Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ
مشروبات کا بیان
6. باب النَّهْيِ عَنْ الاِنْتِبَاذِ فِي الْمُزَفَّتِ وَالدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالنَّقِيرِ وَبَيَانِ أَنَّهُ مَنْسُوخٌ وَأَنَّهُ الْيَوْمَ حَلاَلٌ مَا لَمْ يَصِرْ مُسْكِرًا:
باب: مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان۔
حدیث نمبر: 5201
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: عِنْدَ هَذَا الْمِنْبَرِ، وَأَشَارَ إِلَى مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلُوهُ عَنِ الْأَشْرِبَةِ، " فَنَهَاهُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ وَالنَّقِيرِ وَالْحَنْتَمِ "، فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَا مُحَمَّدٍ وَالْمُزَفَّتِ وَظَنَنَّا أَنَّهُ نَسِيَهُ، فَقَالَ: لَمْ أَسْمَعْهُ يَوْمَئِذٍ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَقَدْ كَانَ يَكْرَهُ.
عبد الخالق بن سلمہ نے کہا: میں نے سعید بن مسیب کو کہتے ہو ئے سنا کہ میں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو اس منبر کے پاس کہتے ہو ئے سنا اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کی طرف اشارہ کیا: قبیلہ عبد القیس کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے پینے کی چیزوں کے حوالے سے سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں کدو سے بنے ہو ئے برتن اندر سے کرید ی ہو ئی لکڑی کے برتن اور سبز گھڑے سے منع فرما یا۔ (عبد الخالق بن سلمہ نے کہا) میں نے عرض کی: ابو محمد! اور روغن زفت ملا ہوا برتن؟ہم نے سمجھا تھا کہ وہ اس کا ذکر کرنا بھول گئے ہیں۔تو انھوں (سعید بن مسیب) نے کہا: میں نے اس دن عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے یہ (مزفت کا ذکر) نہیں سنا تھا۔وہ اس کو (بھی) ناپسند کرتے تھے۔
سعید بن المسیب بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے اس منبر کے پاس۔۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کی طرف اشارہ کیا۔۔ سنا، عبدالقیس کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے انہوں نے مشروبات کے بارے میں سوال کیا، آپ نے انہیں، تونبے، چٹھو، گھڑے کے نبیذ سے منع فرمایا، میں نے ان سے کہا، اے ابو محمد (سعید کی کنیت ہے) اور لاکھی برتن؟ ہم نے سمجھا وہ اسے بھول گئے ہیں، انہوں نے کہا، میں نے اس دن یہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے نہیں سنا اور وہ اس کو ناپسند کرتے تھے۔