زائدہ نے کہا: ہمیں سماک بن حرب نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہما سے حدیث بیان کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں ﴿ق والقرآن المجید﴾ پڑھا کرتے تھے، اس کے باوجود آپ کی نماز ہلکی تھی
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں ﴿ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ﴾ پڑھا کرتے تھے، اور بعد میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ہلکی ہوتی تھی، یا اس کے باوجود آپصلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ہلکی تھی۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1027
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: (وَكَانَت صَلَاتُهُ بَعْدُ تَخْفِيفًا) اس جملہ کے علماء نے مختلف معانی بیان کیے ہیں۔ 1۔ سورہ ق پڑھنے کے باوجود آپﷺ کی نماز ہلکی تھی اس لیے آپﷺ نے اس تخفیف کو برقرار رکھا اور حضرت جابر بن سمرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اگلی روایت میں سورہ ق کی قراءت کو تخفیف قراردے رہے ہیں۔ 2۔ فجر کے بعد والی نمازیں، یعنی ظہر، عصر، مغرب اور عشاء یہ سب فجر کی بنسبت ہلکی ہوتی تھیں اور ان میں بہ نسبت فجر کے آپﷺ قرائت کم کرتے تھے۔ 3۔ ابتدائی دور میں جب صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کی تعداد کم تھی اور آپﷺ کے پیچھے نمازپڑھنے والے ﴿وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ﴾ تھے جو ایمان وعمل میں بلند ترین درجہ پر فائز تھے۔ آپ کی نمازیں عموماً طویل ہوتی تھی بعد کے دور میں جب آپ کے ساتھ نماز پڑھنے والوں کی تعداد بڑھ گئی اور وہ تاجر پیشہ یا زراعت پیشہ لوگ تھے اور ان میں ایسے لوگ بھی تھے، جو ایمان وعمل میں پہلوں کے مقابلہ میں کم تر تھے، اور نمازیوں کی تعداد زیادہ ہونے کی بنا پر، ان میں مریض، کمزور اور بوڑھوں کی تعداد بھی بڑھ گئی تھی تو آپﷺ پہلے کی بہ نسبت نماز ہلکی پڑھنے لگے۔ 4۔ آپ پہلی رکعت میں ہمیشہ سورہ ق پڑھتے تھے جیسا کہ زیادہ بن علاقہ نے اپنے چچا سے بیان کیا ہے اور دوسری رکعت میں آپﷺ تخفیف کرتے تھے۔ آپﷺ کی عادت مبارکہ یہی تھی کہ پہلی رکعت لمبی پڑھتے تھے۔