المنتقى ابن الجارود کل احادیث 15 :حدیث نمبر
المنتقى ابن الجارود
كتاب الطهارة
31. باب التنزه في الأبدان والثياب عن النجاسات
جسم اور کپٹروں کو پلیدگی سے بچانا
حدیث نمبر: 130
Save to word اعراب
حدثنا الحسن بن محمد الزعفراني، قال: ثنا وكيع بن الجراح، قال: ثنا الاعمش، قال: سمعت مجاهدا، يحدث عن طاوس، عن ابن عباس، رضي الله عنهما قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم على قبرين فقال: «إنهما ليعذبان وما يعذبان في كبير اما هذا فكان يمشي بالنميمة، واما هذا الآخر فكان لا يستبرئ من بوله» ، ثم دعا بعسيب رطب فشقه باثنين فغرس على هذا واحدا وعلى هذا واحدا ثم قال: «لعله ان يخفف عنهما ما لم ييبسا» .حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، قَالَ: ثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، قَالَ: ثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا، يُحَدِّثُ عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَبْرَيْنِ فَقَالَ: «إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ أَمَّا هَذَا فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ، وَأَمَّا هَذَا الْآخَرُ فَكَانَ لَا يَسْتَبْرِئُ مِنْ بَوْلِهِ» ، ثُمَّ دَعَا بِعَسِيبٍ رَطْبٍ فَشَقَّهُ بِاثْنَيْنِ فَغَرَسَ عَلَى هَذَا وَاحِدًا وَعَلَى هَذَا وَاحِدًا ثُمَّ قَالَ: «لَعَلَّهُ أَنْ يُخَفِّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا» .
سیدناعبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دوقبروں کے پاس سے گزرے، فرمایا: انہیں عذاب ہو رہا ہے اور یہ عذاب کسی ایسے گناہ کی وجہ سے نہیں ہے کہ جس سے بچنا کوئی مشکل کام تھا۔ ان میں سے ایک چغل خور تھا اور دوسرا اپنے پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا، پھر ایک تازہ ٹہنی منگوائی اور اسے چیر کر دو حصے کر دیے۔ ایک حصہ ایک قبر پر اور دوسرا دوسری قبر پر گاڑ دیا اور فرمایا: جب تک یہ ٹہنیاں خشک نہ ہوں، شاید اللہ تعالی ان کے عذاب میں تخفیف فرما دے۔

تخریج الحدیث: «صحيح البخاري: 218، صحيح مسلم: 292»
حدیث نمبر: 131
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى، قال: ثنا يعلى بن عبيد، قال: ثنا الاعمش، عن زيد بن وهب، عن عبد الرحمن بن حسنة، قال: كنت انا وعمرو بن العاص، جالسين فخرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم وفي يده درقة فبال وهو جالس فتكلمنا بيننا فقلنا: يبول كما تبول المراة فاتانا فقال: «اوما تدرون ما لقي صاحب بني إسرئيل؟ كان إذا اصابهم بول قرضوه فنهاهم فعذب في قبره» .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: ثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَسَنَةَ، قَالَ: كُنْتُ أَنَا وَعَمْرُو بْنُ الْعَاصِ، جَالِسَيْنِ فَخَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي يَدِهِ دَرَقَةٌ فَبَالَ وَهُوَ جَالِسٌ فَتَكَلَّمْنَا بَيْنَنَا فَقُلْنَا: يَبُولُ كَمَا تَبُولُ الْمَرْأَةُ فَأَتَانَا فَقَالَ: «أَوَمَا تَدْرُونَ مَا لَقِيَ صَاحِبُ بَنِي إِسْرَئِيلَ؟ كَانَ إِذَا أَصَابَهُمْ بَوْلٌ قَرَضُوهُ فَنَهَاهُمْ فَعُذِّبَ فِي قَبْرِهِ» .
