صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
حج کے احکام و مسائل
1850. (109) بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُفَسِّرِ لِلْأَخْبَارِ الَّتِي ذَكَرْنَاهَا فِي الْبَابَيْنِ الْمُتَقَدِّمَيْنِ
1850. گزشتہ دو ابواب میں مذکور مجمل روایات کی مفسر روایت کا بیان
حدیث نمبر: 2642
Save to word اعراب
وقد روى معمر ، عن يحيى ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم زمن الحديبية فاحرم اصحابي، ولم احرم فرايت حمارا فحملت عليه فاصطدته، فذكرت شانه لرسول الله صلى الله عليه وسلم، وذكرت اني لم اكن احرمت، واني إنما اصطدته لك، فامر النبي صلى الله عليه وسلم اصحابه، فاكلوا، ولم ياكل منه حين اخبرته اني اصطدته له" ، حدثناه محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر، قال ابو بكر: هذه الزيادة: إنما اصطدته لك، وقوله: ولم ياكل منه حين اخبرته اني اصطدته لك، لا اعلم احدا ذكره في خبر ابي قتادة غير معمر في هذا الإسناد، فإن صحت هذه اللفظة يشبه ان يكون صلى الله عليه وسلم اكل من لحم ذلك الحمار، قبل ان يعلمه ابو قتادة انه اصطاده من اجله، فلما اعلمه ابو قتادة انه اصطاده من اجله امتنع من اكله بعد إعلامه إياه انه اصطاده من اجله، لانه قد ثبت عنه صلى الله عليه وسلم انه قد اكل من لحم ذلك الحماروَقَدْ رَوَى مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ فَأَحْرَمَ أَصْحَابِي، وَلَمْ أُحْرِمْ فَرَأَيْتُ حِمَارًا فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ فَاصْطَدْتُهُ، فَذَكَرْتُ شَأْنَهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ أَحْرَمْتُ، وَأَنِّي إِنَّمَا اصْطَدْتُهُ لَكَ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْحَابَهُ، فَأَكَلُوا، وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ حِينَ أَخْبَرْتُهُ أَنِّي اصْطَدْتُهُ لَهُ" ، حَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذِهِ الزِّيَادَةُ: إِنَّمَا اصْطَدْتُهُ لَكَ، وَقَوْلُهُ: وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ حِينَ أَخْبَرْتُهُ أَنِّي اصْطَدْتُهُ لَكَ، لا أَعْلَمُ أَحَدًا ذَكَرَهُ فِي خَبَرِ أَبِي قَتَادَةَ غَيْرَ مَعْمَرٍ فِي هَذَا الإِسْنَادِ، فَإِنْ صَحَّتْ هَذِهِ اللَّفْظَةُ يُشْبِهُ أَنْ يَكُونَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكَلَ مِنْ لَحْمِ ذَلِكَ الْحِمَارِ، قَبْلَ أَنْ يُعْلِمَهُ أَبُو قَتَادَةَ أَنَّهُ اصْطَادَهُ مِنْ أَجْلِهِ، فَلَمَّا أَعْلَمَهُ أَبُو قَتَادَةَ أَنَّهُ اصْطَادَهُ مِنْ أَجْلِهِ امْتَنَعَ مِنْ أَكْلِهِ بَعْدَ إِعْلامِهِ إِيَّاهُ أَنَّهُ اصْطَادَهُ مِنْ أَجْلِهِ، لأَنَّهُ قَدْ ثَبَتَ عَنْهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَدْ أَكَلَ مِنْ لَحْمِ ذَلِكَ الْحِمَارِ
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم صلح حدیبیہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (عمرہ کے لئے) نکلے تو میرے ساتھیوں نے احرام باندھا اور میں نے احرام نہ باندھا۔ میں نے ایک جنگلی گدھا دیکھا تو اس پر حملہ کردیا اور اسے شکار کرلیا۔ پھر میں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا اور میں نے آپ کو یہ بھی بتایا کہ میں حالت احرام میں نہیں تھا اور میں نے یہ شکار آپ کے لئے کیا ہے۔ لہٰذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ معلوم ہونے پر کہ یہ شکار سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے آپ کے لئے کیا ہے، آپ نے خود اس میں سے نہ کھایا اور اپنے صحابہ سے کہا: تم کھا لو۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ الفاظ کہ بلاشبہ یہ شکار میں نے آپ ہی کے لئے کیا ہے اور یہ الفاظ، جب میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ میں نے یہ شکار آپ ہی کے لئے کیا ہے تو آپ نے اس میں سے کچھ نہ کھایا۔ میرے علم کے مطابق اس سند سے سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں صرف معمر ہی نے ان الفاظ کا اضافہ بیان کیا ہے۔ اگر یہ الفاظ صحیح ثابت ہو جائیں تو پھر اس حدیث کا معنی یہ ہوگا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جنگلی گدھے کا گوشت کھایا تھا جب کہ ابھی سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے آپ کو ہی نہیں بتایا تھا کہ انہوں نے خاص آپ کے لئے اسے شکار کیا ہے۔ پھر جب سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتادیا کہ انہوں نے یہ گدھا آپ ہی کے لئے شکار کیا ہے تو پھر آپ نے گوشت کھانا ترک کردیا اور اس سے رُک گئے۔ کیوں کہ یہ بات آپ کے بارے میں ثابت ہے کہ آپ نے اس گدھے کا گوشت کھایا تھا۔ (جیسا کہ اگلی روایت میں آرہا ہے)۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.