حدثنا ابن المقرئ، وعبد الله بن هاشم، ومحمود بن آدم، قالوا: ثنا سفيان، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا قام احدكم من نومه فلا يغمس يده في وضوئه حتى يغسلها ثلاثا فإنه لا يدري اين باتت يده» قال ابن المقرئ مرة: حيث باتت يده والحديث لابن المقرئحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُقْرِئِ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ، وَمَحْمُودُ بْنُ آدَمَ، قَالُوا: ثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنْ نَوْمِهِ فَلَا يَغْمِسْ يَدَهُ فِي وَضُوئِهِ حَتَّى يَغْسِلَهَا ثَلَاثًا فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ» قَالَ ابْنُ الْمُقْرِئِ مَرَّةً: حَيْثُ بَاتَتْ يَدُهُ وَالْحَدِيثُ لِابْنِ الْمُقْرِئِ
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی نیند سے بیدار ہو، تو تب تک اپنا ہاتھ (وضو والے) پانی میں نہ ڈالے، جب تک اسے تین مرتبہ دھو نہ لے، کیوں کہ اسے کیا معلوم کہ اس کا ہاتھ رات بھر کہاں رہا؟
یہ روایت ابن مقریٔ کی ہے اور انہوں نے ایک بار «اين» کی جگہ «حيث» کا لفظ بیان کیا ہے۔
حدثنا محمود بن آدم، قال: ثنا سفيان، عن عمر، وسمع كريبا، عن ابن عباس، رضي الله عنهما قال:" بت عند خالتي ميمونة فرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم قام من الليل إلى سقاء فاخذ منه ماء فتوضا وضوءا خفيفا يقلله ويخففه قال: فصنعت مثل الذي صنع فقمت عن شماله فحولني عن يمينه ثم صلى ما شاء الله ان يصلي ثم نام حتى نفخ ثم اتاه المنادي فقام إلى الصلاة ولم يتوضا".حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ آدَمَ، قَالَ: ثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُمَرَ، وَسَمِعَ كُرَيْبًا، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ:" بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ مِنَ اللَّيْلِ إِلَى سِقَاءٍ فَأَخَذَ مِنْهُ مَاءً فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا خَفِيفًا يُقَلِّلُهُ وَيُخَفِّفُهُ قَالَ: فَصَنَعْتُ مِثْلَ الَّذِي صَنَعَ فَقُمْتُ عَنْ شِمَالِهِ فَحَوَّلَنِي عَنْ يَمِينِهِ ثُمَّ صَلَّى مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يُصَلِّيَ ثُمَّ نَامَ حَتَّى نَفَخَ ثُمَّ أَتَاهُ الْمُنَادِي فَقَامَ إِلَى الصَّلَاةِ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ".
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک رات میں اپنی خالہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس ٹھہرا، میں نے دیکھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اُٹھے اور مشکیزے سے پانی لے کر ہلکا سا وضو کیا۔ انہوں نے آپ کا وضو انتہائی ہلکا اور مختصر بتایا، سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے بھی ایسے ہی وضو کیا اور آپ کی بائیں جانب کھڑا ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے گھما کر اپنی دائیں جانب کر دیا۔ پھر جتنی اللہ تعالیٰ نے چاہی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی، پھر سو گئے، حتی کہ خراٹے لینے لگے، پھر آپ کے پاس مؤذن آیا، تو وضو کیے بغیر نماز کے لیے کھڑے ہو گئے۔
حدثنا محمد بن يحيى، واحمد بن يوسف، قالا: ثنا عبد الرزاق، قال: ثنا سفيان، عن سلمة بن كهيل، عن كريب، عن ابن عباس، رضي الله عنهما قال:" بت عند خالتي ميمونة بنت الحارث فقام النبي صلى الله عليه وسلم من الليل يصلي ثم اضطجع فنام حتى نفخ قال: ثم جاءه بلال فآذنه بالصلاة فقام فصلى ولم يتوضا".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، وَأَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَا: ثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: ثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ:" بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ اللَّيْلِ يُصَلِّي ثُمَّ اضْطَجَعَ فَنَامَ حَتَّى نَفَخَ قَالَ: ثُمَّ جَاءَهُ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ فَقَامَ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ".
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک رات میں اپنی خالہ سیدہ میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کے پاس ٹھہرا، (تو دیکھا کہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کو اٹھ کر نماز پڑھی، پھر لیٹے اور سو گئے، حتی کہ خراٹے لینے لگے۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے آ کر آپ کو نماز کی اطلاع دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور نماز ادا کی، مگر وضو نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «صحيح البخاري: 6316، صحيح مسلم: 763»
حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي، قال: ثنا يحيى بن سعيد، عن ابن عجلان، قال: سمعت ابي يحدث عن ابي هريرة، رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «تنام عيني ولا ينام قلبي» .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، قَالَ: ثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَنَامُ عَيْنِي وَلَا يَنَامُ قَلْبِي» .
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری آنکھیں تو سو جاتی ہیں لیکن دل نہیں سوتا۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن: مسند الإمام أحمد: 251/2، 438، اس حديث كو امام ابن خزيمه رحمہ اللہ 48، اور امام ابن حبان رحمہ اللہ 6386، نے ”صحيح“ كہا هے.»