كِتَابُ الْمَنَاقِبُ مناقب کا بیان آلِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا بیان
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ آلِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کون سے ہیں؟ فرمایا: ”ہر اللہ سے ڈرنے والا۔“ پھر یہ آیت پڑھی: «﴿إِنْ أَوْلِيَاؤُهُ إِلَّا الْمُتَّقُوْنَ﴾» (انفال: 34) ”بے شک اس کے دوست صرف متقی ہیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2917، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3332، والطبراني فى «الصغير» برقم: 318
قال الهيثمي: فيه نوح بن أبي مريم وهو ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (10 / 269)» حكم: إسناده ضعيف
شہر بن حوشب کہتے ہیں: میں اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس حسین بن علی رضی اللہ عنہما کی تعزیت کے لیے آیا تو وہ کہنے لگیں: ایک دفعہ میرے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور ایک چادر پر بیٹھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کوئی چیز لائیں، میں نے اس کو رکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ”حسن، حسین اور اپنے چچازاد کو بھی بلاؤ“، جب سارے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اکٹھے ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق فرمایا: ”یہ میری خاص اولاد ہے، اور میرے اہلِ بیت ہیں۔ اے اللہ! ان سے گندگی اور نجاست کو دور کر دے، اور ان کو اچھی طرح پاک کر۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 3579، 4730، 6838، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3871، قال الشيخ الألباني: صحيح بما تقدم رقم 3435، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2905، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27151، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6888، 6912، والطبراني فى «الكبير» برقم: 2662، 2663، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2260، 3799، 7614، والطبراني فى «الصغير» برقم: 177، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 32767، وله شواهد من حديث عائشة بنت أبى بكر الصديق رضي الله عنهما، فأما حديث عائشة بنت أبى بكر الصديق رضي الله عنهما، أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2424، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2902، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4732»
حكم: صحيح
|