حدثنا يوسف القطان، قال: ثنا ابو معاوية، ووكيع، ومحمد بن فضيل، قال يوسف واللفظ للضرير قالوا: ثنا الاعمش، عن إبراهيم، عن عبد الرحمن بن يزيد، قال: قيل لسلمان رضي الله عنه قد علمكم نبيكم كل شيء حتى الخراءة؟ قال: «اجل لقد نهانا ان نستقبل القبلة بغائط او بول او نستنجي بايماننا او يستنجي احدنا باقل من ثلاثة احجار وان لا يستنجي احدنا برجيع او عظم» .حَدَّثَنَا يُوسُفُ الْقَطَّانُ، قَالَ: ثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، وَوَكِيعٌ، وَمُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، قَالَ يُوسُفُ وَاللَّفْظُ لِلضَّرِيرِ قَالُوا: ثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: قِيلَ لِسَلْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَدْ عَلَّمَكُمْ نَبِيُّكُمْ كُلَّ شَيْءٍ حَتَّى الْخَرَاءَةَ؟ قَالَ: «أَجَلْ لَقَدْ نَهَانَا أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ بِغَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ أَوْ نَسْتَنْجِيَ بِأَيْمَانِنَا أَوْ يَسْتَنْجِيَ أَحَدُنَا بِأَقَلَّ مِنْ ثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ وَأَنْ لَا يَسْتَنْجِيَ أَحَدُنَا بِرَجِيعٍ أَوْ عَظْمٍ» .
عبدالرحمن بن یزید رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ کسی نے کہا: تمہارے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے تمہیں ہر چیز سکھائی ہے، حتی کہ بول و براز کا طریقہ بھی سکھایا ہے۔ انہوں نے کہا: جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بول و براز کے وقت قبلہ کی جانب منہ کرنے، دائیں ہاتھ سے استنجا کرنے اور تین سے کم ڈھیلے استعمال کرنے، نیز گوبر اور ہڈی سے استنجا کرنے سے بھی روکا ہے۔
حدثنا ابو سعيد عبد الله بن سعيد، وعثمان، قال: ثني عقبة يعني ابن خالد قال: ثنا عبيد الله يعني ابن عمر، قال: ثني محمد بن يحيى بن حبان، عن واسع بن حبان، عن ابن عمر، رضي الله عنهما قال: «رقيت فوق بيت حفصة رضي الله عنها فرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقضي الحاجة مستقبل بيت المقدس مستدبر الكعبة» .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، وَعُثْمَانُ، قَالَ: ثَنِي عُقْبَةُ يَعْنِي ابْنَ خَالِدٍ قَالَ: ثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ، قَالَ: ثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُما قَالَ: «رَقِيتُ فَوْقَ بَيْتِ حَفْصَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْضِي الْحَاجَةَ مُسْتَقْبِلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ مُسْتَدْبِرَ الْكَعْبَةِ» .
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں (اپنی بہن) سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر کی چھت پر چڑھا، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیت المقدس کی جانب منہ کر کے اور کعبہ کی جانب پشت کر کے قضائے حاجت کر رہے تھے۔
حدثنا ابو الازهر احمد بن ابي الازهر قال: ثنا يعقوب يعني ابن إبراهيم بن سعد، قال: ثني ابي عن ابن إسحاق، قال: ثني ابان بن صالح عن مجاهد، عن جابر بن عبد الله، رضي الله عنهما قال: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد نهانا ان نستدبر القبلة او نستقبلها بفروجنا إذا اهرقنا الماء» ثم قال «قد رايته قبل موته بعام يبول مستقبل القبلة» .حَدَّثَنَا أَبُو الْأَزْهَرِ أَحْمَدُ بْنُ أَبِي الْأَزْهَرِ قَالَ: ثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدٍ، قَالَ: ثَنِي أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: ثَنِي أَبَانُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ مُجَاهِدِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَهَانَا أَنْ نَسْتَدْبِرَ الْقِبْلَةَ أَوْ نَسْتَقْبِلَهَا بِفُرُوجِنَا إِذَا أَهْرَقْنَا الْمَاءَ» ثُمَّ قَالَ «قَدْ رَأَيْتُهُ قَبْلَ مَوْتِهِ بِعَامٍ يَبُولُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ» .
