بڑھ کر خوش اخلا ق تھے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ کا اخلاق سب لوگوں سےاچھا تھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|