حدثنا محمد بن يحيى، قال: ثنا ابو داود، قال: ثنا زهير، وشريك، عن عبد الله بن عيسى بن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن موسى بن عبد الله بن يزيد، عن امراة، من بني عبد الاشهل انها سالت النبي صلى الله عليه وسلم فقالت: إن لنا طرقا منتنة فتمطر فقال: «اليس بعدها طريق اطيب منها؟» ، قالت: بلى قال: «فهذا بهذا» .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: ثَنَا زُهَيْرٌ، وَشَرِيكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ مُوسَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ امْرَأَةٍ، مِنْ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ أَنَّهَا سَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: إِنَّ لَنَا طُرُقًا مُنْتِنَةً فَتُمْطِرُ فَقَالَ: «أَلَيْسَ بَعْدَهَا طَرِيقٌ أَطْيَبُ مِنْهَا؟» ، قَالَتْ: بَلَى قَالَ: «فَهَذَا بِهَذَا» .
بنو عبد الاشہل کی ایک عورت بیان کرتی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: ہمارے راستے گندے ہیں اور بارش برستی ہے (جس سے کیچڑ ہو جاتا ہے، تو ہم کیا کریں) فرمایا: کیا اس کے بعد کوئی صاف راستہ نہیں آتا؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! (آتا ہے) فرمایا: یہ صاف راستہ اس کا متبادل ہے۔