كِتَابُ الْأَدْعِيَةِ وَ الْأَذْكَارِ اذکار کا بیان بے خوابی سے نجات کی دعا کا بیان
سیّد خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مجھے بے خوابی کی بیماری لاحق ہوگئی تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں ایسے کلمات نہ سکھاؤں جنہیں اگر تو کہا کرے تو تجھے نیند آجائے؟ یوں کہو: «اَللّٰهُمَّ رَبَّ السَّمٰوَاتِ السَّبْعِ وَمَا أَظَلَّتْ، وَرَبَّ الْأَرَضِيْنَ السَّبْعِ وَمَا أَقَلَّتْ، وَرَبَّ الشَّيَاطِيْنَ وَمَا أَضَلَّتْ، كُنْ لِيْ جَارًا مِنْ شَرِّ خَلْقِكَ جَمِيْعًا، أَنْ يُفْرِطَ عَلَيَّ أَحَدٌ مِنْهُمْ أَوْ أَنْ يَطْغَيٰ، عَزَّ جَارُكَ، وَلَا إِلٰهَ غَيْرُكَ.» ”اے اللہ! ساتوں آسمانوں، اور جن پر وہ سایہ فگن ہیں ان سب کے رب! ساتوں زمینوں اور ان ساری چیزوں کے رب جن کا وہ بوجھ اٹھائے ہوئے ہیں، اور اے شیاطین اور جنہیں انہوں نے گمراہ کیا ہے ان سب کے رب! اپنی ساری مخلوق کے شر سے بچانے کے لیے میرا پڑوسی بن جا، تاکہ ان میں سے کوئی مجھ پر نہ ظلم و زیادتی کر سکے، اور نہ ہی بغاوت و سرکشی کا مرتکب ہو، تیرا پڑوسی باعزت ہو، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 30239، والطبراني فى «الكبير» برقم: 3839، والطبراني فى «الصغير» برقم: 984
قال الهيثمي: رجاله رجال الصحيح إلا أن عبد الرحمن بن سابط لم يسمع من خالد بن الوليد، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 126)» حكم: إسناده ضعيف
|