سیدنا عبدالرحمن بن حسنہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں اور سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیٹھے ہوئے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ڈھال تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر پیشاب کیا، تو ہم آپس میں کہنے لگے: آپ تو عورتوں کی طرح (بیٹھ کر) پیشاب کرتے ہیں۔ آپ ہمارے پاس آئے اور فرمایا: بنی اسرائیل کے آدمی کو جو سز املی تھی، کیا وہ معلوم نہیں؟ ان کے کپڑوں کو پیشاب لگ جاتا، تو وہ انہیں کاٹا کرتے تھے، اس آدمی نے بنی اسرائیل کو منع کر دیا، تو اسے قبر میں عذاب دیا گیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح: مسند الإمام أحمد: 196/4، سنن أبى داود: 22، سنن النسائي: 30، سنن ابن ماجه: 346، اس حديث كو امام ابن حبان رحمہ اللہ 3127 نے ”صحيح“ اور امام حاكم رحمہ الله 184/1 نے ”صحيح“ الاسناد كها هے. اعمش رحمہ اللہ نے شرح مشكل الآثار للطحاوي 5206 ميں سماع كي تصريح كر ركهي هے.»
حدیث نمبر: 132
Save to word اعراب
حدثنا بحر بن نصر، عن ابن وهب، عن ابن لهيعة، والليث بن سعد، وعمرو بن الحارث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن سويد بن قيس، عن معاوية بن حديج، قال: سمعت معاوية بن ابي سفيان، رضي الله عنهما يقول: سالت ام حبيبة زوج النبي صلى الله عليه وسلم ورضي الله عنها: هل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي في الثوب الذي يجامعها فيه؟ فقالت: «نعم إذا لم ير فيه اذى» .حَدَّثَنَا بَحْرُ بْنُ نَصْرٍ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ، وَاللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، وَعَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ حَدِيجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ: سَأَلْتُ أُمَّ حَبِيبَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي الثَّوْبِ الَّذِي يُجَامِعُهَا فِيهِ؟ فَقَالَتْ: «نَعَمْ إِذَا لَمْ يَرَ فِيهِ أَذًى» .
سیدنا معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کپڑوں میں نماز پڑھ لیا کرتے تھے، جن میں ہم بستری کیا کرتے تھے؟ فرمایا: جی ہاں! اگر ان میں نجاست نہ دیکھتے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح: مسند الإمام أحمد: 325/6-427,426، سنن أبى داود: 366، سنن النسائي: 295، سنن ابن ماجه: 540، اس حديث كو امام ابن خزيمه رحمہ الله 776 اور امام ابن حبان رحمہ اللہ 2331 نے ”صحيح“ كها هے، حافظ ابن ملقن رحمہ الله: التوضيح لشرح الجامع الصحح: 278/5 نے اس كي سند كو ”جيد“ اور حافظ مغلطائي رحمہ الله: شرح سنن ابن ماجه: 91/1 نے صحيح كها هے.»
حدیث نمبر: 133
Save to word اعراب
حدثنا ابن المقرئ، قال: ثنا سفيان، عن ابي إسحاق الشيباني، عن عبد الله بن شداد، عن ميمونة، رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى في مرط من صوف وعليها بعضه وهي حائض.حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُقْرِئِ، قَالَ: ثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي مِرْطٍ مِنْ صُوفٍ وَعَلَيْهَا بَعْضُهُ وَهِيَ حَائِضٌ.
سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اونی چادر میں نماز پڑھی، جس کا کچھ حصہ ان (سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا) پر تھا، حالاں کہ وہ حائضہ تھیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح: مسند الإمام أحمد: 331,330/6، مسند الحميدي: 313، سنن أبى داود: 369، سنن ابن ماجه: 653، المعجم الكبير للطبراني: 8/24، اس حديث كو امام ابوعوانه رحمہ الله 1426، امام ابن خزيمه رحمہ اللہ 768 اور امام ابن حبان رحمہ الله 2329 نے ”صحيح“ كها هے. اس كي اصل صحيح بخاري: 333 اور صحيح مسلم: 513 ميں موجود هے.»
