حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ایک بار ہم مسجد میں تھے کہ (اچانک) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: "یہود کی طرف چلو۔" ہم آپ کے ساتھ نکلے حتی کہ ان کے ہاں پہنچ گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، بلند آواز سے انہیں پکارا اور فرمایا: "اے یہود کی جماعت! اسلام قبول کر لو، سلامتی پاؤ گے۔" انہوں نے کہا: اے ابوالقاسم! آپ نے پیغام پہنچا دیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: "میں یہی (پیغام پہنچانا) چاہتا ہوں، اسلام قبول کر لو، سلامتی پاؤ گے۔" انہوں نے کہا: اے ابوالقاسم! آپ نے پیغام پہنچا دیا ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: "میں یہی چاہتا ہوں۔" آپ نے ان سے تیسری مرتبہ کہا اور فرمایا: "جان لو! یہ زمین اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے اور میں چاہتا ہوں کہ تمہیں اس زمین سے جلا وطن کر دوں، تم میں سے جسے اپنے مال کے عوض کچھ ملے تو وہ اسے فروخت کر دے، ورنہ جان لو کہ یہ زمین اللہ کی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم مسجد میں تھے کہ اس دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”یہودیوں کی طرف چلو۔“ تو ہم آپ کے ساتھ چل پڑے حتی کہ ان کے پاس پہنچ گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر ان سے بلند آواز سے فرمایا: ”اے یہودیوں کی جماعت! اسلام لے آؤ! سلامت رہو گے۔“ انہوں نے جواب دیا، اے ابو القاسم! آپ نے پیغام پہنچا دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: ”یہی میں چاہتا ہوں، اسلام لے آؤ، محفوظ ہو جاؤ گے۔“ تو انہوں نے جواب دیا، اے ابو القاسم! آپ نے پیغام پہنچا دیا ہے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہی میرا مقصد ہے۔“ تیسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جان لو، یہ زمین تو صرف اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے اور میں تم کو اس سرزمین سے نکالنا چاہتا ہوں تو جسے اپنے مال کے عوض کچھ ملتا ہو، وہ اسے بیچ دے، وگرنہ جان لو، یہ زمین تو اللہ اور اس کے رسول کی ہے۔“