كتاب الطهارة 5. باب ما جاء في الوضوء من القيء قے آنے کے بعد وضو کرنا
سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قے آئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ توڑ دیا، کہتے ہیں: دمشق کی مسجد میں میری ملاقات ثوبان رضی اللہ عنہ سے ہوئی، میں نے اُن سے یہ بات ذکر کی، تو کہنے لگے: انہوں نے سچ کہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کروانے کے لیے پانی میں نے ہی بہایا تھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن: مسند الإمام أحمد: 195/5 - 277، 278 - 443/6، سنن أبى داود: 2381، سنن الترمذي: 87، اس حديث كو امام ابن خزيمه رحمہ اللہ 1956، اور امام ابن حبان رحمہ اللہ 1097، نے ”صحيح“ كہا هے. امام حاكم رحمہ اللہ: 426/1، نے امام بخاري رحمہ اللہ اور امام مسلم رحمہ اللہ كي شرط پر صحيح كہا هے، حافظ ذهبي الله نے ان كي موافقت كي هے. امام ابن منده رحمہ اللہ فرماتے هيں: إِسْنَادُهُ مُتَّصِل صَحِيحٌ. التلخيص الحبير لابن حجر: 190/2، امام ترمذي رحمہ اللہ فرماتے هيں: قَدْ جَوَّدَ حُسَيْنُ الْمُعَلِّمُ هَذَا الْحَدِيثَ يا وَحَدِيثُ حُسَيْنٍ أَصَحُ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ، سنن الترمذي تحت الحديث: 87»
|