حدثنا محمود بن آدم، قال: ثنا سفيان، عن الزهري، عن سعيد، عن ابي هريرة، رضي الله عنه ان اعرابيا، دخل المسجد فصلى فلما فرغ قال: اللهم ارحمني ومحمدا ولا ترحم معنا احدا فالتفت إليه النبي صلى الله عليه وسلم فقال: «لقد تحجرت واسعا» ، فلم يلبث ان بال في المسجد فعجل الناس إليه فنهاهم وقال: «اهريقوا عليه ذنوبا او سجلا من ماء» ، يعني بوله وقال: «إنما بعثتم ميسرين ولم تبعثوا معسرين» .حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ آدَمَ، قَالَ: ثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ أَعْرَابِيًّا، دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ: اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَمُحَمَّدًا وَلَا تَرْحَمْ مَعَنَا أَحَدًا فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «لَقَدْ تَحَجَّرْتَ وَاسِعًا» ، فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ بَالَ فِي الْمَسْجِدِ فَعَجَّلَ النَّاسُ إِلَيْهِ فَنَهَاهُمْ وَقَالَ: «أَهْرِيقُوا عَلَيْهِ ذَنُوبًا أَوْ سَجْلًا مِنْ مَاءٍ» ، يَعْنِي بَوْلَهُ وَقَالَ: «إِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُيَسِّرِينَ وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِينَ» .
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دیہاتی مسجد میں آیا، نماز پڑھنے کے بعد کہنے لگا: اللہ! مجھ پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحم فرما اور اس رحم میں کسی اور کو شامل نہ کرنا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: آپ نے تو کشادہ (چیز) کو تنگ کر دیا۔ تھوڑی ہی دیر بعد اس نے مسجد میں پیشاب کر دیا، لوگ اس پر چڑھ دوڑے، آپ نے روک دیا اور فرمایا: پیشاب پر پانی کا ڈول بہا دیں، آپ کو آسانیاں کرنے کے لیے بھیجا گیا ہے، سختیوں کے لیے نہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح: مسند الإمام أحمد: 239/2، مسند الحميدي: 938، سنن أبى داود: 380، سنن النسائي: 1217، سنن الترمذي: 147، اس حديث كو امام ابن خزيمه رحمہ الله 298 نے ”صحيح“ كها هے، امام سفيان بن عيينه رحمہ الله اور امام زهري رحمہ اللہ نے سماع كي تصريح كر ركهي هے. امام بخاري رحمہ االله 2010 نے اس حديث كو ايك دوسري سند كے ساته ذكر كيا هے.»