كِتَابُ الْأَدْعِيَةِ وَ الْأَذْكَارِ اذکار کا بیان اللہ کی پناہ چاہنے کی چند جامع دعاؤں کا بیان
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھا کرتے تھے: ” «اَللّٰهُمَّ، إِنِّيْ اَعُوْذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَ الْكَسَلِ، وَ اَعُوْذُبِكَ مِنَ الْقَسْوَةِ وَ الْغَفْلَةِ وَ الْعَيْلَةِ، وَ الذِّلَّةِ وَ الْمَسْكَنَةِ، وَ اَعُوْذُبِكَ مِنَ الْفُسُوْقِ وِ الشِّقَاقِ وَ النِّفَاقِ، وَ السُّمْعَةِ وَ الرِّيَاءِ، وَ اَعُوْذُبِكَ مِنَ الصَّمَمِ وَ الْبَكَمِ، وَ الْجُنُوْنِ وَ الْبَرَصِ، وَ الْجُذَامِ وَ سَيِّءِ الْاَسْقَامِ.» ”اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں عاجزی اور سستی سے، اور تیری پناہ چاہتا ہوں دل کی سختی، غفلت، فقیری، ذلت اور مسکنت سے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں فسق، اختلاف، نفاق، مشہوری اور دکھاوے سے، اور میں تیری پناہ چاہتا ہوں بہرا ہوجاؤں یا گونگا، اور دیوانہ پن، برص، جزام اور بری بیماریوں سے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4707، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2706، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1017، 1023، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1950، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5450، 5461، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1554، وأحمد فى «مسنده» برقم: 13204، والطبراني فى «الصغير» برقم: 316
قال الهيثمي: ورجاله رجال الصحيح، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 143)» حكم: إسناده صحيح
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تجھے ایسے کلمات نہ سکھاؤں جو موسیٰ علیہ السلام نے بنی اسرائیل کے ساتھ دریا پار کرتے ہوئے کہے تھے؟“ ہم نے عرض کیا: کیوں نہیں اے اللہ کے رسول! ضرور بتائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یوں کہو: «اَللّٰهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ وَ اِلَيْكَ الْمُشْتَكَيٰ وَ أَنْتَ الْمُسْتَعَانُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللّٰهِ الْعَلِيُّ الْعَظِيْمُ.» ”اے اللہ! تیری ہی تعریف ہے اور تیری طرف ہی شکایت ہے اور تجھی سے مدد مانگی جاتی ہے اور گناہوں سے پھرنے اور نیکی کرنے کی طاقت اللہ اونچے اور بڑے کے بغیر نہیں ہے۔“ عبداللہ کہتے ہیں: جب سے میں نے یہ کلمات سنے انہیں کبھی ترک نہیں کیا۔ شفیق کہتے ہیں: میں نے بھی جب سے عبداللہ سے سنا انہیں ترک نہیں کیا۔ اعمش کہتے ہیں: میں نے جب سے شفیق سے انہیں سنا ترک نہیں کیا، تو مجھے خواب میں کوئی آدمی آیا اور کہنے لگا: اس دعا میں یہ کلمات بڑھا دو: «وَنَسْتَعِيْنُكَ عَلَیٰ فَسَادٍ فِيْنَا وَنَسْئَلُكَ صَلَاحَ أَمْرِنَا كُلَّهُ.» ”اور ہم اپنی خرابی میں تیری مدد چاہتے ہیں اور اپنے ہر کام میں درستی چاہتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 3394، والطبراني فى «الصغير» برقم: 339
قال الهيثمي: فيه من لم أعرفهم، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 183)» حكم: إسناده ضعيف
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کوئی اپنی ضرورت کی چیز اللہ تعالیٰ سے مانگو اور پسند کرو کہ یہ قبول ہو تو یوں دعا کرو: «لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ الْحَكِيْمُ الْكَرِيْمُ، بِسْمِ اللّٰهِ الَّذِيْ لَا إِلٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْحَلِيْمُ، سُبْحَانَ اللّٰهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيْمِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ. ﴿كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَ مَا يُوْعَدُوْنَ لَمْ يَلْبَثُوْا إِلَّا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ بَلَاغٌ فَهَلْ يُهْلَكُ إِلَّا الْقَوْمُ الْفَاسِقُوْنَ﴾، ﴿كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَهَا لَمْ يَلْبَثُوْا إِلَّا عَشِيَّةً أَوْ ضُحَاهَا﴾، اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُكَ مُوْجِبَاتِ رَحْمَتِكَ، وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِكَ، وَالْغَنِيْمَةَ مِنْ كُلِّ بِرٍّ، وَالسَّلَامَةَ مِنْ كُلِّ إِثْمٍ، اَللّٰهُمَّ لَا تَدَعْ لِيْ ذَنْبًا إِلَّا غَفَرْتَهُ، وَلَا هَمًّا إِلَّا فَرَّجْتَهُ، وَلَا دَيْنًا إِلَّا قَضَيْتَهُ، وَلَا حَاجَةً مِنْ حَوَائِجِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ إِلَّا قَضَيْتَهَا بِرَحْمَتِكَ، يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِيْنَ.»
