كِتَابُ الْأَدْعِيَةِ وَ الْأَذْكَارِ اذکار کا بیان اسم اعظم کے ساتھ کی گئی دعا کی فضیلت کا بیان
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوعائش زید بن صامت بنو زریق کے ایک آدمی کے پاس سے گزرے تو اس نے بیٹھ کر یہ دعا پڑھی: «اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُكَ بِأَنَّ لَكَ الْحَمْدَ لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ يَا مَنَّانُ، يَا بَدِيْعَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ، يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ.» ”اے اللہ! میں تجھ سے مانگتا ہوں اس لیے کہ تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں، نہیں ہے کوئی معبود برحق سوائے تیرے، تو بہت احسان کرنے والا ہے، تو ہی آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے اور وجود میں لانے والا ہے، اے عظمت و جلال اور احسان والے۔“ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کی ایک جماعت کو فرمایا: ”کیا تمہیں معلوم ہے کہ اس شخص نے کن کلمات سے دعا کی؟“ انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے اللہ تعالیٰ کے اس اسم اعظم کے ساتھ دعا کی جس کے ذریعے اگر وہ پکارا جائے تو قبول فرماتا ہے۔ اور جب اس سے مانگا جائے تو عطا فرماتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 893، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1862، 1863، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1301، قال الشيخ الألباني: صحيح، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1224، 7654، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1495، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3544، قال الشيخ الألباني: صحيح، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3858، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12388، والطبراني فى «الصغير» برقم: 1038
قال الهيثمي: إلا أن ابن إسحاق مدلس، وإن كان ثقة، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 83) قال ابن حجر: صدوق، لكنه مشهور بالتدليس عن الضعفاء والمجهولين وعن شر منهم، تعريف أهل التقديس: (1 / 168)» حكم: صحيح
|