حدیث نمبر: 134
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى، قال: ثنا عبد الله بن عبد الوهاب الحجبي قال: ثنا خالد بن الحارث، قال: ثنا الاشعث، عن محمد، عن عبد الله بن شقيق العقيلي، عن عائشة، رضي الله عنها انها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يصلي في لحف نسائه.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ الْحَجَبِيُّ قَالَ: ثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، قَالَ: ثَنَا الْأَشْعَثُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ الْعُقَيْلِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُصَلِّي فِي لُحُفِ نِسَائِهِ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کے بستر میں نماز نہیں پڑھا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح: مسند الإمام أحمد: 101/6، سنن أبى داود: 367، سنن النسائي: 5368، سنن الترمذي: 600، اس حديث كو امام ترمذي رحمہ اللہ نے ”حسن صحيح“، امام ابن حبان رحمہ اللہ 2336 نے ”صحيح“ كها هے. امام حاكم رحمہ اللہ 253/1 نے امام بخاري رحمہ اللہ اور امام مسلم رحمہ اللہ كي شرط پر ”صحيح“ كها هے، حافظ ذهبي رحمہ الله نے ان كي موافقت كي هے، علامه عيني حنفي رحمہ الله: نخب الافكار: 1/ 453 نے اس كي سند كو صحيح كها هے.»
حدیث نمبر: 135
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى، واحمد بن يوسف، قالا: ثنا ابو حذيفة، قال: ثنا سفيان، عن منصور، عن إبراهيم، عن همام بن الحارث، قال: كان ضيف عند عائشة رضي الله عنها فاجنب فجعل يغسل ما اصابه فقالت عائشة رضي الله عنها: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يامرنا بحته.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، وَأَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَا: ثَنَا أَبُو حُذَيْفَةَ، قَالَ: ثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: كَانَ ضَيْفٌ عِنْدَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَأَجْنَبَ فَجَعَلَ يَغْسِلُ مَا أَصَابَهُ فَقَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا بِحَتِّهِ.
ہمام بن حارث رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک مہمان آیا۔ وہ جنبی ہو گیا، تو (کپڑوں پر) لگی رطوبت کو دھونے لگا، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اس کو کھرچنے کا حکم دیا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أصله فى صحيح مسلم: 288»
حدیث نمبر: 136
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى، قال: ثنا محمد بن عبد الله الانصاري، قال: ثنا هشام بن حسان، عن ابي معشر، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة، رضي الله عنها قالت: «لقد كنت افركه من ثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم فيصلي فيه» قلت للانصاري: تعني الجنابة؟ قال: فاي شيء.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، قَالَ: ثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: «لَقَدْ كُنْتُ أَفْرُكُهُ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيُصَلِّي فِيهِ» قُلْتُ لِلْأَنْصَارِيِّ: تَعْنِي الْجَنَابَةَ؟ قَالَ: فَأَيُّ شَيْءٍ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑوں سے منی کھرچ دیا کرتی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کپڑوں میں نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔ محمد بن یحیٰی کہتے ہیں: میں نے محمد بن عبد اللہ انصاری سے پوچھا: کیا جنابت مراد ہے؟ فرمایا: اور کیا مراد ہو سکتا ہے؟

تخریج الحدیث: «صحيح مسلم: 105/288»
حدیث نمبر: 137
Save to word اعراب
حدثنا الزعفراني، قال: ثنا عفان، قال: ثنا حماد، قال: انا حماد، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة، رضي الله عنها قالت: كنت افرك المني من ثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم يصلي فيه.حَدَّثَنَا الزَّعْفَرَانِيُّ، قَالَ: ثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: ثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: أَنَا حَمَّادٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كُنْتُ أَفْرُكُ الْمَنِيَّ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ يُصَلِّي فِيهِ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑوں سے منی کھرچ دیا کرتی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہی کپڑوں میں نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحيح مسلم: 288»
حدیث نمبر: 138