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 3398، والطبراني فى «الصغير» برقم: 341
قال الهيثمي: وفيه عباد بن عبد الصمد وهو ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 157)» حكم: إسناده ضعيف
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تجھے ایسے کلمات نہ سکھاؤں کہ جب تو ان کو پڑھے تو تیرے گناہ معاف کر دیے جائیں: «لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ الْحَلِيْمُ الْكَرِيْمُ، لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ الْعَلِيُّ الْعَظِيْمُ، سُبْحَانَ اللّٰهِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِيْمِ، اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ» ۔“
تخریج الحدیث: «ضعيف، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 3504، قال الشيخ الألباني: ضعيف، قال الشيخ زبير على زئي: (3504) إسناده ضعيف، أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6928، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4695، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7630، وأحمد فى «مسنده» برقم: 723، قال شعيب الارناؤط: حسن، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3421، 4998، والطبراني فى «الصغير» برقم: 350، 763، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 29967»
حكم: ضعيف
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف تشریف لائے تو فرمایا: ”اپنی ڈھال لے لو۔“ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا کوئی دشمن آگیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی جہنم سے ڈھال لے لو۔ یہ کلمات پڑھا کرو: «سُبْحَانَ اللّٰهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَاللّٰهُ أَكْبَرُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللّٰهِ.» یہ کلمات قیامت کے روز آگے سے، پیچھے سے نجات دینے والے اور باقی رہنے والے اچھے کلمات ہوں گے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 1992، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 10617، 10618، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4027، والطبراني فى «الصغير» برقم: 407
قال الهيثمي: ورجاله في الصغير رجال الصحيح غير داود بن بلال وهو ثقة، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 89)» حكم: إسناده صحيح
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد میں تھے، جب سورج طلوع ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر گئے، میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نکل گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلتے گئے یہاں تک کہ ہم سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر پہنچے، ہم اندر گئے تو وہ لیٹی سوئی ہوئی تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فاطمہ! اس وقت کیوں سو رہی ہو؟“ انہوں نے کہا: مجھے رات سے بخار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ دعا جو میں نے تجھے سکھائی وہ کہاں ہے؟“ انہوں نے کہا: میں بھول گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یوں کہو: «يَا حَيُّ، يَا قَيُّوْمُ، بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيْثُ، أَصْلِحْ لِيْ شَأْنِيْ كُلَّهُ، وَلَا تَكِلْنِيْ إِلَىٰ نَفْسِيْ طَرْفَةَ عَيْنٍ، وَلَا إِلَىٰ أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ.» “
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف أخرجه الضياء المقدسي فى "الأحاديث المختارة"، 2319، 2320، 2321، 2322، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2007، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 10330، والبزار فى «مسنده» برقم: 6368، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3565، والطبراني فى «الصغير» برقم: 444
قال الهيثمي: أبو مدرك، قال الدارقطني: متروك، فلا أدري هو أبو مدرك هذا أو غيره، وبقية رجاله ثقات، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 181)» حكم: إسناده ضعيف أخرجه الضياء المقدسي فى "الأحاديث المختارة"
|