سیدنا جابر بن عبد الله رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں منع کر دیا تھا کہ ہم پیشاب کرتے وقت قبلہ کی جانب پشت کریں، یا شرمگاہوں کا رُخ کریں۔ کہتے ہیں: پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وفات سے ایک سال قبل قبلہ کی جانب منہ کر کے پیشاب کرتے ہوئے دیکھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن: مسند الإمام أحمد: 360/3، سنن أبى داود: 13، سنن الترمذي: 9، سنن ابن ماجه: 31، اس حديث كو امام ابن خزيمه رحمہ اللہ 58، اور امام ابن حبان رحمہ اللہ 1420، نے ”صحيح“ كها هے. امام حاكم رحمہ اللہ 154/1، نے اسے امام مسلم رحمہ اللہ كي شرط پر ”صحيح“ كها هے، حافظ ذهبي رحمہ اللہ نے ان كي موافقت كي هے. امام ترمذي رحمہ اللہ اور امام بزار رحمہ اللہ، التلخيص الحبير لابن حجر: 128/1، ح: 128، نے ”حسن“ كها هے. حافظ نووي رحمہ اللہ، شرح صحيح مسلم: 155/3، نے اس كي سند كو ”حسن“ كها هے. حافظ ابن ملقن رحمہ اللہ، البدر المنير: 307/2، نے ”صحيح“ كها هے. دار قطني رحمہ اللہ فرماتے هيں: كُلُّهُمْ ثِقَاتٌ، السنن: 59/1»
حدثنا محمد بن يحيى، قال: ثنا صفوان بن عيسى، عن الحسن بن ذكوان، عن مروان الاصفر، قال: رايت ابن عمر واناخ راحلته مستقبل القبلة ثم جلس يبول إليها فقلت: ابا عبد الرحمن اليس قد نهي عن هذا؟ قال: «بلى إنما نهي عن ذلك في الفضاء فإذا كان بينك وبين القبلة من يسترك فلا باس» .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ ذَكْوَانَ، عَنْ مَرْوَانَ الْأَصْفَرِ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ وأَنَاخَ رَاحِلَتَهُ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ ثُمَّ جَلَسَ يَبُولُ إِلَيْهَا فَقُلْتُ: أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَلَيْسَ قَدْ نُهِيَ عَنْ هَذَا؟ قَالَ: «بَلَى إِنَّمَا نُهِيَ عَنْ ذَلِكَ فِي الْفَضَاءِ فَإِذَا كَانَ بَيْنَكَ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ مَنْ يَسْتُرُكَ فَلَا بَأْسَ» .
مروان اصفر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا، انہوں نے اپنی سواری کو قبلہ رو بٹھایا، پھر اس کی طرف رخ کر کے پیشاب کرنے بیٹھ گئے۔ میں نے کہا: ابوعبد الرحمن! کیا اس (قبلہ کی جانب پیشاب کرنے) سے منع نہیں کیا گیا؟ فرمایا: جی ہاں! فضا (کھلی جگہ) میں تو ممنوع ہے، لیکن اگر آپ کے اور قبلہ کے درمیان سترہ ہو، تو کوئی حرج نہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف: سنن أبى داود: 11، السنن الكبرىٰ للبيهقي: 92/1، اس حديث كو امام ابن خزيمه رحمہ اللہ 60، اور امام دار قطني رحمہ اللہ 256/1، نے ”صحيح“ كها هے. امام حاكم رحمہ اللہ 256/1 نے امام بخاري رحمہ اللہ كي شرط پر ”صحيح“ كها هے، حافظ ذهبي رحمہ اللہ نے ان كي موافقت كي هے. علامه حازمي رحمہ اللہ الا عتبار فى الناسخ و المنسوخ، ص 38، نے حسن قرار ديا هے. حسن بن ذكوان ”مدلس“ هيں، سماع كي تصريح نهيں كي.»