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى، قال: ثنا يزيد بن هارون، قال: ثنا عمرو بن ميمون، قال: ثني سليمان بن يسار قال: اخبرتني عائشة، رضي الله عنها ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اصاب ثوبه المني غسل ما اصابه منه ثم يخرج إلى الصلاة وانا انظر إلى البقع في ثوبه من اثر الغسل.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: ثَنَا عَمْرُو بْنُ مَيْمُونٍ، قَالَ: ثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ قَالَ: أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَصَابَ ثَوْبَهُ الْمَنِيُّ غَسَلَ مَا أَصَابَهُ مِنْهُ ثُمَّ يَخْرُجُ إِلَى الصَّلَاةِ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَى الْبُقَعِ فِي ثَوْبِهِ مِنْ أَثَرِ الْغَسْلِ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑوں پر منی لگ جاتی، تو اسے دھو لیتے اور نماز کے لیے نکل جاتے، دھونے کے نشانات سے بننے والے دھبوں کو میں دیکھا کرتی تھی۔

تخریج الحدیث: «صحيح البخاري: 229، صحيح مسلم: 289»
حدیث نمبر: 139
Save to word اعراب
حدثنا ابن المقرئ، ومحمود بن آدم، قالا: ثنا سفيان، عن الزهري، عن عبيد الله، عن ام قيس، رضي الله عنها قالت: دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم بابن لي لم ياكل الطعام فبال عليه فدعا بماء فرشه وقال معمر والليث وعمرو بن الحارث عن الزهري في هذا فنضحه.حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُقْرِئِ، وَمَحْمُودُ بْنُ آدَمَ، قَالَا: ثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أُمِّ قَيْسٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِابْنٍ لِي لَمْ يَأْكُلْ الطَّعَامَ فَبَالَ عَلَيْهِ فَدَعَا بِمَاءٍ فَرَشَّهُ وَقَالَ مَعْمَرٌ وَاللَّيْثُ وَعَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنِ الزُّهْرِيِّ فِي هَذَا فَنَضَحَهُ.
سیدہ ام قیس رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنا شیر خوردہ بچہ لے کر آئی، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کر دیا، تو آپ نے پانی منگوا کر چھڑک دیا۔ معمر، لیث اور عمرو بن حارث نے بھی اسے زہری سے روایت کیا ہے اور «فنضحه» کا لفظ ذکر کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح البخاري: 223، صحيح مسلم: 287»
حدیث نمبر: 140
Save to word اعراب
حدثنا ابن المقرئ، قال: ثنا سفيان، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، رضي الله عنها قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم يؤتى بالصبيان يدعو لهم فبال عليه صبي فاتبع الماء بوله.حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُقْرِئِ، قَالَ: ثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤْتَى بِالصِّبْيَانِ يَدْعُو لَهُمْ فَبَالَ عَلَيْهِ صَبِيُّ فَأَتْبَعُ الْمَاءَ بَوْلَهُ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بچے لائے جاتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے دعا فرما دیں، چنانچہ ایک بچے نے آپ پر پیشاب کر دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب پر پانی چھڑک دیا۔

تخریج الحدیث: «صحيح البخاري: 222، صحيح مسلم: 286»
حدیث نمبر: 141
Save to word اعراب
حدثنا محمود بن آدم، قال: ثنا سفيان، عن الزهري، عن سعيد، عن ابي هريرة، رضي الله عنه ان اعرابيا، دخل المسجد فصلى فلما فرغ قال: اللهم ارحمني ومحمدا ولا ترحم معنا احدا فالتفت إليه النبي صلى الله عليه وسلم فقال: «لقد تحجرت واسعا» ، فلم يلبث ان بال في المسجد فعجل الناس إليه فنهاهم وقال: «اهريقوا عليه ذنوبا او سجلا من ماء» ، يعني بوله وقال: «إنما بعثتم ميسرين ولم تبعثوا معسرين» .حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ آدَمَ، قَالَ: ثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ أَعْرَابِيًّا، دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ: اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَمُحَمَّدًا وَلَا تَرْحَمْ مَعَنَا أَحَدًا فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «لَقَدْ تَحَجَّرْتَ وَاسِعًا» ، فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ بَالَ فِي الْمَسْجِدِ فَعَجَّلَ النَّاسُ إِلَيْهِ فَنَهَاهُمْ وَقَالَ: «أَهْرِيقُوا عَلَيْهِ ذَنُوبًا أَوْ سَجْلًا مِنْ مَاءٍ» ، يَعْنِي بَوْلَهُ وَقَالَ: «إِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُيَسِّرِينَ وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِينَ» .
