حدثنا محمد بن يحيى، قال: ثنا يعلى بن عبيد، قال: ثنا الاعمش، عن زيد بن وهب، عن عبد الرحمن بن حسنة، قال: كنت انا وعمرو بن العاص، جالسين فخرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم وفي يده درقة فبال وهو جالس فتكلمنا بيننا فقلنا: يبول كما تبول المراة فاتانا فقال: «اوما تدرون ما لقي صاحب بني إسرئيل؟ كان إذا اصابهم بول قرضوه فنهاهم فعذب في قبره» .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: ثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَسَنَةَ، قَالَ: كُنْتُ أَنَا وَعَمْرُو بْنُ الْعَاصِ، جَالِسَيْنِ فَخَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي يَدِهِ دَرَقَةٌ فَبَالَ وَهُوَ جَالِسٌ فَتَكَلَّمْنَا بَيْنَنَا فَقُلْنَا: يَبُولُ كَمَا تَبُولُ الْمَرْأَةُ فَأَتَانَا فَقَالَ: «أَوَمَا تَدْرُونَ مَا لَقِيَ صَاحِبُ بَنِي إِسْرَئِيلَ؟ كَانَ إِذَا أَصَابَهُمْ بَوْلٌ قَرَضُوهُ فَنَهَاهُمْ فَعُذِّبَ فِي قَبْرِهِ» .
سیدنا عبدالرحمن بن حسنہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں اور سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیٹھے ہوئے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ڈھال تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر پیشاب کیا، تو ہم آپس میں کہنے لگے: آپ تو عورتوں کی طرح (بیٹھ کر) پیشاب کرتے ہیں۔ آپ ہمارے پاس آئے اور فرمایا: بنی اسرائیل کے آدمی کو جو سز املی تھی، کیا وہ معلوم نہیں؟ ان کے کپڑوں کو پیشاب لگ جاتا، تو وہ انہیں کاٹا کرتے تھے، اس آدمی نے بنی اسرائیل کو منع کر دیا، تو اسے قبر میں عذاب دیا گیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح: مسند الإمام أحمد: 196/4، سنن أبى داود: 22، سنن النسائي: 30، سنن ابن ماجه: 346، اس حديث كو امام ابن حبان رحمہ اللہ 3127 نے ”صحيح“ اور امام حاكم رحمہ الله 184/1 نے ”صحيح“ الاسناد كها هے. اعمش رحمہ اللہ نے شرح مشكل الآثار للطحاوي 5206 ميں سماع كي تصريح كر ركهي هے.»