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دیہاتی مسجد میں آیا، نماز پڑھنے کے بعد کہنے لگا: اللہ! مجھ پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحم فرما اور اس رحم میں کسی اور کو شامل نہ کرنا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: آپ نے تو کشادہ (چیز) کو تنگ کر دیا۔ تھوڑی ہی دیر بعد اس نے مسجد میں پیشاب کر دیا، لوگ اس پر چڑھ دوڑے، آپ نے روک دیا اور فرمایا: پیشاب پر پانی کا ڈول بہا دیں، آپ کو آسانیاں کرنے کے لیے بھیجا گیا ہے، سختیوں کے لیے نہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح: مسند الإمام أحمد: 239/2، مسند الحميدي: 938، سنن أبى داود: 380، سنن النسائي: 1217، سنن الترمذي: 147، اس حديث كو امام ابن خزيمه رحمہ الله 298 نے ”صحيح“ كها هے، امام سفيان بن عيينه رحمہ الله اور امام زهري رحمہ اللہ نے سماع كي تصريح كر ركهي هے. امام بخاري رحمہ االله 2010 نے اس حديث كو ايك دوسري سند كے ساته ذكر كيا هے.»
حدیث نمبر: 142
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي، قال: ثنا عبد الله بن إدريس، قال: ثنا محمد بن عمارة، عن محمد بن إبراهيم بن الحارث التيمي، عن ام ولد لإبراهيم بن عبد الرحمن بن عوف قالت: كنت اطيل ذيلي فامره بالمكان القذر والمكان النظيف فدخلت على ام سلمة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم فسالتها عن ذلك فقالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «يطهره ما بعده» .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، قَالَ: ثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ: ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَارَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيِّ، عَنْ أُمِّ وَلَدٍ لِإِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَالَتْ: كُنْتُ أُطِيلُ ذَيْلِي فَأَمُرُّهُ بِالْمَكَانِ الْقَذَرِ وَالْمَكَانِ النَّظِيفِ فَدَخَلَتْ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَتْهَا عَنْ ذَلِكَ فَقَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «يُطَهِّرُهُ مَا بَعْدَهُ» .
ابراہیم بن عبد الرحمن بن عوف کی ام ولد (حمیدہ) رحمہ اللہ بیان کرتی ہیں: میں اپنی چادر کا دامن لمبا رکھتی تھی اور پاک و پلید جگہوں سے گزرا کرتی تھی، چنانچہ میں نے سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے اس بابت پوچھا، تو انہوں نے بتایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اس کے بعد (پاک) زمین اسے پاک کر دے گی۔

تخریج الحدیث: «صحيح: مؤطّأ الإمام مالك: 24/1، مسند الإمام أحمد: 290/6، سنن أبى داود: 383، سنن الترمذي: 143، سنن ابن ماجه: 531، سند ام ولد ابراهيم بن عبدالرحمن بن عوف كي جهالت كي بنا پر ”ضعيف“ هے، اگلي حديث اس كا شاهد هے.»
حدیث نمبر: 143
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى، قال: ثنا ابو داود، قال: ثنا زهير، وشريك، عن عبد الله بن عيسى بن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن موسى بن عبد الله بن يزيد، عن امراة، من بني عبد الاشهل انها سالت النبي صلى الله عليه وسلم فقالت: إن لنا طرقا منتنة فتمطر فقال: «اليس بعدها طريق اطيب منها؟» ، قالت: بلى قال: «فهذا بهذا» .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: ثَنَا زُهَيْرٌ، وَشَرِيكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ مُوسَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ امْرَأَةٍ، مِنْ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ أَنَّهَا سَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: إِنَّ لَنَا طُرُقًا مُنْتِنَةً فَتُمْطِرُ فَقَالَ: «أَلَيْسَ بَعْدَهَا طَرِيقٌ أَطْيَبُ مِنْهَا؟» ، قَالَتْ: بَلَى قَالَ: «فَهَذَا بِهَذَا» .
بنو عبد الاشہل کی ایک عورت بیان کرتی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: ہمارے راستے گندے ہیں اور بارش برستی ہے (جس سے کیچڑ ہو جاتا ہے، تو ہم کیا کریں) فرمایا: کیا اس کے بعد کوئی صاف راستہ نہیں آتا؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! (آتا ہے) فرمایا: یہ صاف راستہ اس کا متبادل ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح: مسند أحمد: 435/6، سنن أبى داود: 384، سنن ابن ماجه: 533»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.